عام آدمی کے خاص بننے کے زندگی سوز جتن از، پائلو کوئیلو 

Paulo Koehlo پائیلو کوئیلو
پائیلو کوئیلو

عام آدمی کے خاص بننے کے زندگی سوز جتن از، پائلو کوئیلو 

 ترجمہ از، غلام شبیر

مینوئل آدمی کا مصروف رہنا ضروری ہوتا ہے۔ جس لمحے وہ کوئی کام نہیں کر رہا ہوتا تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کی زندگی بے معنی ہے۔ وہ اپنی زندگی کا وقت ضائع کر رہا ہے۔ وہ معاشرے کا ایک غیر ضروری فرد بن گیا ہے۔

یوں اس طرح اس کے لیے کوئی چاہت یا محبت نہیں رکھتا۔ اس لیے،  جتنا جلدی ہو سکے وہ صبح سویرے بیدار ہوتا ہے۔ اس کے سامنے کاموں کا سلسلہ ہوتا ہے، جو یہ ہیں: ٹی وی پر خبریں دیکھنا؛ اخبار پڑھنا؛ اپنی بیوی کو بتاتے رہنا کہ بچوں کو سکول کے لیے جلدی تیار کر لے کہ کہیں دیر نہ ہو جائے؛ سفر کے لیے کار یا ٹیکسی لینا، بس یا میٹرو پر سفر کرنا، ہر وقت مشکل ترین سوچوں سے خود کو گزارنا، خلا میں گھورتے رہنا، اپنی گھڑی کو دیکھتے رہنا، اپنے موبائل فون سے کالز کرتے رہنا۔

یہ سب کچھ اس لیے کرتا ہے کہ ہر آدمی اسے دیکھ سکے کہ وہ کتنا اہم آدمی ہے اور دنیا والوں کے ایک مفید فرد ہے۔

مینوئل آدمی اپنے کام پر پہنچتا ہے اور آتے ہی پیپر ورک شروع کر دیتا ہے جو اس کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ اگر ایسا آدمی کہیں ملازم ہو تو وہ اپنی بہترین کوشش کرتا ہے کہ بوس کو یقین دلائے کہ وہ وقت پے اپنے کام آیا۔

اگر ایسا آدمی بوس ہو۔ تو ہر آدمی کو پابند کرتا ہے کہ کب  فوری طور پر کام کرے؟ اگر کام خاص قسم کے کرنے کے نہ ہوں، تو مینوئل اپنے ماتحتوں کو بلا بھیجے گا۔ ان کے لیے نیا کام پیدا کر لے گا، اور اس کے لیے نئی منصوبہ بندی کرے گا اور نئے راہِ عمل کا تعیّن کرے گا۔

مینوئل جب لنچ کے لیے جاتا ہے تو اکیلا نہیں جاتا۔ اگر ایسا آدمی بوس ہو تو وہ کھانے کے دوران اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا نئی حکمت عملیوں کو زیرِ بحث لاتا ہے۔ اپنے رقیبوں کی برائیاں کرتا ہے۔ اپنی آستین ہر وقت اوپر چڑھائے رکھتا ہے۔ اپنے کیے ہوئے اضافی کام کو بیان کرتا رہتا ہے۔

اگر مینوئل ملازم ہو تو وہ بھی اپنے دوستوں کے درمیان بیٹھا اپنے بوس کی شکایتیں کرتا رہتا ہے۔ اپنے کیے ہوئے اضافی کام پر شِکوَہ کرتا رہتا ہے، اور ایسے کام بارے اپنی فکر مندی کو ظاہر کرنے کے لیے کہہ رہا ہوتا ہے تا کہ اس کے دوستوں پر واضح ہو سکے کہ کمپنی کے بہت سے کام صرف اس کے ہونے کی وجہ سے ہیں۔


متعلقہ تحریریں:

سڑک پر تنہا از، پائلو کوئیلو  ترجمہ از، غلام شبیر

ایڈیپس ریکس ، از، سوفیکلیز  (حصہ چہارم)  ترجمہ: نصیراحمد

دیولی سٹیشن اور رات کی ٹرین مصنف (انگریزی)، رسکن بونڈ  مترجم، جنید جاذب

آ میرے بچے مشین گن کی لوری سن  ترجمہ از، یاسر چٹھہ


مینوئل آدمی چاہے بوس ہو یا ملازم، دو پہر دیر تک کام کرتے رہتے ہیں۔ ہر وقت اپنی گھڑی کو دیکھتے رہتے ہیں۔ اب گھر جانے کا وقت قریب آ گیا ہے لیکن وہ ابھی یہاں بیٹھا کام کی الجھنیں دور کر رہا ہے، ڈاکیُومنٹ سائن کر رہا ہے۔

وہ سوچتا ہے کہ وہ ایک ایمان دار آدمی ہے اور اپنی تنخواہ کو حلال کرنا چاہتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی توقعات پر پورا اترنا چاہتا ہے اور اپنے والدین کے خواب پورا کرنا چاہتا ہے جنھوں نے اسے اچھی تعلیم دینے کی بھر پُور کوشش کی۔

