’’ویلنٹائن ڈے‘‘: محبت کے لیے خود کو وقف کر دینے کا دن

محبت

(حسن عباس زیدی)

محبت ایک ایسا موضوع پر ہے جس پر لکھنے والوں نے ہزاروں کتب اور شاعروں نے دیوان کے دیوان لکھ ڈالے ۔مگرآج تک کوئی بھی شخص اس لفظ کی گہرائی کو سمجھ نہیں پایا ہے اور شاید قیامت تک اس کے مفہوم کو پا سکے گا۔عشق بس اک کرشمہ ہے ،فسوں ہے ۔14فروری کو یوم محبت قرار دینے کا رواج کب پڑا عام طور پر بیان کی جانے والی کہانی سینٹ ویلنٹائن کی ہے ۔چودھویں صدی تک رومی اس تاریخ کو بڑے اہتمام سے مناتے تھے جبکہ سترھویں صدی میں ایک برطانوی ناشر نے ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے شاعری کی ایک کتاب شائع کی جس کے بعد شاعری کے ذریعے اپنے جذبات اور محبت کے اظہار کا رواج پڑا۔اسی صدی کے دوران ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کارڈ بھی چھاپے گئے جس پر محبت کے اظہار کرنے والی مختلف قسم کی تصاویر شائع کی گئیں جیسے سرخ گلاب،فاختہ اور دل وغیرہ کی تصاویر،برطانیہ اور فرانس کے بعد اس تہوار کی شہرت پورے یورپ اور امریکہ تک پہنچی ۔ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے پاکستانی معاشرہ آج بھی مختلف آراء رکھتا ہے کوئی اس کا حامی ہے اور کوئی اس کی مخالفت کرتا ہوا نظر آتا ہے

چند لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ محبت ایک آفاقی جذبہ ہے اس کو ایک دن تک محدود کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔محبت کا جذبہ دن اور تاریخ سے ماورا ہوتا ہے ہمارے ملک میں تقریباً ایک دہائی سے ویلنٹائن ڈے کوزوروشور سے منانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت اس بارے میں خاص رائے قائم نہیں کرسکی اس دن کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کی ہمارے معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ہے جس نے اس دن کو منانا ہے وہ کسی ایسے ملک کا رخ کرے جہاں یہ باتیں معیوب نہیں سمجھی جاتیں کچھ دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں لبرازم بڑھ رہا ہے جو کہ کسی حد تک ٹھیک ہے مگر اس تہوار کی ہمارے معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

لوگ محض فیشن کے طور پر اس دن کو منا رہے ہیں،دانشوروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم لوگ اظہار رائے کی آزادی کے مخالف نہیں ہیں لیکن اس کی آڑ میں کسی غیر ملکی رسم ورواج کو اپنے معاشرے کا حصّہ نہیں بننے دیں گے۔ شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘کو بھر پور طر یقے سے منانے کیلئے نئے ملبوسات کی خریداری کی ۔ سٹیج فنکاراؤں کی جانب سے خصوصی طور پر ویلنٹائن ڈے کیلئے ملبوسات تیار کروائے ہیں جنہیں وہ پہن کر لاہور کے مختلف تھیٹرز میں 14فروری کو پر فارم کریں گی جبکہ اداکاروں کی جانب سے بھی نئے ملبوسات تیار کر وائے گئے ہیں ۔

یوم محبت’’ویلنٹائن ڈے‘‘کے حوالے سے فلم اور ٹی وی کے نامور فنکاروں  کا کہنا ہے کہ یہ خوشیوں کو بانٹنے کا دن ہے اس کو متنازعہ بنانے کی بجائے ہمیں اس کو پیار ،محبت اور رواداری کے فروغ کے طور پر منانا چاہیے ۔ان فنکاروں کا کہنا ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں پر اخلاقی اقدار کی بہت پاسداری کی جاتی ہے مجھ سمیت شوبز سے وابستہ کوئی بھی شخص ایسا کام نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے ملک اور قوم کی بدنامی ہو ہم لوگ اس دن کو متنازعہ بنانے کی بجائے اس دن کچھ ایسا کریں جس سے آپس کی نفرتیں ختم ہوں ۔ہمارے خیال میں ویلنٹائن خوشیاں باٹنے کا دن ہے ۔اگر اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے تو زیادہ اچھا ہے ۔جس کا دل چاہے اس کو منائے اور جس کا دل نہیں مانتا وہ اس دن کو نہ منائے مگر کسی کو دوسرے پر اپنی رائے مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ویلنٹائن ڈے اور دوسرے بدیسی تہواروں پر پابندی کی باتیں معاشرے میں گھٹن کا سبب بن رہی ہیں۔