سنتے کانو، دیکھتی آنکھو، آپ کو طارق عزیز کا خدا حافظ

Tariq Aziz
طارق عزیز

سنتے کانو، دیکھتی آنکھو، آپ کو طارق عزیز کا خدا حافظ

از، یاسر چٹھہ 

طارق عزیز آج ہم میں نہیں رہے۔ طارق عزیز ( پیدائش 28 اپریل 1936ء) پاکستانی فلمی اداکار، معروف ٹیلی ویژن شو کے میزبان اور سیاست دان تھے جو پی ٹی وی کے کوئز شو نیلام گھر میں اپنے کام کے لیے مشہور ہیں۔

یہ پروگرام پہلے 1974ء میں نشر ہوا۔ بعد میں طارق عزیز شو کا نام تبدیل کیا گیا، اور یہ اب بزمِ طارق عزیز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

وہ 1997 سے 1999 کے درمیان پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ طارق عزیز کا خاندان قبل از تقسیم، ہندوستان کے شہر جالندھر سے آیا تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم، ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے سے پہلے، جالندھر سے حاصل کی۔

جب پاکستان میں نومبر 1964 میں لاہور سے ٹیلی ویژن کی ابتدائی نشریات کا آغاز ہوا، پی ٹی وی کے پہلے مرد پی ٹی وی اناؤنسر طارق عزیز ہی تھے۔ وہ پہلے شخص تھے جنھیں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی نشریات میں دیکھا گیا تھا۔

طارق عزیز نے فلمی ادا کار وحید مراد اور فلمی ادا کارہ زیبا کے ساتھ مل کر ایک پاکستانی فلم انسانیت (1967) میں کام کیا۔ طارق عزیز نے ایک اور پاکستانی فلم ہار گیا انسان میں بھی کام کیا۔

طارق عزیز ٹیلی ویژن کے متعدد مقامی پروگراموں اور مارننگ شوز میں شامل ہوئے ہیں۔ انھوں نے خیراتی مقاصد کے لیے ٹیلی تھون شوز کا اہتمام بھی کیا۔

1996 میں، طارق عزیز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ممبر کے طور پر لاہور سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ طارق عزیز نے 1960 اور 1970 کی دھائی کے آخر میں متعدد پاکستانی فلموں میں معاون کردار کے طور پر بھی کام کیا۔

ان کی مشہور فلموں میں سے فلم سال گرہ (1969) تھی جو ایک انتہائی کام یاب میوزیکل مووی تھی اور اس نے اِسی سال کے لیے نگار ایوارڈز جیتا تھا۔

کوئز شو نیلام گھر/طارق عزیز شو کے پلیٹ فارم کو استعمال کر کے وہ کمرشل سطح کی کام یابی حاصل کرنے والے پہلے پہلے ٹی وی اینکرز میں شامل تھے۔

انھوں نے اپنے شوز میں متعدد قابلِ ذکر دانش وروں، کھلاڑیوں اور مشہور شخصیات کے انٹرویو لیے۔

طارق عزیز اپنے کالج کے دنوں میں طلبہ سیاست میں سرگرم تھے اور انھوں نے 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان دنوں طارق عزیز کو سرگرم سوشلسٹ کے طور پر مانا جاتا تھا جو بھٹو کے جلسوں میں انقلابی نعروں سے ہجوم میں جوش و خروش پیدا کرنے کے لیے مشہور تھے۔

تاہم، بعد میں وہ اپنی اس پارٹی سے الگ ہو گئے اور تفریحی دنیا میں واپس چلے گئے۔ 1996 میں، طارق عزیز نے پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور لاہور سے پاکستان قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔

وہ ان سیاسی کارکنوں میں سے ایک تھے جن پر 1997 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

صدر پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں، انھوں نے سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔ تاہم وہ اس پارٹی میں کوئی قابلِ ذکر عہدہ اور حیثیت حاصل نہیں کر سکے اور انھیں ایک طرف کردیا گیا۔

ایک بار پھر، وہ تفریحی صنعت میں واپس آ گئے۔ لیکن اس بار 2002 کے بعد پاکستان میں بہت سارے ٹی وی چینلز کی جانب سے مسابقت کے باعث تفریحی صنعت میں ان کا کیرئیر 1960، 1970 اور 1980 کی دھائی کی سطح تک نہیں پہنچا تھا۔

طارق عزیز ایک مخیّر فرد، اور کتاب دوست انسان تھے اور شاعری پڑھنے کی عمدگی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

دسمبر 2018 میں انگریزی زبان کے ایک پاکستانی اخبار، ڈیلی پاکستان نے ان کے بارے میں خبر شائع کی:

“ان (طارق عزیز) نے کہا کہ اولاد کا ہونا یا نہ ہونا اللہ کی مرضی ہے، اور چوں کہ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے، لہٰذا وہ اپنی تمام کمائی اپنے ملک کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کرنا چاہتے ہیں۔ طارق عزیز نے اپنی وصیت کا اعلان کر کے بہت سے لوگوں کا دل جیت لیا ہے اور وہ یقیناً ہم سب کے لیے ایک رول ماڈل ہیں۔”

About یاسرچٹھہ 240 Articles
اسلام آباد میں ایک کالج کے شعبۂِ انگریزی سے منسلک ہیں۔ بین الاقوامی شاعری کو اردو کےقالب میں ڈھالنے سے تھوڑا شغف ہے۔ "بائیں" اور "دائیں"، ہر دو ہاتھوں اور آنکھوں سے لکھنے اور دیکھنے کا کام لے لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد برپا ہونے والے تماشائے اہلِ کرم اور رُلتے ہوئے سماج و معاشرت کے مردودوں کی حالت دیکھ کر محض ہونٹ نہیں بھینچتے بَل کہ لفظوں کے ہاتھ پیٹتے ہیں۔