انتخابات میں رائے دہی (voting) کا تاریخی خاکہ

Yasser Chttha

انتخابات میں رائے دہی (voting) کا تاریخی خاکہ

از، یاسر چٹھہ

تقریباً 105.96 ملین، ساڑھے دس کروڑ، رائے دہندگان اس سال ہونے والے انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ یہ انتخابات اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں کہ پاکستانی کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ کسی سویلین حکومت سے کسی سویلین حکومت کو تسلسل کے ساتھ  اقتدار منتقل ہوتے تیسری دفعہ ہونے کو آ رہی ہے۔

یہ انتخابات ایک قومی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے لیے ہو رہے ہیں۔ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ ووٹنگ یعنی رائے دہندگی کا آئیڈیا تاریخی طور پر کیسے ارتقاء پذیر ہوا۔

508 قبل مسیح

معلوم تاریخ میں قدیم یونان میں پہلی بار انتخابات کا انعقاد خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوا۔ یہ جمہوری طریقوں کی اولین مثالوں میں سے  ہے۔ اس دوران “منفی” ووٹوں کا طریقہ استعمال کیا جاتا۔

اس انتخابی طریقہ کار میں صرف ایک خاص حد تک زمین کے مالکان مردوں کو ہی ووٹ دینے کا حق حاصل تھا۔ بے زمین، خواتین اور غلام ووٹ دینے کا حق نہیں رکھتے تھے۔

اوپر ہم نے ان انتخابات کو منفی negative انتخابات کہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طریقہ انتخاب میں رائے دہندگان کسی امید وار یا سیاست دان کو یونان سے دس سال کے وطن بدری کے لیے اپنی رائے کا اظہار کرتے تھے۔

رائے دہندگان ٹوٹے ہوئے برتنوں کے ٹکڑے، جنہیں یونانی زبان میں ostraka کہا جاتا تھا، ان پر اپنی جانب سے جسے کوئی ووٹر یونان بدری کے لائق سمجھا جاتا اس کا نام لکھتا تھا۔ اس ٹوٹے برتن کے ٹکڑوں کے نام، ostraka سے بعد میں انگریزی زبان میں ostracize کا فعل verb آیا، جس کا مطلب ہے کسی کو نکال باہر کرنا۔

جملہ معترضہ کے طور پر ہمارے جیسے ملکوں میں بھی حالات کی ستم ظریفی دیکھیے کہ یہاں انتخابات میں جیتنے والا اور مقبولیت عامہ حاصل کرنے والا بھی تاریخ کی مختلف اقساط میں بعد ازاں مرکزی دھارے سے نکال باہر ہی کیے جاتے رہے ہیں۔ بس تھوڑا سا ہی فرق ہوتا ہے۔

139 قبل مسیح

جمہوریہ روم میں تمام عوامی مجالس میں خفیہ رائے دہی سے انتخابات ہوتے تھے۔ یہ انتخابات ایسے قوانین جنہیں Tabellriae قوانین کہا جاتا ہے، کے ذریعے متعارف ہوئے۔


مزید دیکھیے: 1۔ انتخابات میں رائے دہی (voting) کا تاریخی خاکہ

پاکستان میں سیاسی عمل کی حرکیات

لبرل جمہوریت اور پرولتاری آمریت


تیرہویں صدی عیسوی

ریاستِ وینس نے پہلی بار مثبت رائے دہندگی متعارف کرائی۔ اس کام کے لیے ریاست وینس نے پہلے 40 ارکان پر مشتمل ایک مجلس عظیم Great Council منتخب کی۔

اس مجلس عظیم نے بعد میں یہ قانون جاری کیا کہ حق رائے دہی مثبت بنیادوں approval voting پر ہو۔ اس طریقہ انتخابات میں ووٹ کسی کو قابل قبول ہونے کی بنیاد پر دیا جاتا تھا۔ یونانیوں کے بر عکس دیس نکالا دینے، (ostracize کرنے کے لیے) ووٹ نہیں دیا جاتا تھا۔ وینس میں جو سب سے زیادہ ووٹ لیتا اسے کامیاب قرار دیا جاتا۔