بالآخر وہ گھر پہنچ جاتا ہے۔ نہاتا ہے، کھلّا ڈُلّا لباس پہنتا ہے، اور اپنی فیملی کے ساتھ شام کا کھانا کھاتا ہے۔ پھر وہ اپنے بچوں سے ان کے ہوم ورک بارے پوچھتا ہے، اور یہ دیکھتا ہے کہ اس کی بیوی کیا کر رہی ہے؟ اکثر اوقات، وہ اپنے کام سے متعلق گفتگو کرتا ہے۔ کوئی ایک مثال پیش کرتا ہے، اور یہ بھی باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ دفتری کام گھر نہیں لا رہا۔

اس دوران وہ شام کا کھانا ختم کرتے ہیں، اور اس کے بچے جن کے پاس وقت نہیں ہے، کیوں کہ انھوں نے ہوم ورک اور اس قسم کے دوسرے کام کرنے ہیں، فورََا ٹیبل چھوڑ دیتے ہیں اور کمپیوٹر کے سامنے جا کے بیٹھ جاتے ہیں۔

اس طرح مینوئل آدمی کھڑا ہوتا ہے اور جا کے ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتا ہے۔ دوبارہ خبریں دیکھنا شروع کر دیتا ہے یہ دیکھنے کے لیے کہ ہو سکتا ہے دوپہر تک ملک میں کچھ نہ کچھ ہو گیا۔

ایسا آدمی، ہمیشہ سونے سے پہلے کسی ٹیکنیکل بُک کا مطالعہ ضرور کرتا ہے جو اس کی ساتھ والی ٹیبل پر پڑی ہوتی ہے۔

ایسا آدمی چاہے، بوس ہو یا ملازم، وہ یہ سمجھتا ہے کہ مقابلہ سخت ہے، اگر کوئی ایک اپنے آپ کو کو اس بارے اپ ٹُو ڈیٹ نہیں رکھ پاتا تو اسے جاب کے کھو جانے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، اور ان تمام بد ترین خطرات کاسامنا کرتے ہوئے اس کے پاس کرنے کو کچھ نہیں بچتا۔

وہ اپنی بیوی سے بہت کم گفتگو کرتا ہے؛ بہ ہر حال وہ ایک بھلا مانس، محنتی اور محبت کرنے والا آدمی ہے، جو اپنے خاندان کا دھیان رکھتا ہے، اور ہر قسم کے حالات میں اس کا دفاع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

وہ اچانک سو جاتا ہے یہ جانتے ہوئے کہ وہ کل بہت مصروف ہو گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ سو کر اپنی توانائیاں دو بارہ بَہ حال کر لے۔ اس رات کو مینوئل خواب دیکھتا ہے، جس میں ایک فرشتہ اس سے آ کے پوچھتا ہے: تم یہ کیوں کر رہے ہو؟ اس لیے کہ وہ ایک ذمے دار آدمی ہے۔ فرشتہ اپنے سوالات پوچھنا جاری رکھتا ہے: کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں کہ آپ اپنے دن کے صرف پندرہ منٹس کوئی کام نہ کریں صرف اس جہاں اور خود کے بارے سوچ بچار کریں اور کچھ نہ کریں؟

مینوئل اس بارے جواب دیتا ہے کہ ایسا کرنا اسے پسند ہے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے اس کے پاس وقت نہیں ہے۔

فرشتہ اس پر کہتا ہے کہ تم مجھ سے جھوٹ بول رہے ہو۔ ایسا سوچنے کے لیے ہر آدمی کے پاس وقت ہوتا ہے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے اس کے پاس وقت نہیں ہوتا۔

کام ایک نعمت ہے اس صورت میں جب ہمارے اندر یہ سوچ پیدا کر دے کہ ہم کیا کر رہے ہیں، لیکن اس صورت میں یہ ہمارے لیے زحمت بن جاتا ہے جب اس کا تنِ تنہا مقصد ہمیں زندگی کے معانی بارے سوچنے سے روک دینا ہو۔

مینوئل آدمی درمیانی، پُر لطف ٹھنڈی رات کو بیدار ہوتا ہے اپنی زندگی کے کاموں کو نبٹانے کے لیے۔

کیا یہ بہادری نہیں ہے؟  یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایسا آدمی جو اپنی فیملی کی خاطر اپنی ذات کو قربان کر دیتا ہے، کیا اس میں اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ وہ دن کے صرف پندرہ منٹ میں خود کو فری کر سکے؟ یہ بہتر ہے کہ سو جانا چاہیے۔ یہ تو صرف ایک خواب تھا۔

اس قسم کے سوالات اس کی سوچ کو گُم راہ نہیں کر سکتے اور کل وہ اپنے کام کے سلسلے میں بہت مصروف ہو گا۔