کتنی ساری اصل باتیں: دہشت گردی، وحشت گردی، دھرنے شرنے؟ طنزیہ تحریر

(رضا علی)
اصل بات تو کچھ اور ہے۔ ایک دفعہ پھر کوئٹہ میں حملہ ہوتا
ہے۔ اس بار کچھ زیر تربیت نوجوان رات کو چین کی نیند سو رہے ہوتے ہیں کہ انہیں یاد دلایا جاتا ہے کہ ابھی چین نہیں ہے۔ کوئی چارپائی کے نیچے چھپتا ہے تو کوئی دیوار کے پار کودتا ہے اپنی جان بچانے کے لئے۔ لیکن وہ جو “دہشت گردوں” کی زد میں آ جاتے ہیں انہیں مستقل نیند سلا دیا جاتا ہے۔ شور مچانے والے شور مچاتے ہیں کے یہ “دہشت گردی” ہوئی ہے۔ لیکن وہ نہیں جانتے کے اصل بات کچھ اور ہے۔

اصل بات تو یہ ہے کے یہ سب انڈیا کا کیا ہوا ہے- انڈیا نہیں چاہتا کے پاکستان میں پاک چین اقتصادی کوریڈور بنے۔ وہ بلوچستان میں آزادی کے نام پر پاکستان میں بغاوت کروا رہا ہے۔ دنیا کو یہ دکھا رہا ہے کے ہم بلوچستان پر ظلم کرتے ہیں- لیکن چین ہمارا دوست ہے اور وہ اس منصوبے کو انڈیا کی تمام سازشوں کے باوجود کامیاب کرے گا- ہم یہ کوریڈور بنا کے رہیں گے اور انڈیا کو شکست دے کے رہیں گیں۔

اصل بات تو یہ ہے کہ انڈیا کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ وہ دنیا کو یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان سے “دہشت گرد” کشمیر آ رہے ہیں۔ جبکہ ہم یہ جانتے ہیں کے کشمیر کی آزادی کی تحریک مکمّل طور پر مقامی اور خود کفیل ہے۔ پاکستان صرف کشمیریوں کے جائز مطالبات کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔ لیکن انڈیا پاکستان میں اس طرح کے واقعات کروا کے دنیا کو دکھا رہا ہے کہ پاکستان میں اور پاکستان سے ہی “دہشت گردی” کا مسئلہ ہے۔ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتا ہے اور بس- لیکن ہم کشمیر کو نہ تنہا ہونے دیں گے نہ انڈیا کو کامیاب-

اصل بات تو یہ ہے کے یہ سب مودی نواز دوستی کا نتیجہ ہے۔ جب نواز شریف کی حکومت پر پریشر آتا ہے تو کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔ اور اس بہانے اس حکومت کو اور وقت مل جاتا ہے۔ اگر پانامہ پیپر والا معاملہ نہ ہوتا تو شاید یہ واقعہ بھی نہ ہوتا۔ لیکن یہ حکومت اپنے کرپٹ کردار پر پردہ ڈالنے کے لئے انڈیا اور مودی کی مدد سے کوئی نہ کوئی ایسا “دہشت گردی” کا واقعہ کروا کے ساری توجہ اپنا اعمال سے ہٹانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ عوام کی ساری توجہ ان واقعات پر چلی جاتی ہے اور وہ حکومت اور اس کی کرپشن کو بھول جاتے ہیں۔ پھر یہ ٹی وی پر آ کر عوام دوست بنتے ہیں اور کہتے ہیں کے وہ ہمیں اس “دہشت گردی” سے بچائیں گے۔ لیکن اصل بات کچھ اور ہے اور اسے صرف ہم وہ جانتے ہیں- بھئی ہم بڑے باوثوق ہیں۔

اصل بات تو یہ ہے کے یہ سب ہماری پاک فوج کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ہماری بہادر فوج دن رات پاکستان کو اس کے دشمنوں کے پاک کرنے میں جتی ہوئی ہے۔ لیکن دشمن جن میں انڈیا، اسرائیل، امریکا اور نواز حکومت سب شامل ہیں یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج “دہشت گردی” کے خلاف سنجیدہ نہیں۔ جیسے کہ اس کے کوئی اسٹریٹجک ایسیٹ strategic asset ہیں جنھیں وہ پال رہی ہے۔ یہ سوائے پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کی سازش کہ اور کچھ نہیں ہے بابا! نا پاکستان میں کوئی “دہشت گرد” ہے اور نہ ہی ہم اسے برآمد کر رہے ہیں۔ اور نہ ہی ہم پاک فوج کے خلاف ان سازشوں کو کامیاب ہونے دن گے۔ چاہے دشمن کتنے ہی حملے ہم پر کر لے۔

