خواجہ سراوں پہ ظلم اور ہماری بے حسی

(رابعہ احسن)
یہ انسان، یہ اشرف المخلوقات جنهیں فرشتوں نے سجدہ کیا تها کیوں کہ انهیں عقل و شعور اور آگہی جیسی خصوصیات سے مزین کیا گیا تها مگر یہ اپنے مقام سے اتنا گرچکے ہیں کہ مجهے پورا یقین ہے اب تو ابلیس بهی انهیں سجدے کرتا ہوگا اور دن رات کرتا ہوگا کہ یہ تو hqdefaultاس کی امیدوں سے بهی بہت آگے نکل چکے ہیں ان کی حیوانیت تو اس آگ کو بهی آگ لگا دےجس میں شیطان تخلیق_آدم سےجل رہا ہے کیونکہ یہ شیطانیت کی سطح سے بهی نیچے گر چکے ہیں خدا نے انهیں زمیں پر اپنا نائب بناکر بهیجا تها مگر ان میں خدائی صفات کی پرچهائی تک نہیں ملتی الٹا حیوانیت میں جنگلی جانوروں کوبهی پیچهے چهوڑ گئے ہیں ان کے پاس ظلم اور زیادتی کا ہر طریقہ موجود ہے اور اس سے بهی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ظلم توڑتے ہوئے کبهی یہ بهی نہیں سوچتے کہ خدا بهی کہیں سے دیکهه رہا ہوگا وہ بهی کہیں سے ان کیلئے بدلہ تیار کررہاہوگا ان کے ساتهه بهی یہی سب ہوسکتا ہے مگر جہاں ان کو زمین پہ کوئی پوچهنے مانگنے والا نہیں سب بے حسی دکها کر اپنا اپنا رستہ لیتے ہیں تو آسمان والا بهی اپنی رسی دراز کرتا رہتا ہے مگر کچهه حساس طبیعت لوگ تڑپ اٹهتے ہیں کہ واقعی خدا ہے بهی کہ نہیں ورنہ اتناظلم تو ایک ماں کا سینہ چیر دے پهر ستر مائیں تشدد اور بے رحمی کا یہ سنگین منظر کیسے دیکهه سکتی ہیں
جولی ,شیزہ اور ان جیسے بے شمار خواجہ سراوں پہ ججا بٹ نامی بدمعاش نے جو ظلم ، زیادتیاں اور جسمانی اور ذہنی تشدد کے پہاڑ توڑے اسے دیکهه کر اور اس کے بارے میں سوچ کر جو ذہنی اذیت مجهے ہورہی ہے تو میں سوچتی ہوں جنهوں نے اپنے جسموں پر یہ سب سہا اہنی روحوں پر یہ سب گوارا کیا کیا وہ انسان نہیں؟ کیا ان کے جسم میں تکلیف نہیں ہوتی؟ یا پهر کیا ان کے ذہن عقل و شعور سے عاری ہیں جو ان کے ساتهه غیر انسانی سلوک کیا گیا ۔صرف بهتہ نہ دینے پر شیزہ کو پہلے اس کے گهر پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور جب ججے حیوان کو اس سے اطمینان نہیں ہوا تو پورے سیالکوٹ کے خواجہ سراوں کو اکٹها کرکے ایک جگہ پر اجتماعی تشدد ، زیادتی، ہوس کا نشانہ بنایا گیا پوری رات زمانے بلکہ اپنے گهر والوں تک کے ٹهکرائے ہوئے ان بے بس اور معاشرتی اور معاشی طور پر لاچار لوگوں پر عذاب توڑا گیا کوئی مسیحا ان کی مدد کو نہیں پہنچا اور یہ اتنے کمزور اور ناتواں تهے کہ مار کهاتے ظلم سہتے گئے اور ظالموں نے نہ صرف دهڑلے سے مارا بلکہ ہٹ دهرمی کی انتہا کہ ویڈیو بهی بنوا کے نشر کی کیونکہ انهیں معلوم تها کہ پاکستان میں پولیس اور قانون کوئی بهی عام انسانوں خصوصا”ایسے لاچار انسانوں کی کوئی حفاظت نہیں کر سکتا اور یہ سچ ہی تو ہے ہمارے ہاں تو ویسے بهی اندها قانون ہے جو آجکل وزیر_اعظم اور ان کے بچوں کی حفاظت میں لگا ہوا ہے ایک مسئلہ ہے کہ ختم ہو کے نہیں دے رہا عوام کے مسائل کی کس کو پڑی ہےیہاں تو سیاسی جماعتوں کے مسائل سے ہی فرصت نہیں جوچینل لگائیں پانامہ سے شروع ہو کر محض ہنگامے سے آگے کچهه نہیں
