انکشافات ، از گل نوخیز اختر

گل نوخیز اختر

انکشافات

از، گل نوخیز اختر

آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ علامہ اقبال 14 اگست 1947 کو نہ صرف زندہ تھے بلکہ انہوں نے ریڈیو پر خطاب بھی کیا تھا۔ ‘جیوے جیوے پاکستان‘ مرزا غالب کا لکھا ہوا ملی نغمہ ہے۔ پاکستان 1934ء میں ہی ایٹم بم بنا چکا تھا۔ نہار منہ گاجر کے جوس میں ادرک اور پودینہ ملا کر پینے سے چار دنوں میں کینسر ختم ہو جاتا ہے۔ شتر مرغ کے سری پائے دردِ شقیقہ کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ دو لاکھ کی انویسٹمنٹ سے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ کمائے جا سکتے ہیں۔ کیلے کا چھلکا سر پر ملنے سے دو ہفتوں کے اندر گھنے بال اُگ آتے ہیں۔

ستو اُبال کر پینے سے اولادِ نرینہ پیدا ہوتی ہے۔ جیکی چن چھ سال پہلے اسلام قبول کر چکا ہے۔ 10 مارچ 2025 کو شام ساڑھے پانچ بجے قیامت آ جائے گی۔ سر درد کی گولی پٹرول میں ملا دی جائے تو گاڑی کی ایوریج دو سو گنا بڑھ جاتی ہے۔ کولا ڈرنک کی ٹینکی میں کسی بدبخت نے ایڈز کے جراثیم داخل کر دیے ہیں لہٰذا پینے سے پرہیز کریں۔ انٹرنیٹ در حقیقت مسلمانوں کی ایجاد ہے۔

لاڑکانہ کے قریب خلائی مخلوق نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے لیے تنخواہیں اسرائیل سے آتی ہیں۔ معروف کمپنی کے چپس پلاسٹک کے بنے ہوتے ہیں۔ آٹے میں ربڑ کی ملاوٹ ہو گئی ہے۔ انسان ابھی تک چاند پر پہنچا ہی نہیں‘ سب ڈرامہ تھا۔ ساری دنیا اور کوئی کام نہیں کرتی‘ صرف ہمارے خلاف سازشیں کرنے میں لگی رہتی ہے۔ بجلی کا ہیٹر بنانے کا بنیادی آئیڈیا کافروں نے مسلمانوں کی انگیٹھی سے لیا تھا۔ ارسطو اور افلاطون بلیک واٹر کے ایجنٹ تھے۔

صیہونی طاقتیں پاکستان کے پانی سے رات کو چوری چھپے بجلی نکال رہی ہیں۔ انڈین ٹماٹروں میں کیمرے فٹ کرکے پاکستان بھیجے جا رہے ہیں۔ شاہ رخ خان نے نارووال شفٹ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بہت جلد امریکہ پاکستان سے ادھار لیا کرے گا۔ زیادہ چاکلیٹ کھانے سے جنات حاوی ہو جاتے ہیں۔ موبائل کو دودھ سے دھویا جائے تو اس کی میموری بڑھ جاتی ہے۔ مسلسل پینٹ شرٹ پہننے سے یرقان ہو جاتا ہے۔

پروین شاکر‘ شاکر شجاع آبادی کی رشتے دار تھیں۔ چہرے پر کوئلے کا لیپ ملنے سے رنگ دودھیا ہو جاتا ہے۔ غیر اسلامی شہد استعمال کرنے سے گناہ ہوتا ہے۔ سبز مرچ میں سرخ مرچ بھر کر کھانے سے جوڑوں کا درد اچانک ٹھیک ہو جاتا ہے۔ باتھ روم میں جاتے وقت لائٹ بجھا دی جائے تو ہوائی مخلوق تنگ نہیں کرتی۔ اوندھا سونے سے گُردوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کسی ایمانی پوسٹ کو لائک یا شیئر نہ کرنے والا کافر ہو جاتا ہے۔ آج کل شیطان کی پوری توجہ فیس بک کی پوسٹس روکنے پر ہے۔ ہمیں غیر مسلموں کی بنائی ہوئی ہر چیز کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے سوائے وائی فائی کے۔

