قوت برداشت۔۔۔ سب سے بڑی قوت !

حسن نواز

قارئین کرام ۔ اس وقت ہمارے معاسرہ قوت برداشت سے مکمل عاری ہو چکا ہے ۔ہمارے سماج کو درپیش مسائل کا ایک بڑا المیہ قوت برداشت کا فقدان ہے۔حکمران ہوں یا سیاستدان  سر عام عوامی مقامات پر “عجیب الفاظ” کا استعمال ان کا خاصا بن چکہ ہے ۔ جلسے جلوس ہوں ، عوامی مقامات پر بڑی بڑی تقاریر ہوں، ان میں حریف کو “لتاڑنا ، پچھاڑنا ” عام سی بات ہے
تاجر تجارت کےدوران بھڑک اٹھتا ہے  ، کھلاڑی کھیل کھلیتے ہوئے آگ بگولہ ہو جاتا ہے ،استاد شاگرد کی ذرا سی غلطی پر آنکھوں میں خون لے آتا ہے ، دوسری طرف طالب علم استاد کی جھڑک تک نہیں برداشت کرتا ۔  وکیل وکالت کے دوران ملزم پر  چڑھ دوڑتا ہے ۔ یہاں تک کہ قلم کے محافظ صحافی اس طرح قوت برداشت سے کھوکھلےہو چکے ہیں جیسے آوارہ طالب علم کا بستہ کتابوں سے ۔ ذرائع ابلاغ اس قوت کا منفی انداز سے پروان چڑھا رہا ۔ ہر خبر کو انتہائی “ڈراماٹائز” انداز میں پیش کرنا ۔ دیکھنے اور سننے والے کا ردعمل انتہائی غصیلا اور تنائو زدہ ہو جاتا ہے ۔
والدین کا آپس میں رویہ بھی افسوس ناک ہے۔وہ خود اس مرض میں مبتلا ہو چکےہیں تو بچے کیا اس سے بچیں گے ۔
ہمارا تھٹیر ، فلم ، ڈرامہ اس عنصر کو کم کرنے کی بجائےیوں بڑھا رہا ہے جیسے یہ وسیع تر عوامی مفاد اور بہترین کردار سازی ہو ۔
ٹیکنالوجی نےبچوں اور نوجوان نسل میں ایسی نام نہاد ” گیمز” متعارف کروائی ہیں جو لطف کی بجائے بچوں کو برباد کرنے میں ید طولی ثابت ہو رہی ہیں ۔
اور تو اور کھلونا پستول بچے ایک دوسرے پر اپنا غصہ نکالنے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ بندوقوں اور پستولوں سے کھیلنے والے بچوں میں برداشت کیسے پیدا ہو گی!

اب آتے ہیں اس “موذی مرض” کے علاج کی طرف ۔
سب سے پہلے عدم برداشت کے اس رویے کو اپنے اندر پہنچانیں۔ دوسروں کے عدم برداشت  رویوں کو نوٹ کرنے سے پہلے اپنے اندر برداشت  کی قوت کو تلاش کریں۔ معاشرے کی مجموعی حالت پہ کڑھنے سے بہتر ہے آپ اپنی حالت کو اجتماعی حالت سے پہلے بہتر کریں
متحرم قارئین ۔! آپ اعلی مخلوق ہیں ۔ سننے کی سکت پیدا کریں ۔ حریف کے کڑوے الفاظ کو مثبت جواب میں بدل دیں ۔ الفاظ کا چناو انسان کی پہچان بنتا ہے ۔ قوت برداشت سامنے والے کو خود سوچنے پہ مجبور کر دے گی ۔
برداشت سب سے بڑی اینٹی بایئوٹک اور ملٹی وٹامن ہے ۔  آپ یہ “دوائی ” استعمال کریں نتائج آپ کی زندگی کو خوش و خرم بنا دیں گے ۔ بالاآخر خوش اور پر سکون زندگی ہی آج کے اس تکلیفوں بھرے زمانے کی خواہش ہے۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔ !!!

1 Comment

Comments are closed.