یہ بورژوا سیاست ، یہ اتنی مہمل سیاست

Dr Shah Muhammed Marri
ڈاکٹر شاہ محمد مری ، صاحب مضمون

یہ بورژوا سیاست ، یہ اتنی مہمل سیاست

ڈاکٹر شاہ محمد مری

پاکستان کی سیاست ایک عجیب و غریب صورت لیے ہوئے ہے۔ یہاں سارا سیاسی کھیل بنیاد پرست رجعتیوں ہی کے بیچ ہو رہا ہے۔

وسائل واقتدار کے اصل وارثوں یعنی غریب عوام کی ملک گیر اور خالص آواز اور تنظیم موجود نہیں، لہٰذا ’آزاد‘ (بورژوا ) میڈیا، ’آزاد‘ (بورژوا) پارلیمنٹ، ’آزاد‘ (بورژوا) عدلیہ اوربنیاد پرست فوجی وسول بیوروکریسی غیر بنیادی، غیر اہم اور غیر فیصلہ کن تضادوں پہ آپس میں ریفرشر کور سز کر رہے ہیں۔

ایک دوسرے سے فرضی دوستانہ میچ تاکہ لہو گرم رہے، سماج بے حرکت نہ رہتے ہوئے اپنی توانائیاں ضائع کرتا رہے اور کسی حقیقی تضاد کو ابھرنے سے بھی روکا جاسکے۔ اوپری طبقات کی مسلسل طبقاتی ٹریننگ ہے یہ۔

نہ صرف محنت کر کے، حلال روزی کمانے والے عوام الناس کو ( بغیر پابندی لگائے) سیاست سے دور رکھا گیا ہے، بلکہ پنجاب سے باہر دوسرے صوبوں کو بھی بے خبر اور بے پروا رکھا گیا ہے۔

اتنی فروعی اور مہمل سیاست کہ دنیا بھی اس پہ خاموش ہے۔

نہ چین کی شہد سے میٹھی دوستی میں فرق آرہا ہے، نہ سی پیک، ڈی پیک کی پیشانی پہ کوئی شکن آرہی ہے اور نہ افغانستان ہندوستان اور ایران سے برتاؤ میں کوئی تبدیلی پیدا ہورہی ہے؛ محلاتی معاملات، محلات میں ہی رہتے ہیں۔ ’غیر متعلقین‘ کو کانوں کان خبر ہی نہ ہوئی کہ ہوا کیا تھا؟

بے پروا جامد سماج کو ڈیڑھ سال تک ہیجان اور بریکنگ نیوز کے مصنوعی اکھاڑے میں رکھ کر ’سٹیٹس کو‘ نے کامیابی کے ساتھ خود کومحفوظ کر لیا۔ اس کے لیے آگے بھی خیر ہی ہوگی۔

بورژوا سیاسی پارٹیوں کے ریوڑوں میں سے ایک آدھ آوارہ بھیڑ ایک طرف سے دوسری طرف جائے گی، نواز شریف کی شکل و صورت سے بے زاری سے نجات مل جائے گی۔

چھوٹے صوبوں کے نواز شریف کے اتحادی اسمبلی اور پریس کانفرنسوں میں بہادارانہ ’خالی خولی‘ لفاظی کرتے رہیں گے، دانشوروں کے مضامین اور ٹاک شوز پہ ماہرانہ تبصروں کے معاوضے ضخیم ہوتے جائیں گے، لینڈ مافیا کی قبضہ گیریاں چلتی رہیں گی۔

بلوچستان میں سرداروں کی گاڑیوں کے فلِیٹ کو عوامی ٹیکسوں سے تنخواہ پانے والے لیویز سپاہیوں کی نگہبانی جاری رہے گی اور جمہوریت کی ’بالادستی‘ یونہی قائم دائم رہے گی۔

آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، قرضے، چین، سعودی عرب ۔۔۔ سب جوں کے توں رہیں گے۔

بھوک، بیماری ناخواندگی، بے روزگاری، محرومی، مظلومی، محکومی والی صورت حال کو اسی طرح دوام رہے گا اور لفاظی کا راج اسی طرح برقرار رہے گا۔

بشکریہ: سنگت اکیڈمی