ماچس کی بجائے لائٹر استعمال کرنے سے برین ٹیومر ہو جاتا ہے۔ موبائل کی بیٹری بڑی خطرناک ہوتی ہے لہٰذا موبائل ہمیشہ بیٹری کے بغیر استعمال کرنا چاہیے۔ ٹائی لگانے سے اپنڈکس کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والا ہر بندہ ایماندار‘ نیک اور صالح ہوتا ہے۔ پاکستان میں پولیس کا ہیڈ کانسٹیبل تک امریکہ کی مرضی سے لگتا ہے۔ نئی لغت کے مطابق اب ”بہت‘‘ کو ”بوہت‘‘ اور ”حیران‘‘ کو ”ہیران‘‘ لکھنا چاہیے۔ خربوزے کے بیج اگر سُکھا کر پیس لیے جائیں اور اجوائن میں ملا کر کھائے جائیں تو فریج کا کمپریسر کبھی خراب نہیں ہوتا۔ دو سے زیادہ انڈے کھانے سے بالوں میں شوگر ہو جاتی ہے۔ مریخ پر جانے والوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہاں ڈالر کی کوئی ویلیو نہیں۔ افریقہ میں اُردو سیکھنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک یورپی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ سیدھے ہاتھ سے لکھتے ہیں وہ الٹے ہاتھ سے نہیں لکھ سکتے۔

ورلڈ ٹریڈ سنٹر تاحال اپنی جگہ پر موجود ہے‘ حادثے کی ساری فلم ہالی وُڈ میں بنائی گئی تھی۔ گوادر کا علاقہ چائنہ کو فروخت کر دیا ہے اسی لیے منصوبے کا نام ”سی پیک‘‘ رکھا ہے… یعنی چائنہ سب کچھ پیک کر کے لے جائے۔ پاکستان سے کوئی بھی مجرم جہاز میں بیٹھ کر دوسرے ملک جا سکتا ہے کیونکہ وہاں پاسپورٹ اور ویزے وغیرہ کی کوئی پابندی نہیں۔ ایک ٹی وی چینل نے اخلاقیات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خبرنامے کے بعد پوری ڈھٹائی کے ساتھ ”منڈیوں‘‘ کے بھاؤ بتانے شروع کر دیے ہیں۔

گوبھی میں گوشت ڈال کر پکانا گناہ ہے کیونکہ یہ بھی ایک قسم کی ملاوٹ ہے۔ اگر ”شیشے‘‘ پر پابندی ہے تو جگہ جگہ شیشے کے برتن کیوں فروخت ہو رہے ہیں؟ ٹوتھ پیسٹ کی بجائے بیکنگ سوڈا اور مولی کے پتے استعمال کرنے چاہئیں۔ غیر مسلموں کو ‘مسلم شاور‘ کے استعمال سے روکنا چاہیے۔ آلو میں دو تاریں لگانے سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے تو حکومت کیوں بلا وجہ اربوں روپے خرچ کر کے بجلی کے بڑے بڑے منصوبے لگاتی پھر رہی ہے؟ ٹرمپ خفیہ سرنگ کے ذریعے روز مودی سے ملنے آتا ہے۔ کالی عینک لگانے سے کالا موتیا ہو جاتا ہے۔

