اس تصویر میں ایک فیملی کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ کھانا کھانا تو اتنی اہم اور چونکا دینے والی بات نہیں۔ ذرا اسی تصویر کے بائیں طرف دیکھئے، دو معصوم بچے کرسیوں کے منہ دوسری طرف کر کے بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اس فیملی کے ملازم ہیں۔فیملی کے سربراہ نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ انھیں ساتھ بٹھایا جائے یا الگ سے انھیں بھی کھانا دے دیا جائے۔ہم کس قدر اخلاق سے گر گئے ہیں، اس تصویر کی ایک بصری جھلک ہمیں شرمندہ کر دیتی ہے۔ پچھلے دنوں صوبہ خیبر بختون خواہ کے محکمۂ تعلیم کے ایک آفیسر نے کچھ اسی قسم کی حرکت کی۔ یہ موصوف اسلام آباد بچوں کی شاپنگ کے لیے آئے تھے جو پشاور سے اسلام آباد تک ایک ملازم بچے کو کار کی ڈکی میں بٹھا کے لائے حالاں کہ اندر جگہ بھی موجود تھی۔ بچہ سارے راستے خوف اور سہمے ہوئے سفر کرتا رہا۔ اس تصویر کے آئینے میں اپنے اندر جھانکیے۔ شاید ہم ایسی سفاک حرکات کرنے زیادہ ماہر ہوں۔
Related Articles
تمنا جو نہ پوری ہو وہ کیوں پلتی ہے سینے میں
27th August 2017
مضمون مہمان
ترجمے زبان و ادبِ دیگراں
Comments Off on تمنا جو نہ پوری ہو وہ کیوں پلتی ہے سینے میں
تمنا جو نہ پوری ہو وہ کیوں پلتی ہے سینے میں رئیس فاطمہ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی ڈپریشن، فرسٹریشن اور مایوسی کا شکار ہے۔ بنیادی وجہ ’’مقابلے‘‘ کا رجحان ہے۔ دوسروں سے آگے […]
A working woman
5th October 2017
نصیر احمد Naseer Ahmed
Roman Script Languages: English Parlour
Comments Off on A working woman
A working woman by Naseer Ahmed How should I start? Perhaps, I should start from the things I dislike most and the things I fear most. I had to go through all those advances and […]
ہمارے سماج کا سب سے بڑا مسئلہ
ہمارے سماج کا سب سے بڑا مسئلہ از، احسان لاشاری دنیا میں 4300 مذہب ہیں ۔یعنی کہ دنیا میں 4300قسم کے سماج ہیں ۔ہر فرد کی اپنی ایک فکر ہے ،اپنے مذہب کے مطابق اس […]