اس تصویر میں ایک فیملی کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ کھانا کھانا تو اتنی اہم اور چونکا دینے والی بات نہیں۔ ذرا اسی تصویر کے بائیں طرف دیکھئے، دو معصوم بچے کرسیوں کے منہ دوسری طرف کر کے بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اس فیملی کے ملازم ہیں۔فیملی کے سربراہ نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ انھیں ساتھ بٹھایا جائے یا الگ سے انھیں بھی کھانا دے دیا جائے۔ہم کس قدر اخلاق سے گر گئے ہیں، اس تصویر کی ایک بصری جھلک ہمیں شرمندہ کر دیتی ہے۔ پچھلے دنوں صوبہ خیبر بختون خواہ کے محکمۂ تعلیم کے ایک آفیسر نے کچھ اسی قسم کی حرکت کی۔ یہ موصوف اسلام آباد بچوں کی شاپنگ کے لیے آئے تھے جو پشاور سے اسلام آباد تک ایک ملازم بچے کو کار کی ڈکی میں بٹھا کے لائے حالاں کہ اندر جگہ بھی موجود تھی۔ بچہ سارے راستے خوف اور سہمے ہوئے سفر کرتا رہا۔ اس تصویر کے آئینے میں اپنے اندر جھانکیے۔ شاید ہم ایسی سفاک حرکات کرنے زیادہ ماہر ہوں۔
Related Articles
ایک دوسرے کی پگڑیاں مت اچھالیں
17th March 2017
محمد عامر فاروق ملک
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے
Comments Off on ایک دوسرے کی پگڑیاں مت اچھالیں
ایک دوسرے کی پگڑیاں مت اچھالیں محمد عامر فاروق ملک ہم ایک مسلمان قوم ہیں۔ ہمارے عقائد دوسرے مذاہب سے مختلف ہیں۔ ہمارا رہن سہن ہر مذہب ہر قوم سے مختلف ہے۔ ہم ایک خدا […]
حالات حاضرہ اور دانشوری کا چسکا
(محمد عثمان) آج سے کم و بیش چھ سال پہلے کا واقعہ ہے کہ میں اپنے ایک استاد صاحب کے ساتھ حالات حاضرہ کے کسی موضوع پر گرما گرم اور جذباتی انداز میں بحث کر […]
ایک غدار وطن اور محب وطن کا مکالمہ
12th January 2017
ذوالفقار زلفی
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے
Comments Off on ایک غدار وطن اور محب وطن کا مکالمہ
ایک غدار وطن اور محب وطن کا مکالمہ از، ذوالفقار علی نوٹ: غ سے مراد غدار وطن اور م سے مُراد محب وطن لیا جائے۔ غ: میاں اتنا غُصہ کس بات پے؟ م: بھڑوے تُجھ […]