مگر غریب عوام پس رہی ہے کسی کوکوئی سروکار نہیں۔پهر ہم کہتے ہیں کہ ہم ایک جمہوری اور ایک اسلامی ملک میں رہتے ہیں جہاں پہ لاچاروں اور بے بسوں کو ننگا کرکے ان کی گردن پہ پاوں رکهه کے کئی کئی لوگ مل کے کوڑے برساتے ہیں بے بسی کی انتہا نہیں تو پهر کیا ہے کہ وہ بیچارہ انسان چیخ بهی نہیں پارہا لیکن جس جس نے وہ ویڈیو دیکهی ہوگی اس کاضمیر ضرور چیخا ہوگا کیونکہ یہ کسی خواجہ سرا کو نہیں بلکہ پوری انسانیت کو ننگا کیا گیا ہے اگر آج کوئی ان کیلئے آواز نہیں اٹهائے گا آج اگر قانونی ادارے ان کے خلاف سیریس ایکشن نہیں لیں گے تو کل یہ لوگ اور ان جیسے بہت سے لوگ آپ سب کے گهروں میں گهس کر آپ کے ساته بهی یہی سلوک کریں گے کیونکہ بحیثیت ایک زندہ انسان اگر آپ اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ان بیچاروں کے حقوق کیلئے نہیں لڑیں گے توکل کو کوئی آپ کی لڑائی میں بهی نہیں کودے گا کہ چهوڑو ہمیں کیا لینا ان کے آپس کا معاملہ ہے
ہمیں توبچپن سے یہ سکهایا گیا کہ یہ اوترے نکهترے(جس کا مطلب بهی آج تک پتہ نہیں) ہم سے صرف مانگ ہی سکتے ہیں نہ چهینتے ہیں نہ چوری کرتے ہیں لہزا ان کو آٹا یا پیسے دینا چاہئے مگر کتنے گهٹیا ہیں وہ لوگ جو ان اوترے نکهتروں کی کمائیوں پر پلتے ہیں اور زمانے میں عزت دار مرد کہلاتے ہیں اور جب ان سے وصولی نہ ہوئی تو ان بیچاروں پہ ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے۔ شیزہ بهی روئی ہوگی پہلے تو اپنے جسم اور روح پر پڑے ہوئے نیلوں پر اپنے رب سے فریاد کی ہوگی پهر اپنے پیدا کرنے والوں کو روئی ہوگی اس ماں کو جس نے اسے نارمل نہ سمجهه کر خواجہ سراوں کے حوالے کر دیا تاکہ اس کی اور اس کے باقی بچوں کی زندگی شرمندگی سے بچ جائے مگر اسے گرو کے پاس چهوڑ کے ماں خود کتنا تڑپی ہوگی اور آج ٹی وی پہ اس نیوز کے بعد ہر وہ ماں رو رہی ہوگی جس نے اپنے گهر پیدا ہونے والے خواجہ سراوں کو گرووں کے حوالے کیا۔ شیزہ اپنے پیدا کرنے والوں کو روئی ہوگی
