غم کرتے ہیں، خوش ہوتے ہیں

Qasim Yaqoob aik Rozan
قاسم یعقوب، صاحبِ مضمون

قاسم یعقوب

آؤ کچھ دیر کے لیے اُن لوگوں کے لیے روتے ہیں
جن کے خواب، خیال اور جذبے
خود کش حملوں میں مر گئے
اور ان سے وابستہ جسم سلامت رہے
جن کے دکھوں کا سکتہ
کسی روتی آنکھ اور ہنستی گال سے ٹوٹ نہ پایا
جو لڑکیوں سے محبت کرنا بھول گئے ہیں
جو نفرت کی تارکول کو
اُجلاکرنے کی کوشش میں
خود کالے ہو گئے ہیں

آئیے افسوس کرتے ہیں
مُرادوں کے اُن کنوؤں پر
جن کے اندر دعاؤں کے برتن نہ بھیگے
جن لوگوں کے گھروں میں کوئی کتاب نہیں
جو لفظ کو معنی کی ’جاگ‘ لگانے سے ڈرتے ہیں
اُن بچوں پر جوکتاب کے پھٹ جانے پہ روتے نہیں
کمپیوٹر اسکرین کے لامتناہی دھندلکوں میں خود کو گم کر کے
زخموں سے رسنے والی لذت لیتے ہیں
وہ لوگ کہ جن کے پیٹ بڑے اور دل چھوٹے ہیں
جو شام کے سورج
اور صبح کے بجھتے تاروں کو
الوداع کہنے چھت پہ نہیں آتے
جو رزق کے ماہِ صیام میں
خواہش کی کالی کھجوروں سے روزہ توڑتے رہتے ہیں

آئیے فخرکریں اُن لوگوں پر
جو گھاس کے تخت پہ بیٹھ کے
اوس بھری ہریالی
اپنی تمناؤں کی رعایا میں بانٹنے کے
فرمان کو جاری کرتے ہیں

About قاسم یعقوب 69 Articles
قاسم یعقوب نے اُردو ادب اور لسانیات میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے ماسٹرز کیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کے لیے ’’اُردو شاعری پہ جنگوں کے اثرات‘‘ کے عنوان سے مقالہ لکھا۔ آج کل پی ایچ ڈی کے لیے ادبی تھیوری پر مقالہ لکھ رہے ہیں۔۔ اکادمی ادبیات پاکستان اور مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد کے لیے بھی کام کرتے رہے ہیں۔ قاسم یعقوب ایک ادبی مجلے ’’نقاط‘‘ کے مدیر ہیں۔ قاسم یعقوب اسلام آباد کے ایک کالج سے بطور استاد منسلک ہیں۔اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے وزٹنگ فیکلٹی کے طور پر بھی وابستہ ہیں۔

1 Comment

  1. آؤ کچھ دیر کے لیے اُن لوگوں کے لیے روتے ہیں
    جن کے خواب، خیال اور جذبے
    خود کش حملوں میں مر گئے

    واہ ، کیا عمدہ پیکرِ خیال ہے ۔۔۔

Comments are closed.