اسلام ۔تنقیدی سوچ اور تقلید کاپہلو‎

نعمان وھاب

دُنیاکےاندرآج تک جتنےبھی نظریات سماجی،معاشرتی، اخلاقی اورسیاسی طورپروقوع پذیرہوۓہیں اُن کی بنیاد ہمیشہ تنقیدی سوچ رہی ہے۔نئےنظریات نئ تہزیبوں،نئ ثقافتوں اورنئ
ایجادات کاموجب بنتےہیں اوراِس طرح اِرتقاکاعمل جاری وساری رہتاہےلیکن تنقیدی سوچ ہمیشہ خاص حالات اورخاص تناظرسےجنم لیتی ہےاورقدرت کے باقی عوامل کی طرح یہ بھی ازل سےاِرتقاکی منازل طے کررہی ہے۔تنقیدی سوچ کوایک سانچےمیں ڈالنےکاکام ہمیشہ فلاسفر،دانشوراورفنونِ لطیفہ سےوابستہ لوگ کرتےہیں۔

عربوں کےاندربُت پرستی رائج تھی اوراِس بُت پرستی کوسب سےپہلےحضرت محمدنےغلط اورناقابلِ قبول کہابت پرستی کوعربوں کےاندرسب سےپہلےغلط کہا اس لئے کہ آپ نےتنقیدی و تعمیری سوچ کومتعارف کروایاااور اس کو متعارف کروانےسےاُس وقت کےطبقاتی شعوراورحالات کےمطابق مُکالمےنےجنم لیا۔مُکالمہ اِنسانی شعوراوردلیل کی علامت ہوتاہیےاور یہ لوگوں کوموقع فراہم کرتاہےکہ وہ اپنےشعورکےمطابق صحیح مُقدمےکواپنالےاورمُکالمہ ہی کسی نظریےکےلیےطاقت کاسب سےپہلادروازہ بنتاہے۔مسلم معاشروں کاالمیہ یہ ہےکےاِسلام جس کی بنیاد ہےہی تنقیدی سوچ اُس پرحکمرانوں اوراسلام کےخود ساختہ ٹھیکداروں نےدانستہ طورپابندی لگاکرتقلیدکا رنگ چڑھادیا۔جب تک اِسلام کی تنقیدی فکرباقی رہی تب تک امام غزالی،اِبن رشد،قاضی ابوجعفر،ابن الہیثم اورعلامہ اِبن خلدون جیسےلوگ پیداہوتےرہےاوراُن کی فکر پروان چڑھتی رہی۔

جب مسلم معاشروں نےاپنی فکری زمامِ اقتدارملاؤں کےہاتھ تھمادی تب سےایک زہرکی طرح عدم تحفظ اورتنگ نظری کی فکرہمارےاندرسرایت کرتی گئ اور ہم نےتنقیدی سوچ کوچھوڑکےاندھی تقلیدکاراستہ اپنالیا۔ ہم نےہرسماجی،معاشرتی اورثقافتی پہلوپراسلام کاغلاف چڑھاکربیچناشروع کردیااورمزہب جس کی بنیادہی انسانیت اور اخلاقی تطہیرہے، ہم نےاُس کی بنیاد کوچھوڑ کراُسےصرف اندھی تقلیدکےذریعےاقتدارحاصل کرنےکا ذریعہ بنالیااورجس خدانےیہ کائنات منظم کی اُس کوہم نےاس کائنات میں ڈھونڈنےاورسمجھنےکی بجاۓ کّدو شریفوں،مزارشریفوں اور عُرس شریفوں میں ڈھونڈنا شروع کردیا۔

اِجتھادکےراستےکوجواسلام کالازمی جزوہےاور بدلتے تقاضوں کےساتھ اسلامی فکرکوہم آہنگ کرنےکانام ہے ہمارےاہلِ مذہب نےاسےاتھاکر کہیں کوہِ ہمالیہ پہ پھینک دیاہے۔اگراہلِ مذہب اپنےگنھاؤنےسیاسی مقاصدکی بجاۓ واقعی ہی اسلام کوایک آفاقی سچائی کےطورپرپیش کرتے توتقلیدکی بجاۓتنقیدی شعورپیداکرتے۔مختلف افکاراور مذاہب کےساتھ دلیل پرمبنی مکالمےکی فضاپیداکرتےاور لوگوں کےاندر اس آفاقی سچائی کوتلاش کرنےکےلیے تجزیاتی شعورپیداکرتےلیکن نہیں یہ کیسےہوسکتاہے۔ ہم نےتومکالمےکی بجاۓسیکولر اور لبرل فکرکوگالیاں دینی ہیں یہ سمجھے بغیر لبرل سوچ یا سیکولرزم کیا ہے اور وہ کیا کہہ رہی ہے۔ہم نےتواپنی تنگ نظری کوبچانےکےلیےہراختلاف کرنےوالےکوقابلِ گردنِ زنی قراردیناہے۔ہم نےتونفرت اوراندھی تقلیدکوترویج دینی ہےآخرہم ایسانہں کرےگےتوطالبان، داعش،بوکوحرام وغیرہ توختم ہوجاۓگی۔آخرہم کوبھی تو زندہ رہناہےاوراپناروٹی پانی چلاناہے۔ چھوڑیں صاحب!آئیےسب مل کرمولاناصاحب سےپوچھتے ہیں کہ جناح بڑاکافرتھایاگاندھی! پھرحضرت سےتبرک لیتےہیں اوران کےجانےکےبعد مل کرکہتے ہیں

“ظالما!کوکاکولاتےپِلادیندا”

1 Comment

Comments are closed.