جمالِ ادب و شہرِ فنون

نعیم بیگ ۔ حقا ئق کے وجدان اور مشاہدات کے دان کا تخلیق کار

  (نسیم سید) نعیم بیگ کے افسانوں پر کوئ با ت کر نے سے پہلے کیوں نہ انکا تعارف انکے اپنے ہی الفاظ میں کرا یا جا ئے “میں نے حقیقی زندگی کو کبھی سراب […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

مستنصر حسین تارڑکی باتیں (پہلا حصہ)

(عرفان جاوید) آسمان کی نیلی ململ سے شام کا سُرمئی غبار رِس رہا تھا۔ نیچے شہرِ سیالکوٹ کے گردو نواح میں پھیلے سرسبز کھیتوں سے دھند اٹھ رہی تھی۔ کھیتوں کے بیچ میں اناج کے […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

اصغر علی شاہ:روشنی دھار لیا کرتی ہے خاکی صورت

( الیاس کبیر) ملتان کی شعری روایت میں بہت سی ایسی لفظ گر اور لفظ شناس شخصیات گزری ہیں جنھوں نے اپنی عمر کا معتدبہ حصہ علم و دانش کے فروغ میں صرف کیا۔ کسی […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

جگہیں،چہرے ، یادیں اور خیال (سفر نامہ۔ پانچویں قسط)

(نجیبہ عارف) چارلس والس فیلو شپ: چارلس والس فیلو شپ سے میری پہلی شناسائی کئی برس پہلے محض اتفاق سے ہوئی تھی۔ میں ان دنوں ایک پوسٹ ڈاک فیلو شپ کے لیے کسی برطانوی یونی […]

Farooq Ahmed aik Rozan writer
جمالِ ادب و شہرِ فنون

اشتیاق احمد کی پہلی برسی:کچھ یادیں اور کچھ باتیں اُن کی

  (فاروق احمد) (نوٹ: کل اشتیاق احمد صاحب کی پہلی برسی ہے، یہ مضمون ایک سال پہلے اشتیاق احمد صاحب کی وفات کے چند روز بعد لکھا گیا تھا۔) اشتیاق احمد صاحب کی یاد اور […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

ہمارا موجودہ معاشرہ منٹو کی تحریروں میں

(افشاں کرن) سعادت حسن منٹو ایک منفرد افسانہ نگار کی حیثیت سے دنیائے ادب میں اپنا ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ اردو ادب کی افسانہ کی صنف کو انھوں نے جس بلندی و عظمت تک […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

جون ایلیا کے نام .ایک خط جو ڈیڈ لیٹر ثابت ہوا

(محمد حمید شاہد) پیارے دوست:خوش رہو تم جانتے ہی ہو گے کہ جون ایلیا کی وفات کے ٹھیک ایک برس بعد ہمارا مشترکہ نظم نگار دوست مقصود وفا فیصل آباد سے اپنے جریدے کا خاص […]

جمالِ ادب و شہرِ فنون

جون ایلیا ،بولتے کیوں نہیں: ’’آبلے پڑ گئے زبان میں کیا‘‘

(نسیم سید)    جون ایلیا کے لئے لکھنا  مشکل ہے۔۔ بہت مشکل ۔۔ مشکل اس لئے کہ  کون سے جون ایلیا ؔ پر بات کی جائے،  اس نا  بغئہ  فکر کے  کونسے پہلو کو گرفت […]

ایک روزن لکھاری
جمالِ ادب و شہرِ فنون

ارد فکشن کا باتھ ٹب

(مشرف عالم ذوقی) کیا نقاد کو ریجکٹ کرنا ضروری ہے؟ کیا یہ اردو فکشن کی تنقید کا ’آخری موسم‘ ہے،چونکیے مت ،اس میں چونکنے جیسی کوئی بات نہیں ہے۔ آخری موسم، کہیے یا گنتی کے […]