فیصل آباد کی ایک عورت نے فیس بک کی ایک ایمان افروز پوسٹ نہیں‘ لائیک کی تو وہ سانپ بن گئی۔ سوڈان میں دس ہزار مسلمانوں نے اجتماعی طور پر اسلام قبول کر لیا۔ جلی ہوئی روٹی کھانے سے پیٹ درد میں آرام نصیب ہوتا ہے۔ زکام کا آرام نہ آ رہا ہو تو فرش پر تین قلابازیاں لگانے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔ فیس بک کی پوسٹ 10 لوگوں کو شیئر کرنے سے بگڑے ہوئے کام سنور سکتے ہیں‘ اور بڑی سے بڑی خواہش پوری ہو سکتی ہے۔ پاکستا ن میں اقلیتوں کو بھرپور آزادی حاصل ہے تاہم اس سلسلے میں اقلیتوں سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔

جھولا جھولنا گناہ ہے کیونکہ یہ فرعون کی ایجاد ہے۔ پرائز بانڈ خریدنا ٹھیک نہیں‘ البتہ انعام نکل آئے تو اور بات ہے۔ صبح صبح گڈ مارننگ کا میسج بھیجنے سے جسم میں وٹامن کی کمی نہیں ہوتی۔ پیسے گننے سے کم ہو جاتے ہیں لہٰذا جب کوئی چیزخریدیں اور دکان دار باقی پیسے واپس کرے تو چپ چاپ گنے بغیر جیب میں ڈال لینے چاہئیں۔ رات کو جرابیں پہن کر سونے سے فالج نہیں ہوتا۔ گھر کے چاروں کونوں میں پھونکیں مارنے سے ڈینگی مچھر نہیں آ سکتا۔

سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے نہانے سے سردی نہیں لگتی۔ بھنڈی‘ کریلے‘ سموسہ‘ برفی‘ روٹی‘آلو‘ انڈہ‘ ٹینڈے‘دال‘ مٹن‘ چکن‘ بیف‘پیاز وغیرہ سب کسی نہ کسی حوالے سے سخت نقصان دہ ہیں۔ ایک بیر کھانا‘ پچاس سیب کھانے سے بہتر ہے۔ جسم پر صابن کی بجائے مٹی مل کر نہائیں تو خشکی دور ہو جاتی ہے۔

انکشافات سے لبریز یہ وہ چند قیمتی نسخے ہیں جو فیس بک پر فی سبیل اللہ دستیاب ہیں۔ ایسے تفتیشی بھی موجود ہیں جنہیں صبح اپنی جرابیں ڈھونڈنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا ہے؛ تاہم معاشرے کے مختلف مجرم پکڑنے کے لیے بہترین طریقے بتا رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میڈیکل ایکسپرٹ بھی موجود ہیں جن کی ساری زندگی اسپغول کے چھلکے کو ”استنبول کا چھلکا‘‘ کہتے ہوئے گزری ہے‘ لیکن فیس بک پر ڈی این اے ٹیسٹ کے حوالے سے اپنی ماہرانہ رائے بلا تکلف شیئر کرتے ہیں۔ شاعری سے حکمت تک… اور تحقیق سے تجربے تک … ہر قسم کا مواد مفت میں حاضر ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان انکشافات کو پھیلانے والے زیادہ تر وہی ہیں جو اِن کے اثرات سے بہرہ مند ہو چکے ہیں۔

انکشافات سے لبریز یہ وہ چند قیمتی نسخے ہیں جو فیس بک پر فی سبیل اللہ دستیاب ہیں۔ ایسے تفتیشی بھی موجود ہیں جنہیں صبح اپنی جرابیں ڈھونڈنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا ہے؛ تاہم معاشرے کے مختلف مجرم پکڑنے کے لیے بہترین طریقے بتا رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میڈیکل ایکسپرٹ بھی موجود ہیں جن کی ساری زندگی اسپغول کے چھلکے کو ”استنبول کا چھلکا‘‘ کہتے ہوئے گزری ہے‘ لیکن فیس بک پر ڈی این اے ٹیسٹ کے حوالے سے اپنی ماہرانہ رائے بلا تکلف شیئر کرتے ہیں۔

بشکریہ: روزنامہ دنیا