اس تصویر میں ایک فیملی کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ کھانا کھانا تو اتنی اہم اور چونکا دینے والی بات نہیں۔ ذرا اسی تصویر کے بائیں طرف دیکھئے، دو معصوم بچے کرسیوں کے منہ دوسری طرف کر کے بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اس فیملی کے ملازم ہیں۔فیملی کے سربراہ نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ انھیں ساتھ بٹھایا جائے یا الگ سے انھیں بھی کھانا دے دیا جائے۔ہم کس قدر اخلاق سے گر گئے ہیں، اس تصویر کی ایک بصری جھلک ہمیں شرمندہ کر دیتی ہے۔ پچھلے دنوں صوبہ خیبر بختون خواہ کے محکمۂ تعلیم کے ایک آفیسر نے کچھ اسی قسم کی حرکت کی۔ یہ موصوف اسلام آباد بچوں کی شاپنگ کے لیے آئے تھے جو پشاور سے اسلام آباد تک ایک ملازم بچے کو کار کی ڈکی میں بٹھا کے لائے حالاں کہ اندر جگہ بھی موجود تھی۔ بچہ سارے راستے خوف اور سہمے ہوئے سفر کرتا رہا۔ اس تصویر کے آئینے میں اپنے اندر جھانکیے۔ شاید ہم ایسی سفاک حرکات کرنے زیادہ ماہر ہوں۔
Related Articles
افیونی رومانویت کا چلن عام ہے
13th June 2018
نصیر احمد Naseer Ahmed
مطالعۂ خاص و فکر افروز
Comments Off on افیونی رومانویت کا چلن عام ہے
افیونی رومانویت کا چلن عام ہے از، نصیراحمد زینادو میں کبلائی نے اک شاہانہ گنبدِ لطف ترتیب دیا جہاں ایلف دریا ان گنت غاروں سے گزر کر بے آفتاب سمندر میں گرتا تھا یہ عظیم […]
رواجوں اور روایتوں میں لچک ہونا چاہیے
رواجوں اور روایتوں میں لچک ہونا چاہیے (عمار غضنفر) معاشی تبدیلیاں بہت حد تک معاشی حالات کےجبر کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ ہمارے یہاں عموماً مذہبی پیشوا، روایت پرست دانشور، گزشتہ نسل کے نمائندہ بزرگ اور […]
جذبات، احساسات اور جبلّتوں کو ماپنے والی مشین
جذبات، احساسات اور جبلّتوں کو ماپنے والی مشین خضرحیات اب سائنس میں جس قدر ترقی ہو رہی ہے تو کسی بھی قسم کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے اور ممکن ہے کہ وہ پیش […]