عبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر

ایک استاد، سیاست دان، تاریخ دان، وکیل اور صحافی

عبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر
عبدالرحیم مندوخیل

عبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر

(حفیظ اللہ شیرانی)

تاریخ و سیاست کے استاد، موجودہ رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل کوئٹہ کے ٹی بی سینیٹوریم ہسپتال میں طویل علالت کے بعد تقریبا اکاسی برس کی عمر میں دار فانی سے کوچ کر گئے۔  عبدالرحیم مندوخیل پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیرمین تھے۔ علم اورسیاست میں مسلسل جدوجہد کی بدولت عبدالرحیم مندوخیل نے اعلی سیاستدان اور استاد کی شہرت پائی۔ سیاست، ادب ، جغرافیہ، تاریخ ودیگر علوم پر عمدہ درجے کی دسترس رکھتے تھے۔ آپ کا تخلص (اولس مل) تھا جس کا مطلب  ہے، عوام کا ساتھی۔

عبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر
عبدالرحیم مندوخیل کی محمود خان اچکزئی کے ساتھ ایک تصویر

عبدالرحیم مندوخیل انیس سو سینتیس میں ژوب کے علاقے اومژہ میں والد عبدالرحمان خان اور والدہ دوتانی  کے گھر میں  پیدا ہوئے۔ عبدالرحمان کے تین بیٹے تھے۔ عبدالرحیم مندوخیل نے ابتدائی تعلیم ژوب سے حاصل کی۔ انیس سو تریپن میں میٹرک ژوب سے کیا؛ ایف اے اور بی اے کوئٹہ کے سائنس کالج سے کیا؛ جبکہ انیس سو تریسٹھ میں وکالت کی ڈگری ایل ایل بی، پشاور سے حاصل کی۔

آپ کے سوگواران میں چھ بیٹے اور دو بیٹاں شامل ہیں۔ ان کے بڑے صاحبزادے ڈاکٹر بایزید کے مطابق وہ ہمشہ انسان دوستی، جمہوریت پسندی اور کتاب بینی کا درس دیتے تھے۔ وہ اپنے جغرافیے اور تاریخ کے حوالے سے انتہائی حساس تھے۔ ڈاکٹر کے مطابق وہ سادہ مزاج انسان تھے انسانوں سے محبت کرتے تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے والد محترم سے منسوب ایک بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا عبدالرحیم صاحب کہتے تھے کہ پشتون من الحیث القوم امیراور سوشلسٹ ہے۔ بالخصوص زمینوں کی تقسیم کے حوالے سے۔

عبدالرحیم مندوخیل (اولس مل) کا تعلق ایک سیاسی مبارز قبیلے سے تھا۔ انہوں نے اپنی  کتاب (افغان اور افغانستان)  میں لکھا ہے کہ سگے دادا ملا نورخان انیس سو انیس میں انگریزوں کے خلاف عملی جنگ میں شریک رہے۔

عبدالرحیم مندوخیل کا صحافت بھی سے تعلق رہا۔ انیس سو اٹھاون سے انیس سو انچاس تک ریڈیو پاکستان میں نیوز کاسٹر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔

قلعہ سیف اللہ میں کچھ عرصے تک ہیڈ ماسٹر کی حیثت سے سکول کو سنبھالا۔ کئی سال باقاعدہ وکالت کی مگر سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے وکالت بھی ادھورا چھوڑنا پڑا۔

عبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر
افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے ساتھ عبدالرحیم مندوخیل کی ایک یاددگار تصویر

آپ نے سیاست میں زمانہ طالب علمی سے قدم رکھا۔ آپ پہلی بارانیس اکیانوے میں  میں سینٹ کے ممبر بنے۔ انیس ستانوے میں صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے؛ جبکہ  دوہزار چھ میں دوسری بار سینٹ کے ممبر اور دوہزارتیرہ  کے عام انتخابات میں  قومی اسمبلی کی نشت این اے دوسو ساٹھ کوئٹہ چاغی سےکامیاب ہوئے تھے۔

عبدالرحیم مندوخیل سیاست، تاریخ، جغرافیہ ودیگر اہم موضوعات پر چار سے زائد کتابوں اور مقالوں کے مصنف ہیں۔ انیس سو چونسٹھ میں نیپ (نیشنل عوامی  پارٹی ) کی بحالی میں مرکزی قردار ادا کیا، اور نیپ کی صوبائی کابینہ میں ڈپٹی سیکریٹری رہے۔

آعبدالرحیم مندوخیل راہ عدم پر
عبدالرحیم مندوخیل کی بزرگ قوم پرست سیاستدان اور استاد سائیں کمال خان شیرانی کے ساتھ ایک یادگار تصویر

عبدالرحیم مندوخیل نے ایک غیر ملکی ریڈیو کو پشتو میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان کی سیاسی جدوجہد سے متاثر ہوکر ان کی پارٹی ورور پشتون پارٹی سے تعلق بنا، زمانہ طالب علمی میں انیس سو  ستاون میں باقاعدہ سایسی مبارزہ بشروع کیا۔
نیپ کی تقسیم کے وقت آپ مولانا بھاشانی کی صف میں کھڑے رہے۔ نیپ کے بعد آپ نے پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی، جو بعد میں موجودہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی ہے، کے سینئر ڈپٹی سیکریٹری رہے۔ انیس سو بیانوے میں کوئٹہ میں بلدیاتی حلقہ بندی کے خلاف سولہ روز تک تادم مرگ بھوک ہڑتال کی۔  ضیاء مارشل لاء کے خلاف ایم آرڈی (تحریک بحالی جمہوریت) میں صف اول کا قرادار ادا کیا۔ اس کے علاوہ اٹھارویں آئینی  ترمیم میں بحیثیت سینئر ڈپٹی چیئرمین پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی بہت ہی اہم کردار ادا کیا۔

نوٹ

تحریر میں رضا محمد رضا مندوخیل (مرکزی سیکرٹری اطلاعات پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) ڈاکٹر بایزید صاحبزادہ عبدالرحیم مندوخیل، اور خود عبدالرحیم صاحب کی لکھی ھوئی کتاب (افغان او افغانستان) سے استفادہ کیا گیا ہے۔


حفیظ اللہ شیرانی گزشتہ پانچ سالوں سے نجی ٹیلی ویژن، ڈان نیوز ٹی وی کوئٹہ میں بحیثیت سینئر رپورٹر کام کررہے ہیں۔ قومی اخبارات، جرائد اور ویب سائٹس میں مختلف موضوعات پر کالمز بھی لکھتے رہتے ہیں۔