بولتی تصویر: اپنے ننھے ملازموں سے کیسا خوف

کھانا کھاتے ہوئے

اس تصویر میں ایک فیملی کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ کھانا کھانا تو اتنی اہم اور چونکا دینے والی بات نہیں۔ ذرا اسی تصویر کے بائیں طرف دیکھئے، دو معصوم بچے کرسیوں کے منہ دوسری طرف کر کے بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اس فیملی کے ملازم ہیں۔فیملی کے سربراہ نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ انھیں ساتھ بٹھایا جائے یا الگ سے انھیں بھی کھانا دے دیا جائے۔ہم کس قدر اخلاق سے گر گئے ہیں، اس تصویر کی ایک بصری جھلک ہمیں شرمندہ کر دیتی ہے۔ پچھلے دنوں صوبہ خیبر بختون خواہ کے محکمۂ تعلیم کے ایک آفیسر نے کچھ اسی قسم کی حرکت کی۔ یہ موصوف اسلام آباد بچوں کی شاپنگ کے لیے آئے تھے جو پشاور سے اسلام آباد تک ایک ملازم بچے کو کار کی ڈکی میں بٹھا کے لائے حالاں کہ اندر جگہ بھی موجود تھی۔ بچہ سارے راستے خوف اور سہمے ہوئے سفر کرتا رہا۔ اس تصویر کے آئینے میں اپنے اندر جھانکیے۔ شاید ہم ایسی سفاک حرکات کرنے زیادہ ماہر ہوں۔