قارئین سے کچھ سننا ہے اور کچھ کہنا ہے

ہمارا اس بات پر قوی یقین ہے کہ کسی بھی قسم کے معاشرتی و سماجی مسائل کی شناخت، ان کی تفہیم، ان مسائل کے حل کی طرف جانے کے زینئہ اول کا درجہ رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ مسائل کا ادراک اور ان کی حل کی تجاویز کسی خاص طبقے کی دانش اور اس کے فہم کی اسیر نہیں بنائی جا سکتی ہے؛ اور نا ہی ان کے سپرد کی جا سکتی ہے۔ بلکہ یہ ایک کھلے مذاکرے اور مکالمے کے ثمر کے طور پر انسانی معاشرے کے وسیع تر طبقے کی دانش کا تخلیقی مگر عملیت پسند ثمر ہونا چاہئے۔ اس میں حتی الوسع حد تک استحقاقی مراکز (centers of special privileges) کے استبداد سے چھٹکارا پانے کی ضرورت ہے۔

مزید یہ کہ زمین پر رہنے والوں کے مسئلے زمین والوں کی دانش سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ یہ دانش ہر چند کے مقامیت کی زمینوں سے اپنا خمیر اٹھاتی ہے، لیکن اس کے پس منظر میں کسی بھی وقت کا اپسٹیم (علمیاتی منظر نامہ) ایک مہک کی طرح موجود ہو سکتا ہے۔ ہمارا اس بات پر بھی پختہ یقین ہے کہ کسی کے واضح خیالات ہی اس کی شخصی فعالیت کی تمثیل بنتے ہیں۔ ایک واضح خیالات کا حامل ذہن ہی، ایک توانا شخصیت کی بنیاد بنتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل کہی جا سکتی ہے کہ جو فرد، خاندان، معاشرے، اقوام، اور تہذیبیں اپنے آپ کو درپیش سوالات پر تفکر کر کے ان کے جوابات تلاش نہیں کرتے، اور پہلے سے موجود، وارد کردہ، تھوپے ہوئے، اتارے ہوئے اور نافذ شدہ جوابوں پر حرف سوال دراز کرنے سے جھجھکتے رہتے ہیں، وہ اپنی شخصیت کی فعالی پر اپنی مجہولیت کی دبیز چادر ہی چڑھائے رکھتے ہیں۔ وہ افراد، خاندان، معاشرے، اقوام اور تہذیبیں آثار قدیمہ یا وقت سے باہر قبریں بن جاتی ہیں۔

اسی بات کو آگے بڑھاتے ہیں اور آپ کے گوش گذار کرتے ہیں کہ ادارہ ایک روزن‘‘ کی طرف سے ’’گفتگو فورم‘‘ کے جھنڈے تلے سماجی موضوعات پر مختلف سوالات کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں دیئے گئے ایک سوال ’’ہمارے سماج کا بنیادی مسئلہ کیا ہے‘‘ پر بہت عمدہ بحث ہوئی۔ فکر و نظر کے کئی زاویے سامنے آئے۔ کوئی پندرہ مختلف مضامین موصول ہوئے۔ ادارہ کی طرف سے اب دوسرا سوال دیا جا رہا ہے:

’’قومی اہداف کی تکمیل کے لیے کیا ہمیں ویژن کی ضرورت ہے یا وسائل کی؟‘‘

ہم امید کرتے ہیں جس طرح ہماری طرف سے پہلے چلائی جانے والی بحث میں لکھاریوں نے بڑھ چڑھ کے اپنا موقف پیش کیا، اسی طرح ہماری طرف سے پیش کردہ دوسرے سوال کی بحث بھی جان دار رہے گی۔ تمام لکھاریوں سے گزارش ہے کہ اپنا نقطۂ نظر ادارے کو جلد از جلد ارسال کر دیں۔

ہمارے قارئین، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ آپ کا ذوق مطالعہ بہت نفیس ہے۔ ہمیں یہ بھی اندازہ ہے کہ آپ اور ہم اس سائبر مجلسی مقام، یعنی ایک روزن ویب سائٹ، پر جب جمع ہوتے ہیں تو آپ کی تشنگی اخبار پڑھنے کی نہیں ہوتی۔ آپ کی لگن اخباری موضوعات سے کچھ فاصلے پر ہے۔ اسی لئے ہم اخباری نوعیت کی پوسٹیں شائع کرکے ایک روزن ویب سائٹ کو پوسٹ پر پوسٹ اور عددی برتری کی دوڑ سے باہر رکھتے آئے ہیں۔ انہیں ہی مبارک ہو جو ان اخباری نوعیت کی سائبر مجلسیں سجائے بیٹھے ہیں۔ ہر کام اپنے تئیں اچھا ہی ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے وہ ہقینی طور پر اچھا ہی کر رہے ہونگے۔ بہرحال ہمارے قارئین آپ ہمارا وہ اثاثہ ہیں جو ہمارے شعور، محبت اور محنت کی ایک اپنی ہی نوع کی تغذیہ ہے۔

ایک اور بات آپ سے عرض کرنا تھا کہ ہم نے آج سے ایک روزن پر ایک گوشہ (English Avenue) کے نام سے شروع کیا ہے۔ اس بابت ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہم آپ کے ذوق لطیف کی کسی حد تک تشفی کر سکیں گے۔ امید ہے آپ پہلے کی طرح ہمیں اپنے دیدہ و دل میں جگہ دیئے رکھیں گے۔

[analytics-counter]