کچھ اہم انتخابی حلقے اور ان میں جیت ہار کی مختصر تاریخ

Irfana Yasser photo
عرفانہ یاسر

کچھ اہم انتخابی حلقے اور ان میں جیت ہار کی مختصر تاریخ

تحقیق و ترتیب از، عرفانہ یاسر

ذیل میں 2018 کے انتخابات کے لیے کچھ اہم صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں کی تاریخ بیان کی جا رہی ہے۔ اس بار نئی مردم شماری کے بعد کئی ایک پرانے انتخابی حلقوں کے نمبروں میں تبدیلی رُو نما ہو چکی ہے۔ اس تحریرمیں اس بات کو ذہن مین رکھتے ہوئے پرانے حلقہ نمبروں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ یہ مضمون گو کہ بڑی سنجیدگی سے مرتب کیا گیا ہے، اور بعد ازاں اس کی ادارتی و تدوینی پڑتال بھی کی گئی ہے، لیکن ممکن ہے کہ کوئی غلطی پھر بھی رہ بھی گئی ہو۔ رد عمل کو خوش آمدید کہا جائے گا۔

این اے 53 اسلام آباد

عمران خان: تحریک انصاف، بلا

شاہد خاقان عباسی: مسلم لیگ نواز، شیر

اسلام آباد کے پہلے دوحلقے تھے: این اے 48 اور این اے 49۔ 2013 میں این اے 48 سے اسد عمر نے جاوید ہاشمی کے نشست چھوڑنے کے بعد یہاں سے الیکشن جیتا، جب کہ این اے 49 سےمسلم لیگ نواز کے طارق فضل چوہدری ایم این اے بنے۔

این اے 48

2008 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے انجم عقیل نے 61480 ووٹ لیے تھے۔ 2002 میں یہاں سے ایم ایم اے کے میاں اسلم کو کامیابی ملی تھی۔

این اے 49

2013 میں طارق فضل چوہدری فاتح رہے۔ 2008 میں بھی مسلم لیگ نوازکے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایم این اے بنے۔ 2002 میں نیئر حسین بخاری یہاں سے ایم این بنے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کے وفاقی خطے میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں نہیں ہوتیں۔

این اے 59 راولپنڈی

چوہدری نثار: آزاد امید وار، جیپ

راجا قمر الاسلام: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

یہ پرانا حلقہ این اے 52 تھا، جو 1985 سے چوہدری نثار کا آبائی حلقہ رہا ہے۔ 2013 میں چوہدری نثار نے یہاں سے 133143 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف امید وار تحریک انصاف کے اجمل صابر راجہ نے 69769 ووٹ لیے۔

2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے امیدوار محمد صفدر نے 54917 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور مسلم لیگ ق کے امید وار ناصر راجہ 22773 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

2002 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر چوہدری نثار نے 74671 ووٹ لیے اور ایم این اے بنے۔

این اے 63 راولپنڈی

چوہدری نثار: آزاد امید وار، جیپ

غلام سرور خان: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

یہ پرانا حلقہ این اے 53 تھا، اس حلقے میں مقابلہ چوہدری نثار اور غلام سرور کے درمیان ہوتا ہے جو باری باری اس حلقے سے جیت چکے ہیں۔ اب کی بار اس حلقے سے کون جیتے گا، یہ دیکھنا باقی ہے۔

2013 میں یہاں سے پی ٹی آئی کے غلام سرور نے 110308 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف امیدوارچوہدری نثار نے 102142 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ سے چوہدری نثارنے 72257 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور مسلم لیگ ق کے امیدوار غلام سرور 49068 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ 2002 میں یہاں سے مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر غلام سرور نے 66900 ووٹ لیے اور ایم این اے بنے، جب کہ چوہدری نثار نے 57110 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 60 روالپنڈی

شیخ رشید احمد: عوامی مسلم لیگ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ، قلم دوات

حنیف عباسی: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 56 تھا۔ 2013 میں تحریک انصاف کے عمران خان نے یہاں سے 80425 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف امیدوارحنیف عباسی نے 67167 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ سے حنیف عباسی نے 73433 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار شوکت حیات نے 22720 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ 2002 میں یہاں سےشیخ رشید نے 30991 ووٹ لیے اور ایم این اے بنے، جب کہ پیپلز پارٹی کے شوکت حیات نے 19288 ووٹ لیے۔


