کہتے ہیں جتنے منہ اتنی باتیں: سرل المیڈا کی کہانی

(فہد فاروق)
خبر بہت خفیہ تھی، اجلاس بہت خفیہ تھا۔ نہایت سنئیر حکومتی اہل کار موجود ہیں۔ انتہائی حساس معاملات جن میں قومی نوعیت کی پالیسیاں زیرِ بحث ہیں۔ ملٹری اور سول طاقتوں کے عدم توازن کی داستان بننے لگتی ہے اور ملٹری کے رازوں سے پروہ اٹھنے لگتاہے ساتھ ہی ساتھ سول حکومت کو اپنی تنبیہوں کی بے حرمتی کا درس بھی رائگاں ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ اجلاس ختم ہو جاتا ہے۔ اور اگلے دن ہی ملک کے معروف انگریزی روزمانے مٰن خبر گردش کرنے لگتی ہے۔ وہ خبر جو ایک اندرونی اجلاس کی کہانی تھی اب اخبار جیسے انتہائی عام میڈیا کی زینت بن جاتی ہے، صحیح معنوں میں خبر بن جاتی ہے۔ شام تک احساس ہوتا ہے کہ تمام معاملات جو بند اجلاس کی داستاں تھے ایک گلی گلی گھومنے والی خبر بن چکی ہے۔ فوراً نوٹس لیا جاتا ہے اور پہلا اقدام یہ کیا جاتا ہے کہ صحافی پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
اب آپ ان چند کہانیوں اور تبصروں کو سنیں جو اس وقت دوکانوں، دفتروں اور بازاروں میں ہو رہے ہیں۔:
۱۔ یہ فوج کو بدنام کروانے کی سارش ہے۔ حکومت نے خود اندرونی کہانی منظر عام پر لانے کا اہتمام کیا۔ مگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو برا لگا ہے تو اب ای سی ایل میں نام ڈالے اور نکالے جا رہے ہیں۔ کور کمانڈر کانفرنس کے بعد تو حکومت کی سٹی گم ہے۔ اب کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ حکومت کی چھٹی ہو سکتی ہے یا پرائم منسٹر کو گھر بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
۲۔ یہ کہانی ہی مکمل فراڈ ہے۔ ایسی کوئی خبر اندرونی خانہ موجود ہی نہیں۔یہ سب ہندوستانی اور بیرونی میڈیا کا کیا دھرا ہے۔سرل المیڈا ہی نہیں اس کو فیڈ کرنے والے عناصر بھی بے نقاب ہونے چاہیے۔ آخر کوئی تو ہے جو اس پوری من گھڑت کہانی کو رپورٹ کروا رہا تھا۔ا خبار تو جھوٹ نہیں بول سکتا۔ اس کو گائیڈ کرنے والے جھوٹ بول رہے ہیں جن کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
۳۔ کہانی سچی ہے یا جھوٹی____کس نے خبر دی؟ اندر سے یا باہر سے___کوئی منسٹر تھا یا کوئی آفیشل_____مگر ایک صحافی یا اخبار کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس قدر حساس معاملے کو یوں اخبار میں چھاپ دے کہ ہوٹلوں، ٹی سٹالوں اور دفتوں کے میزوں پہ ملٹری سول ملاقاتوں کے خفیہ رازوں کو ڈسکس کیا جانے لگے۔کیا اخبار کی ذمہ داری اہم ہے یا سچی یا جھوٹی خبر ہونا اہم ہے۔ بالفرض اگر سچی خبر ہو بھی تو کیا اخبار کو چھاپنی چاہیے تھی؟ کل کلاں کسی بھی خبر کو سچ کا نام دے کر منظر عام پر لایا جا سکتا ہے۔ المیڈا نے ایک سنگین غلطی کی ہے جسے سخت سزا دی جانی چاہیے۔
۴۔ کچھ خبر سچی ہے اور کچھ کچھ جھوٹی_____اس خبر کا سچ سے کوئی تعلق نہیں___محض رپورٹ کو ہوا دی جا رہی ہے تاکہ نواز شریف ملٹری کو ان معاملات میں اُلجاھ سکے۔ ورنہ اصل مسئلہ تو عمران کا اسلام آباد بند مارچ ہے۔ نواز شریف سب کچھ اسلام آباد کی تالی بندی سے بچنے کے لیے کر رہا ہے اور وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو گیا ہے۔ ملٹری اپنی جگ ہنسائی کو ختم کرنے کے لیے ناراضی کی سطح پر چلی گئی ہے۔یہ نوا زشریف کی کامیابی ہے اب وہ انھیں خوش کرنے کے لیے عمران خان کے دباؤ کو کم کروائیں گے۔

یہ اور اس طرح کی کئی کہانیاں اب ہر ایک کی ز بان پہ ہیں۔ جو ذرا سا سوچ سکتا ہے۔ اور اس خبر کے مضمرات پر بول سکتا ہے وہ اپنی ہی کہانی بنائے کھڑا ہے۔ مگر ایک بات جو ان سب کہانیوں سے الگ مسلسل چل رہی ہے وہ ہے____پاکستانی کے روز بہ روز انحطاط کی کہانی____
کاش ہم اس کہانی کو زبانِ زدِ عام کریں اور اپنے اصل مسئلے پر سب کی توجہ مرکوز کر سکیں۔