darwaza shor story urdu
جمالِ ادب و شہرِ فنون

دروازہ کہانی از عامر رفیق

اس نے اتنے بڑے گھروں کو ڈراموں اور فلموں میں تو دیکھ رکھا تھا لیکن ان کی وسعت کو کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ لیکن آج حقیقی دنیا میں، پہلی بار، کسی باغ کی مانند پھیلے وسیع و عریض گھر میں بیٹھنے نے اسے بے تحاشا اپنی طرف متوجُّہ کیا اور اس کے اندر ہل چَل مچا دی […]

Naseer Ahmed
جمالِ ادب و شہرِ فنون

دشمنی جیسی دوستی

وہ بڑی ہی سرد رات تھی۔ اتنی سردی کہ میں نے تین چار کمبل اوڑھے تھے، مگر پھر بھی ٹھنڈ ہڈیوں میں گُھستی جاتی تھی۔ بس ایسا لگتا تھا کہ اس سردی کا کوئی حل نہیں کہ […]

shahzad muhammed
جمالِ ادب و شہرِ فنون

بھارت رتنا کے اصل حق دار

دَرُت لَے میں راگ کی خوب صورتی ایسے برقرار نہ رکھ سکتے تھے جو بڑے غلام علی خان یا استاد امیر خان کا خاصا تھی۔ گلا تینوں سپتَکوں میں پھرنے سے قاصر۔ اس فن میں بڑے […]

uturn urdu short story
جمالِ ادب و شہرِ فنون

یوٹرن کہانی از، نعمان سحر

کھاریاں میں پڑتے دوسرے یوٹرن سے گاڑی واپس گھما دی۔ راستے ہی راستے میں ایک بات تو پلّے باندھ لی تھی کہ واپس ایسے مُنھ لٹکائے نہیں جانا۔ دل جوئی تو ہم دونوں نے […]

edvard munch norwegian painter aikrozan
جمالِ ادب و شہرِ فنون

ایڈورڈ منچ کا دی سکرین

ایڈورڈ منچ کی تصویر چیخ (The Scream) انسانی نفسیات اور فِطرت کے باہمی تعلق کو بیان کرتی ہے۔ یہ شَہروں کے اَندر اجنبِیّت (alienation) اور ہُجوم میں غیر معمولی […]

Waris Raza
جمالِ ادب و شہرِ فنون

جانی جون ایلیا

کاش جون ایلیا کی بیٹی صرف اس دکھ کا اظہار کرتیں جو انھیں والدین کی علیحدگی کی صورت میں اٹھانا پڑا، لیکن والد کے شاعر ہونے کو اس کا سبب قرار دینا سرا سر زیادتی […]

خاتمے سے پہلے اردو شاعری
جمالِ ادب و شہرِ فنون

خاتمے سے پہلے ، ایک نظم کا تجزیاتی مطالعہ

خاتمے سے پہلے کے نام سے اِس تخلیقی نثر پارے کا پہلا جملہ پڑھتے ہُوئے، مجھے نطشے کا دھوکا ہوا۔ نِطشے نے کہا تھا کہ خدا مر چکا ہے اور اَب یہاں کوئی خدا نہیں۔ اس […]

خضر حیات
جمالِ ادب و شہرِ فنون

ارونیتا کانجی لال عظیم بنگالی روایت کا تسلسل

رحمان یہاں بھی اپنے اسی خدشے کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مجھے یہی ڈر لگ رہا تھا کہ سُر خراب نہ لگ جائے یا کوئی اور گڑ بڑ نہ ہو جائے مگر ارونیتا نے نہایت اچھا […]

Emran Azfar
جمالِ ادب و شہرِ فنون

فلاح پا جانے والے شاعر

مضمون کا تیسرا پہلو یہ ہے کہ آج دو ہزار اکیس کے وسط میں یعنی لگ بھگ دس برس کے بعد شاعر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انھوں نے گزشتہ برسوں میں عورت کے وجود کی جنسیاتی […]