مزید ملاحظہ کیجیے: 1۔ الیکشن 2018 کے کانٹے دار انتخابی دنگل

سیاسی نظریات سے عاری انتخابات یا چُنیوں کی جنگ

اے ووٹر! جب وہ سبز باغ دکھائیں تو ذرا رکیو 

لوٹے جیسے طعنوں سے وہ اتنا پریشان نہیں ہوتے


حلقہ این اے73 سیالکوٹ

خواجہ آصف: نواز لیگ نواز، شیر

عثمان ڈار: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 110تھا۔ 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے خواجہ آصف نے 92848 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے عثمان ڈار نے 71573 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں بھی یہاں سے مسلم لیگ نوازکے ٹکٹ پہ خواجہ آصف 73007 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ پیپلز پارٹی کے زاہد بشیر 32157 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ 2002 میں اس حلقے سے خواجہ آصف نے 42743 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ ق لیگ کے میاں محمد ریاض 38957 ووٹ کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے78 نارووال

احسن اقبال: مسلم لیگ نواز شیر

ابرار الحق: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 117 تھا۔ 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے احسن اقبال نے 95481 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے ابرار الحق نے 51359 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں بھی یہاں سے مسلم لیگ نوازکے ٹکٹ پر احسن اقبال 66633 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ ق لیگ کے رفعت جاوید 36231 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ ق کے 49367 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ مسلم لیگ نواز کے احسن اقبال 33698ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے 95 میانوالی

عمران خان: تحریک انصاف، بلا

حاجی عبید اللہ شادی خیل: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 71 تھا۔ 2013 میں یہاں سےتحریک انصاف کے عمران خان نے 133224 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف امیدوار مسلم لیگ نواز کے عبید اللہ شادی خیل نے 73373 ووٹ لیے۔ تاہم یہ سیٹ عمران خان نے چھوڑ دی جس کے بعد اس سیٹ پر ضمنی الیکشن ہوا اور عبید شادی خیل جیت گئے۔

2008 کے انتخابات میں بھی یہاں سے آزاد امید وار ملک احمد خان 83098 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ آزاد امیدوار امانت اللہ خان 73019ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ 2002 میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے عمران خان 66737 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ مسلم لیگ ق کے عبید اللہ شادی خیل 60533 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے106 فیصل آباد

رانا ثنا ءاللہ: مسلم لیگ نواز، شیر

نثار جٹ: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 80 اور 81 تھا۔ ان دونوں حلقوں کو ملا کر ایک حلقہ بنا دیا گیا ہے۔ 2013 میں حلقہ 80 سے مسلم لیگ نواز کے میاں محمد فاروق 96039 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ اس حلقے سے 2008 میں مسلم لیگ ق کے آصف توصیف 56724 ووٹ کر کر کامیاب ہوئے تھے، جب کہ 2002 میں آصف تو صیف مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر 43547 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔

2013 میں حلقہ این اے 81 سے مسلم لیگ نواز کے نثار احمد جٹ 122041 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ 2008 میں اس حلقے سے پی پی پی کے چوہدری سعید اقبال 65322 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ جب کہ 2002 میں پی پی پی کے نثار جٹ 58855 ووٹ لے کر کامیاب ہوے تھے۔

حلقہ این اے 108 فیصل آباد

عابد شیر علی: مسلم لیگ نواز، شیر

فرخ حبیب: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 84 تھا۔ 2013 میں یہاں سےمسلم لیگ نواز کے عابد شیر علی نے 103176 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف پی ٹی آئی کے فرخ حبیب نے 42336 ووٹ لیے۔

2008 کے انتخابات میں بھی یہاں سے مسلم لیگ ن کے عابد شیر علی 59616 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ پی پی پی کے مہر عبد الراشد 38421 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے عابد شیرعلی 33455 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ نیشنل الائنس کے فضل حسین راہی 24092 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے156 ملتان