سنہ 1432

انگلستان میں ہینری ششم Henry VI نے اس دوران رائے دہندگان کی قابلیت کے متعلق قانون جاری کیا۔ ہینری ششم کے مطابق ایک تو صرف مرد ہی ووٹ دینے کے اہل تھے، اس کے علاوہ سب مرد بھی ووٹ نہیں دے سکتے تھے۔ صرف ایسے مردوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل تھا جن کی ملکیتی زمین کی قیمت کم از کم 40 shillings کے برابر ہو۔

سنہ 1649

اولیور کرومویل Oliver  Cromwell جو وردی والے تھے اور انگلستان میں اقتدار پر قابض ہو گئے تھے، نے ہمہ گیر حق رائے دہی دینے سے انکار کیا۔ اس وقت بھی صرف وہی افراد حق رائے دہی رکھتے تھے جن کی کچھ نا کچھ، تھوڑی بہت جائداد ضرور ہو۔

سنہ 1755

موجودہ  فرانس کے علاقوں میں سے ایک ریاست جمہوریہ کورسیکا Corsica نے جب اپنا پہلا دستور مرتب کیا تو اس میں 21 سال کی عمر اور اس سے اوپر عمر کی خواتین کو ووٹ کا حق دیے دیا گیا۔ یہ خواتین کو حق رائے دہی دینے کا پہلا معلوم موقع سمجھا جا سکتا ہے۔

سنہ 1820-1830

امریکی دستور نے حق رائے دہی کے اہل افراد کا خاکہ پیش کیا۔ مجموعی طور پر ووٹ دینے کے اہل سفید فام جائداد رکھنے والے افراد کو جانا گیا۔ کچھ آزاد سیاہ فام آزاد مردوں کو بھی حق رائے دہی کے قابل سمجھا گیا۔ خواتین کو ابھی بھی رائے دہی کا حق دینے کے قابل نا سمجھا گیا۔

سنہ 1840

سنہ 1840 سے خواتین کے حق رائے دہی کے لیے تحریک کا آغاز ہوا۔ جدید تاریخی دور میں سنہ 1893 تک آزاد ملکوں میں سے کسی کے بھی قومی انتخابات میں خواتین کے پاس ووٹ کا حق نہیں تھا۔

سنہ 1890

اس برس امریکہ میں خفیہ رائے دہی کی رسم usage کا آغاز ہوا۔ یوں اس طرح رائے دہندگان کو کسی صرف کسی خاص امید وار کے حق میں ہی زبر دستی ووٹ دینے کے خلاف تحفظ کا آغاز ہوا۔

سنہ 1920

بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ میں پہلے عام انتخابات اس سال منقعد ہوئے۔ سلطنتی دستور ساز کونسل Imperial Legislative Council اور صوبائی کونسلوں کے لیے انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات میں بھی ووٹ کا حق بہت محدود تھا۔

سنہ 1970

یحی خان کی حکومت نے ہمہ گیر حق رائے دہی کی بنیاد پر پاکستان میں پہلے عام انتخابات کا انعقاد کرایا۔ 21 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو ووٹ دینے کے حق کے قابل سمجھا گیا۔


نوٹ: اس مضمون کی ترتیب و تیاری میں ڈان گروپ کے ماہنامہ ہیرالڈ کے جولائی 2018 کے شمارے سے مدد لی گئی ہے۔

About یاسرچٹھہ 240 Articles
اسلام آباد میں ایک کالج کے شعبۂِ انگریزی سے منسلک ہیں۔ بین الاقوامی شاعری کو اردو کےقالب میں ڈھالنے سے تھوڑا شغف ہے۔ "بائیں" اور "دائیں"، ہر دو ہاتھوں اور آنکھوں سے لکھنے اور دیکھنے کا کام لے لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد برپا ہونے والے تماشائے اہلِ کرم اور رُلتے ہوئے سماج و معاشرت کے مردودوں کی حالت دیکھ کر محض ہونٹ نہیں بھینچتے بَل کہ لفظوں کے ہاتھ پیٹتے ہیں۔