اصل بات تو یہ ہے کے یہ ہمارے مذہبی علما اور مسجدوں کے خلاف سازش ہے۔ بلکے یہ اسلام کے خلاف سازش ہے۔ ایسے واقعات کروا کے اسلام دشمن یہ چاہتے ہیں کے انگلی اسلام اور ہمارے مدرسوں پر اٹھے- ہمارے مدرسے سواۓ الله کے دین کے کچھ اور نہیں پڑھاتے۔ لیکن اسلام دشمن چاہتے ہیں کے عوام اور دنیا ان کے بارے میں شبے میں پر جائے۔ جیسے وہاں جہاد کی کوئی تعلیم دی جاتی ہے۔ وہ تو دی جاتی ہے لیکن صحیح اور اصل جہاد کی، جو دنیا سے کفر مٹا دے گا نہ کہ مسلمان۔ ایسا دکھایا جاتا ہے کے جیسے مدارس کے “جہادی” اور “دہشت گرد” تنظیموں سے کوئی تعلّق ہے۔ سب جھوٹ اور اسلام دشمنی ہے اور بس کچھ نہیں۔ اور ہم اسلام اور اپنے مدارس پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے-

اصل بات تو یہ ہے کے یہ دھرنا روکنے کی سازش ہے۔ پہلی دفع اے پی ایس اسکول پر حملہ کر کے دھرنے کو ناکام کیا، اور اب کوئٹہ میں حملہ کروا کے راستہ روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اصل بات یہ ہے کے عمران خان نے اس دفعہ نواز حکومت کو گرا دینا تھا اور حکومت نے اپنے انڈین دوستوں کے ساتھ مل کے یہ حملہ کروا دیا۔ یہ صرف عمران خان کو ناکام کرنے کی سازش ہے اور ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کو عمران خان اور پاک فوج ہی بچا سکتی ہے اور یہ بات مودی اور اس کے یاروں کو سمجھ لینی چاہئے۔

اصل بات تو یہ ہے کے اصل بات کچھ اور ہے۔ یہ ریٹنگ کا بھوکا میڈیا جسے انڈیا اور سی آئی اے سے سے پیسہ ملتا ہے دنیا کی “دہشت گردی” کی زبان استعمال کر کے سادی عوام کو اس چکر میں ڈال دیتے ہیں کے جیسے پاکستان میں ایسا کوئی مسئلہ ہو- سب کو پتا ہے کے “دہشت گردی” کی کوئی تعریف نہیں اور جسے ایک شخص “دہشت گرد” سمجھتا ہے اسے دوسرا مجاہد۔ پاکستان کی عوام کو کوئی بیوقوف نہیں بنا سکتا۔ ہمیں پتا ہے کہ اصل بات کیا ہے اور وہ یہ تمام باتیں ہیں، سواۓ “دہشت گردی” کے! اب آپ بھی سمجھ تو گئے ہونگے نا۔ اب چلتے ہیں، مولانا اور مولا، دونوں خوش رکھیں آپ کو۔
_______________________________________

رضا علی، لندن میں مقیم ایک پاکستانی آئی ٹی کنسلٹنٹ ہیں۔ پاکستان کے بارے میں، باقی تارکین وطن کی طرح، دور سے بیٹھ کے کچھ زیادہ ہی فکرمند رہتے ہیں۔ یہ اپنے بارے میں کہتے ہیں، اور ہم نقل کرتے ہیں کہ، سیاست، مذہب، فلسفہ جس موضوع پر بھی کتاب مل جائے اسے پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں؛ بھلے وہ کتاب سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ اور معلوم پڑتا ہے کہ زیادہ امکان آخری بات کا ہی رہتا ہے۔ مزید یہ کہ اپنے خیالات کے اظہار کے لئے کسی وجہ کی موجودگی ضروری نہیں سمجھتے۔

1 Comment

Comments are closed.