شاہ محمود قریشی: تحر یک انصاف، بلا

عامر سعید انصاری، مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 149 تھا۔ 2013 میں یہاں سےپی ٹی آئی کے مخدوم جاوید ہاشمی نے 83569 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف مسلم لیگ نواز کےشیخ محمد طارق رشید نے 73861 ووٹ لیے۔ تاہم جب جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی چھوڑی تو اس سیٹ پر 2015 میں ضمنی الیکشن ہوا تو یہاں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ملک عامر ڈوگر کامیاب ہوئِے جب کہ مخدوم جاوید ہاشمی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ 2008 کے انتخابات میں بھی یہاں سے مسلم لیگ ن کےجاوید ہاشمی 70864ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ مسلم لیگ ن کے 45645 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

2002 میں اس حلقے سے پی پی پی کے لیاقت علی ڈوگر 31085 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ ایم ایم اے کے شیخ خضر حیات 19867ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے 124 لاہور

حمزہ شہباز شریف: مسلم لیگ نواز، شیر

محمد نعمان قیصر: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 119تھا۔ یہ مسلم لیگ نواز کا مضبوط گڑھ ہے، اندرون لاہور کے علاقے اس حلقے کا حصہ ہے۔ 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے حمزہ شہباز نے 107707 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے محمد مدنی نے 40797 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نوازکے ٹکٹ پہ حمزہ شہباز کامیاب ہوئے۔ 2002 میں اس حلقے سے خواجہ سعد رفیق نے 43166 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے جہانگیر بدر مرحوم نے 21193 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 125 لاہور

ڈاکٹر یاسمین راشد: تحریک انصاف، بلا

وحید عالم: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 120 تھا۔ یہ مسلم لیگ نواز کا مضبوط گڑھ ہے، میاں نواز شریف نے اس حلقے سے الیکشن لڑا اور وزیر اعظم منتخب ہوئے، ان کی نا اہلی کے بعد مریم نواز نے کلثوم نواز کے لیے یہاں سے مہم چلائی اور انہوں نے کامیابی حاصل کی، لیکن وہ اپنی بیماری کی وجہ سے حلف نا اٹھا سکیں۔

2013 میں یہاں سے میاں نواز شریف نے 91666 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کی یاسمین راشد نے 52321 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نوازکے ٹکٹ پہ بلال یاسین کامیاب ہوئے انہوں نے 65946 ووٹ لیے، پیپلز پارٹی کے جہانگیر بدر مرحوم نے 24380 ووٹ لیے۔ 2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے ملک پرویز نے 33741 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے الطاف احمد قریشی نے 19384 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 129 لاہور

عبدالعلیم خان: تحریک انصاف، بلا

سردار ایاز صادق: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 122تھا۔ سردار ایاز صادق نے اس حلقے سے الیکشن لڑا اورسپیکر منتخب ہوئے، 2002 سے 2013 تک سردار ایاز صادق ہی اس حلقے سے کامیاب ہوتے آئے ہیں، یہ حلقہ ان کا مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔

2013 میں یہاں سے سردار ایاز صادق نے 93362 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے عمران خان نے 84417 ووٹ لیے، ان کے انتخاب کو تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا جس پر الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر 2015 میں دوبارہ الیکشن کروائے، جس میں ایاز صادق نے تحریک انصاف کے علیم خان کو شکست دی۔

2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پہ سردار ایاز صادق کامیاب ہوئے انہوں نے 79506 ووٹ لیے، پیپلز پارٹی کے عمر مصباح الرحمان نے 24963 ووٹ لیے۔

2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے ایاز صادق نے 37531 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ تحریک انصاف کے عمران خان نے 18638 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 130 لاہور

شفقت محمود: تحریک انصاف، بلا

خواجہ احمد حسان: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 126 تھا۔ 2013 میں یہاں سے پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے 96666 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف مسلم لیگ نوازکے خواجہ احمد حسان نے 89000 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پہ عمر سہیل ضیا بٹ کامیاب ہوئےانہوں نے 69718 ووٹ لیے، پیپلز پارٹی کے سید حسنا ت احمد نے 25056 ووٹ لیے۔

2002 میں اس حلقے سےایم ایم اے کے لیاقت بلوچ نے 43679 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے فخر زمان نے 14107 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے131 لاہور

