ہر مشکل کا حل صرف پانچ منٹ میں

ہر مشکل کا حل صرف پانچ منٹ

ہر مشکل کا حل صرف پانچ منٹ میں

(عظیم نور)

کل سرگودھا کچھ عجب، کچھ نیا تو نہیں ہوا- کیا ہوا؟ ایک پیر نے بیس لوگوں کو مار دیا- بس نا- اوہ بھائی وہ دوبارہ زندہ کر لیتا، اسے موقعہ تو دیتے- ظالم منکر پولیس والے بیچ میں آ گئے اور عمل وہیں کا وہیں رہ گیا-
عبدالوحید الیکشن کمشن کا ملازم تھا تو کیا ہوا؟ یہاں قدرت اللہ شہاب جیسے بیوروکریٹس اپنی آپ بیتی میں نائنٹی نامی فرضی کردار سے اپنے ولی اللہ ہونے کی مہر ثبت کروا کر اس جہانِ فانی میں ہمیشہ کے لیے ازل ہو گئے- کسی نے پوچھا کہ بھئی کون نائنٹی؟ کیسے خط؟ مانا کہ آپ بہت بڑے بیوروکریٹ تھے، اسرائیل سے بھی ہو آئے لیکن اب آپ کے نائنٹی والے شوشے کا کیا کریں؟ نا بھئی توبہ کریں توبہ-
پاکستان میں چونکہ ہر گاؤں میں کوئی نا کوئی دربار اور بابا جی موجود ہیں تو آپ کسی بھی دربار جائیں اور پوچھیں کہ یہ والے بابا جی کی کرامات کیا ہیں- مریدین یا گدی نشین بتائے گا کہ بابا جی ہوا میں پرواز کرتے تھے، ایک دن سوئے تھے مریدین نے دیکھا سر وہاں پڑا ہے، ٹانگیں ادھر بازو اُدھر- سب رونے لگے چیخنے چلانے لگے۔ لوگ اکٹھے ہوئے تو بابا جی تسبیح کر رہے تھے-
ہر دربار پر کم از کم ایک دفعہ کوئی نا کوئی منکر ضرور آتا ہے جس کو بابا جی اپنی ایسی کرامت دکھاتے ہیں کہ وہ اسی وقت قدموں میں گر جاتا ہے-
آسمان سے نور برستا آدھا گاؤں دیکھتا ہے، اور حضرت خضر علیہ السلام کی حاضری بھی ہوتی ہے-پھانسی کی سزا والے تختہ دار سے واپس آتے ہیں اور ایسی کئی داستانیں ہیں جن میں صرف پیر صاحب کا نام ہی تبدیل ہوتا ہے-
بہت سی درگاہیں ایسی ہیں جن کے گدی نشین بتاتے ہیں کہ ان کو خواب میں بشارت آئی تھی کہ فلاں جگہ بابا جی کی قبر ہے اس کو پکی کر دو اور عرس کرواؤ- یوں گمشدہ بابا جی کسی چرسی کے خواب میں آ کر دنیا کو اپنا دیدار کرواتے ہیں-
اخبار کھول لیں، یا کوئی ٹی وی کیبل چینل لگا لیں- ہر مشکل کا حل پانچ منٹوں میں ملتا ہے، محبوب آپ کے قدموں میں آ جاتا ہے، شوہر راہِ راست پر آ جاتا ہے اور دشمن زیر ہوتا ہے- بعض بابے تو فخر سے ہر جائز و نا جائز کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں- عجیب و غریب تصویروں والے بابے، جو الووں کے خون سے تعویذ لکھ کر لوگوں کو الو بناتے ہیں، کی بھرمار ہے- جدید دور کے مطابق اپنی دکھی عوام کی سہولت کے لیے بابا جی وٹس ایپ، آئی ایم او اور سکائپ پر بھی دستیاب ہیں –
ہمیں معجزات، کرامات کی اس اندھیر نگری میں دھکیل دینے میں مولوی حضرات کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے- گستاخی معاف قبلہ لیکن جس بریلوی یا شیعہ مولوی کی ذرا سی مشہوری ہوتی ہے وہ اپنا ٹوکا شریف، کدو شریف خوب بیچتا ہے، چند گھنٹوں کی بچی کے رونے کی آواز کو اللہ اللہ کے ورد سے تشبیہ دیتا ہے اور اپنی پیری مریدی کی دکان کھول لیتا ہے-

لکھاری کی تصویر
عظیم نور

اب حقیقت یہی ہے کہ پیروں والی مارکیٹ سیچوریٹ ہو چکی ہے اور اپنے آپ کو اصلی پیر اور دوسروں کو جعلی پیر ثابت کرنے کے لیے کچھ نیا کچھ ہٹ کر کرنا پیر حضرات ضروری سمجھنے لگے ہیں- اور عبدالوحید بھی تو یہی کرنا چاہتا تھا- چرس بھنگ کے نشہ میں بشارتیں ہوئی ہوں گی اسے-
ایک اور مزیدار بات ہے کہ پیری مریدی ایک مکمل مافیا ہے، لاہور کے کسی بڑے سرکاری ہسپتال میں جائیں، انتظار گاہ میں آپ کے ساتھ بیٹھی عورت آپ سے آپ کے بچے کی بیماری کا پوچھے گی اظہارِ افسوس کرے گی بتائے گی کہ اس کے بیٹے کو بھی یہی مسئلہ تھا فلاں بابا جی نے دم کیا پانی دیا اور بچہ اب ماشاءاللہ ٹھیک پھر آپ کو وہ بابا جی کا مکمل پتہ، فون نمبر اور کارڈ بھی دے گی-
اب کوئی اس سے پوچھے کہ بہن! اگر تمہارا بچہ ٹھیک ہو گیا تو تم اب ہسپتال میں کیا کرنے آئی ہو بھئی- بابے کے پاس ہی جاتی
ہائے ہمارا معاشرہ! کیا صرف عبدالوحید ہی جعلی پیر ہے؟ اپنے اردگرد نظر دوڑائیے، آپ کو ہر کوئی عبدالوحید ہی نظر آئے گا اور کیا یہ سب جھوٹے توہینِ مذہب کے مرتکب نہیں؟
میں خود بریلوی گھرانہ سے ہوں اور میرے خاندان میں اکثر مجھے تلقین کی جاتی ہے کہ کسی مرشد کے بیعت ہو جاؤ- میرا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ بچپن میں ایک پیر دیکھا تھا (میرے دوست کے والد مرحوم) جن کے گھر کے باہر صبح کے وقت آوارہ کتوں کا رش ہوتا کہ ان کو وہاں سے روٹی ملتی تھی- دوپہر کو سبزی لینے جاتےاور راستہ میں کوئی غریب مل جاتا تو وہ پیسے اسے دے آتے اور گھر پر بچے اچار سے روٹی کھاتے- شام کو جوہڑ کے پاس کھڑے ہو کر آوازیں لگاتے اور سب مچھلیاں اکٹھی ہو جاتیں اور وہ ان کو دانہ ڈالتے- ہم دوستوں نے بھی یہ کوشش کی لیکن کتوں اور مچھلیوں سے ہماری نہ بن سکی- کوئی ایسا ملا تو ضرور بیعت کروں گا ورنہ ان عبدالوحیدیوں کو دور سے سلام-