اس نے اپنے رب سے فریاد کی ہوگی کہ اسے اس کے وارثوں کے ہوتے بهی اسے لاوارث رہنا پڑ رہا ہے اپنی چهت کے ہوتے ہوئے بهی پهول گرو کی چهت کے نیچے کوڑے، جوتے کهانے پڑ رہے ہیں درد سے کراہ بهی نہیں سکتی کہ اس کی تو گردن پہ بهی پاوں ہے۔آج مغرب میں ایل جی بی ٹی کےحقوق کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جارہا ہے کہ ان کے ساتهه کوئی زیادتی نہ ہو کوئی انهیں ظلم اور تضحیک کا نشانہ نہ بنائے انهیں بهی باقی تمام لوگوں کی طرح ہر مقام پر یکساں حقوق دئے جائیں تب ہم روتے ہیں کہ ہمارا فیملی سسٹم تباہ ہورہا ہے ہماری فیملی اقدار کو چیلنج کیا جارہا ہے مگر ہم ان جذبات کو محسوس نہیں کر پارہے جن کا سامنا اس قسم کے لوگوں کو کرناپڑتا ہے وہ بهی اپنی زندگی کے ہر میدان میں۔ ہم مغرب پر تنقید کررہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے اسلامی ملک میں کیا ہورہا ہے خدا کی طرف سے بنائے ہوئے انسانوں کے ساتهه جانوروں سے بهی بدتر سلوک کیا جارہا ہے
مگر نفرین ہے جو ہمارے حکومتی نمائندوں میں سے کسی نے بهی اس سفاک واقعے پر لب کشائی کی زحمت گوارا کی ہو۔ یا کسی چینل نے اس تکلیف دہ صورتحال پر تبصرہ کرنے کا پروگرام بنایا ہو حالانکہ ریٹنگ تو اس سے بهی مل جاتی مگر کوئی بهی اس مسئلے پر اپنا وقت نہیں لگانا چاہ رہا کیونکہ سیاسی اور سماجی لحاظ سے یہ مسئلہ اتنا زیادہ ان فیشن نہیں ایک آدهه دن کا رونا ہے پهر سب بهول بهال جائیں گے مگر کیا بحیثیت_انسان یہ ہم سب کا فرض نہیں کہ ہم اپنی نوع کے ان انسانوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کریں۔ عورتوں اور جانوروں کے بعد ان کے حقوق کیلئے بهی لڑیں اور ان کو یہ احساس دلائیں کہ ہم اشرف المخلوقات اپنے سے کسی لحاظ سے کمتر انسانوں کے ساتهه بهی یکساں رویہ رکهنے کے قابل ہیں
پکڑے جانے کے بعد ججا بٹ نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس نے شیزہ پر یہ عذاب اس لئے نازل کیا وہ دوسرے لڑکوں سے ملتی تهی اس کا کردار ٹهیک نہیں تها تو اب یہ نام نہاد مرد حضرات عورتوں کے کردارکے ساتهه ساته خواجہ سراوں کے کرداروں پر بهی انگلیاں اٹهائیں گے وہ جو بیچاریاں مانگے تانگے کے پیسے پہ پلتی ہیں جن کے پاس اپنی چهت تک نہیں اب  ان کے کردار کے بهی ٹهیکیدار بنیں گے اب ان کو اسلام پہ چلانے کیلئے یہ غنڈے بدمعاش انهیں سر_عام ننگا کرکے کوڑے برسائیں گے۔ خدا کا خوف بهی نہیں آتا ایسے لوگو ں کو جو زمین پر مسکینوں کے خدا بن گئے مطلب آسمان کا خدا تو ایک ہے ہی زمین پہ بے شمار خدا مل گئے اور وہ بهی بهتہ وصول کرنے والے۔
حکومت_ پنجاب کو اس واقعے کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہئے اور جو رفاہی ادارے انسانی حقوق کیلئے کام کر رہے ہیں انهیں ان مسائل کو بهی دیکهنا چاہئے یہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور یہ کسی امراء شرفاء کے گهر بهی پیدا ہوسکتے ہیں خدارا ان کو بهی ایسے حقوق دئے جائیں کہ یہ حضرت_انسان کے گهروں میں عزت کے ساتهه پل سکیں۔