عمران خان: تحریک انصاف، بلا

خواجہ سعد رفیق: مسلم لیگ نواز، شیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 125 تھا۔ 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے خواجہ سعد رفیق نے 123094 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے حامد خان نے 83190 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پہ سعد رفیق کامیاب ہوئے انہوں نے 70752 ووٹ لیے، پیپلز پارٹی کے نوید چوہدری نے 24592 ووٹ لیے۔ 2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے ہمایوں اختر خان نے 22405 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئے جب کہ مسلم لیگ نواز کے اکرم ذکی نے 21186 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 132 لاہور

شہباز شریف: مسلم لیگ نواز، شیر

میان منشا سندھو: پی ٹی آئی، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 130، 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے سہیل شوکت بٹ نے 87548 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ ان کے مخالف پی ٹی آئی کے طالب حسین سندھو نے 21746 ووٹ لیے، 2008 کے انتخابات میں یہاں سے پیپلز پارٹی کے ثمینہ خالد گھرگی 44692 لے کر کامیاب ہوئیں، سعدیہ شبیر نے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر 41042 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔

2002 میں اس حلقے سے پیپلز پارٹی کی ثمینہ خالد گھرگی نے 46095 ووٹ لیے اور کامیاب ہوئیں جب کہ مسلم لیگ ق کے اعجاز احمد ڈیال 33491 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے177 رحیم یار خان

مخدوم خسرو بختیار: تحریک انصاف، بلا

مخدوم شہاب الدین: پی پی پی، تیر

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 194 تھا۔ یہ حلقہ اس لحاظ سے دل چسپ ہے کہ اس حلقے میں مخدوم خسرو بختیار اور مخدوم شہاب الدین کے درمیان ہی مقابلہ رہا ہے اور یہ سیٹ دونوں کے ما بین ہی رہی ہے کبھی ایک جیتا اور کبھی دوسرا۔ 2013 میں یہاں سے خسرو بختیار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور 61614 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے۔ جب کہ ان کے مخالف پی پی پی کے مخدوم شہاب الدین 4972 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

2008 کے انتخابات میں یہاں سے پی پی پی کے ٹکٹ پہ مخدوم شہاب الدین کامیاب ہوئے انہوں نے 59710 ووٹ لیے، مسلم لیگ ق کےخسرو بختیار نے 42442 ووٹ لیے۔

2002 میں اس حلقے سے مسلم لیگ ق کے خسرو بختیار 70116 ووٹ لے کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین نے 59630 ووٹ لیے۔

حلقہ این اے 192 ڈی جی خان

شہباز شریف: مسلم لیگ نواز، شیر

سردار محمد خان لغاری: تحریک انصاف، بلا

تاریخ

پرانا حلقہ این اے 173 تھا۔ اس حلقے کی صوبائی نشست پی پی 247 سے شہباز شریف 2013 میں الیکشن جیت چکے ہیں تاہم بعد میں انہوں نے یہ سیٹ چھوڑ دی تھی۔

2013 میں یہاں سے سردار اویس احمد خان لغاری نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور 82056 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی۔ جب کہ ان کے مخالف پیپلز پارٹی کے سردار محمد سیف الدین کھوسہ نے 60139 ووٹ لیے۔ 2008 کے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ نواز کے سیف الدین کھوسہ کامیاب ہوئے انہوں نے 56475 ووٹ لیے، پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے اویس لغاری نے 56074 ووٹ لیے۔ 2002 میں اس حلقے سے اویس لغاری 55921 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ آزاد امید وار حسین احمد لغاری دوسرے نمبر پر رہے۔

About عرفانہ یاسر 13 Articles
عرفانہ یاسر پچھلے ایک عشرہ سے زیادہ الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری کے سر کردہ چینلوں، جن میں جیو نیوز اور ایکسپریس نیوز شامل ہیں، سے بطور نیوز ٹی وی پروڈیوسر وابستہ ہیں۔ کچھ عرصہ وفاقی وزارت پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز میں بطور میڈیا مینیجر کے فرائض ادا کرتی رہی ہیں۔ کچھ عرصہ فری اینڈ فیئر الیکشنز نیٹ ورک (FAFEN)میں بھی آئینی ترقی، گورننس اور پارلیمانی امور پر ریسرچ رپورٹ رائٹر کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ ان دنوں اے آر وائی نیوز میں شعبہ حالات حاضرہ کے ایک پرائم ٹائم پروگرام کی پروڈیوسر کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