قطر اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کی چار وجوہات

قطر اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی

قطر اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کی چار وجوہات

(بی بی سی اردو)

قطر اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی شدید ہو چکی ہے۔ سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قطری حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہمسایہ ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے کہا ہے کہ وہ قطر سے آنے اور وہاں جانے والی پروازیں بند کر دیں گے اور قطری فضائی کمپنی قطر ایئرویز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بی بی سی عربی کے عامر رواش نے اس سفارتی تنازع کی وجوہات پر ایک نظر ڈالی ہے۔

1۔ اخوان المسلمین

عرب سپرنگ کہلانے والی مشرقِ وسطیٰ میں آئی انقلابی لہر کے بعد سیاسی تبدیلیوں کے دوران قطر اور ہمسایہ ممالک نے مختلف عناصر کی حمایت کی تھی۔

دوحہ نے جن اسلام پسندوں کی حمایت کی تھی ان میں کچھ اپنے ممالک میں سیاسی فوائد اٹھا پائے ہیں۔

مثال کے طور پر 2013 میں جب مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو معزول کیا گیا تو قطر نے ان کی جماعت اخوان المسلمین کو ایک پیلٹ فارم فراہم کیا۔ یاد رہے کہ مصری حکومت نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا رکھی ہے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی اخوان المسلمین کو دہشتگرد تنظیم مانتے ہیں۔

یہ بھی ملاحظہ کیجئے: گلف ریاستوں میں نفاق

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے بیان کے مطابق قطر پر ‘اخوان المسلمین، داعش اور القاعدہ سمیت مختلف دہشتگرد اور فرقہ وارانہ گروہوں کی حمایت کرنا ہے جن کا مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔’

ادھر قطر نے اس اقدام کو بلاجواز اور بلاوجہ قرار دیا ہے۔ خود پر لگے الزامات کی تردید کرنے والے بیان میں قطری حکومت کا کہنا تھا کہ وہ ‘دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف اپنی ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔’

2۔ ایران کے لیے رویہ

یہ نیا بحران اُس وقت شروع ہوا جب قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ایک مبینہ بیان پر رپورٹ شائع ہوئی جس میں امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف جارحانہ موقف پر تنقید کی گئی۔ قطر کے مطابق ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پر شائع ہونے والے بیان کے پیچھے ہیکرز کا ہاتھ تھا۔ ایران کے حریف سعودی عردب کو ایک عرصے سے تہران کے موقف اور خطے میں اس کے عزائم پر تشویش رہی ہے۔ سعودی بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے شعیہ اکثریت والے علاقے میں دوحہ ‘قطیف میں ایران کی پشت پناہی حاصل رکھنے والے گروہوں کی شدت پسندی کی کارروائیوں میں مدد کر رہا ہے’۔

قطر پر یمن میں حوثی باغیوں کی پشت پناہی کرنے کا بھی الزام لگایاگیا ہے۔

دوحہ جس نے سعودی اتحاد کے ہمراہ یمن میں کارروائیوں میں حصہ لیا ہے مسر ہے کہ وہ ‘دوسرے ممالک کی خود مختاری کی احترام کرتا ہے اور کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔’

3۔ لیبیا میں جاری تنازع

لیبیا اُس وقت سے عدم استحکام کا شکار ہے جب سے سابق رہنما معمر قذافی کو 2011 میں بے دخل کرنے کے بعد ہلاک کیا گیا تھا۔ لیبیا کی ملٹری میں طاقتور حیثیت رکھنے والے خلیفہ ہفتار جنہیں مصر اور متحدہ عرب امارات کی پشت پناہی حاصل ہے قطر پر ‘دہشت گرد گروہوں’ کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ ہفتار ملک کے مشرقی شہر تبروک میں قائم حکومت کے حامی ہیں جبکہ قطر ترابلس میں قائم حکومت کی حمایت کرتی ہے۔

4۔ میڈیا کی جنگ

سوموار کو اپنے بیان میں سعودی عرب نے قطر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ‘میڈیا اداروں کو استعمال کرکے سرکشی کے جذبات ابھار رہا ہے’ قطری میڈیا نے اخوان المسلمین کے ممبران کو پلیٹفارم مہیا کیا ہے۔ جبکہ قطر نے شکایت کی ہے کہ ‘اکسانے کی تحریک کے جو الزامات ہیں وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہیں’

قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘میڈیا پر جو مہم چل رہی ہے (قطر کے خلاف) وہ خطے میں عوام کے خیالات بدلنے میں ناکام ہوئی ہے خاص طور پر خلیج کے ممالک میں اور یہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجوہات بیان کرتا ہے۔’

1 Trackback / Pingback

  1. عرب بہار کے جھونکے - aik Rozan ایک روزن

Comments are closed.