برصغیر میں کلاسیکی موسیقی کے بڑے ستار نواز ، استاد رئیس خان کا انتقال

استاد رئیس خان

برصغیر میں کلاسیکی موسیقی کا ایک بڑا نام، معروف ستار نواز استاد رئیس خان کراچی میں طویل علالت کے بعد 78 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔

(بی بی سی اردو)

استاد رئیس خان انڈیا کے شہر اندور میں 1939 میں موسیقاروں کے خاندان میں پیدا ہوئے جہاں انھوں نے موسیقی کے ابتدائی تعلیم اپنے نانا استاد عنایت علی خان سے حاصل کی۔ مغلوں کے دور سے قائم میوتی گھرانے سے تعلق رکھنے والے استاد رئیس خان کو ‘استاد’ کا خطاب 15 برس کی عمر میں ملا اور 1955 میں انھوں نے انٹرنیشنل یوتھ فیسٹیول میں انڈیا کی 16 برس کی عمر می نمائندگی بھی کی۔

ڈان اخبار کو 2012 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ 1972 میں انھوں نے تین طبلہ نوازوں کے ساتھ مل کر 18 گھنٹے لگاتار ستار بجایا اور ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔

ستر کی دہائی کے آخر میں استاد رئیس خان نے پاکستانی گلوکارہ بلقیس خانم کے ساتھ شادی کر لی اور اسی کی دہائی میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ ان کے ایک بیٹے فرحان رئیس خان بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ستار نواز بن گئے۔

استاد رئیس خان نے موسیقی کے مشہور پروگرام کوک سٹوڈیو کے ساتویں سیزن میں دو گانوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا جن میں سے عابدہ پروین کے ساتھ بنایا گیا گانا ‘میں صوفی ہوں’ بہت مشہور ہوا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کئی گلوکاروں اور موسیقاروں نے استاد رئیس خان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پاکستان کے گلوکار علی ظفر نے اپنی ٹویٹ میں اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ‘میں بےحد رنجیدہ ہوں۔ عظیم ستار نواز استاد رئیس خان صاحب کا انتقال ہو گیا۔ میری ان کے ساتھ بہت اچھی یادیں ہیں۔ ‘