ماما گان اور حقیقی ماما گان

ماما گان اور حقیقی ماما گان

ماما گان اور حقیقی ماما گان

از، مسرت اللہ جان

پشتو زبان کا لفظ، ماما، جس کو اگر الگ الگ کر کے، تھوڑا سانس کا وقفہ دے کر پڑھا جائے تو یہ بنتا ہے؛ ما … ما۔ اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے مت کر، مت کر۔ لیکن اگر اسے ایک ساتھ بَہ غیر آدھے یا چوتھائی سانس کا وقفہ ڈالے، پڑھا جائے تو ماما کہا جاتا ہے۔ اس وقت یہ لفظ ایک میٹھے رشتے میں تبدیل ہو جاتا ہے، یعنی ماموں۔

ماما کا نام سنتے ہی والدہ کے رشتے دار ذہن میں آ جاتے ہیں؛ لیکن اللہ معاف کرے آج کل کے دور میں ماما گان یعنی زیادہ ماموں تو خیال کہیں اور چلا جاتا ہے۔

کسی زمانے میں ہم سنتے تھے کہ ماما یعنی والدہ کا بھائی اگر جیب میں ہاتھ ڈالے تو بھانجے، بھانجیوں کو توَقُّع ہوتی تھی کہ چلو کچھ مل جائے گا۔ لیکن اب ہمارا معاشرہ اس طرف چلا گیا ہے کہ اگر ماما جیب میں ہاتھ ڈالے تو بھانجے اور بھانجیاں بھاگ جاتے ہیں کہ کہیں فائرنگ کا نشانہ نہ بن جائیں۔ کیوں کہ اب رشتے داریوں میں زمین اور پیسہ اہم ہیں، اس لیے اب رشتوں کی اہمیت نہیں رہی اور ماما، ما… ما، یعنی مت کر، مت کر بن کر رہ گیا ہے۔

پشتون معاشرے میں اگر آپ کسی کے چھوٹے بچے کے ساتھ پیار کرتے ہیں، ہیلو ہائے کرتے ہیں تو جَھٹ سے بچے کا باپ سامنے والے کو ماما بنوا دیتا ہے، اور کہتا کہ دا ستا ماما دے، یعنی یہ آپ کا ماموں ہے۔

اب تک سمجھ نہیں آیا ہے کہ لوگ ڈر کے مارے عام لوگوں کو ماما بناتے ہیں، یا پھر اعتبار زیادہ ہو گیا ہے۔  جب آپ کسی کے بچے کے ساتھ ہیلو ہائے کرو، یا پیار کرو، میں نے آج تک کسی شخص کو اپنے بچے کو یہ بات کہتے ہوئے نہیں سنا کہ یہ آپ کے رشتے کا چاچا ہے۔

آپ کو کون سی بھول ہو گی، پر پھر بھی یاد کراتا ہوں کہ ماما کو اردو زبان میں ماموں کہتے ہیں۔ اس کے لُغوی مَعانی تو وہی ہیں یعنی میٹھا رشتہ ماموں کا، لیکن  اب آ کر اردو میں اس کا استعمال کچھ الگ سا ہونے لگا ہے۔ (ایسا اردو کے جدیدی استعمال میں معیار منحرف ترکیب، slang expression، کی صورت داخل ہوا ہے، جس کا حالیہ تعارف و رواج، شاید، بالی وُڈ میں سنجے دت کی فلم، منا بھائی ایم بی بی ایس، سے پایا ہے، مدیر ایک روزن) جیسا کہ ماموں بنانا، یعنی فلاں نے مجھے ماموں بنا دیا؛ مطلب بے وقوف بنا دیا؛ اگر کوئی پشتو زبان میں کہے کہ ماما ئی جوڑ کڑم تو اس کا مطلب ہے کہ اگلے نے آپ کو اپنی بیوی کا بھائی بنا دیا۔ جو کہ قابلِ اعتبار رشتہ ہی ہوتا ہے۔

لیکن اگر یہ ہی الفاظ یا ترکیب کوئی اردو میں آپ کو کہہ دے کہ ماموں بنا دیا، تو اس کا مطلب ہے کہ بے وقوف بنا دیا؛ یعنی پشتو زبان کا قابلِ اعتبار اردو زبان میں بے وقوف ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں لوگ ماما، یعنی کسی فردِ واحد اور ماما گان یعنی زیادہ افراد، مطلب ننھیال، یا ماموں کے خاندان، کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

کسی زمانے میں ہمارے  بھی ایک ماموں تھے، اور وہ جب گھر آتے تھے تو والدہ خوش ہوتی تھیں کہ بھائی آئے ہیں، اور ہمیں بھاگ بھاگ کر کہتیں کہ ماموں کی خدمت کریں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ماموں بھی ہماری ہی طرح صرف باتوں کے ماسٹر تھے۔ کبھی ان کی جیب سے ہم نے پُھوٹا دھیلا گرتے ہوئے نہیں دیکھا، لیکن محبت تھی کہ پھر بھی ان سے ہی زیادہ ہوتی تھی۔

خدا کا کرم ہے کہ اب ہم خود بھی ماموں، یعنی ماما ہیں۔ اپنے ماما کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے ماما تو سرکار کے ملازم تھے۔ ان کی جیب میں تو پیسے ہوتے ہی تھے، جب کہ ہم ایسے مامے ہیں جو اخبار میں صحافی ہیں، اور صحافی کی تنخواہ، الامان الحفیظ۔ اپنے بچوں کے لیے بھی خریداری کرنے لگتے ہیں تو بچے یقین نہیں کرتے کہ خریداری ان کے لیے ہو رہی ہیں۔ خیر بات ہو رہی ہے ماما کی۔

اب تو کوئی یہ کہے کہ ماما گان دی تو لوگ ڈر کے مارے بھاگ جاتے ہیں، کیوں کہ ماما گان تو رشتے میں پیارے لگتے ہیں، پر اب ہمارے یہاں ماما گان کی تشریح وقت کے ساتھ بدل گئی ہے؛ مثلاً، کسی ایجنسی کے بندے کو دیکھ کر اخباری ایجنسی نہیں، بَل کہ، کسی سرکاری سیکیورٹی کے بندے کو دیکھ کر یہ کہنا کہ ماما گان راغلل، مطلب کہ وہ لوگ آ گئے۔

ان ماما گانوں کی وجہ سے اب ہم صحافت بھی نہیں کر سکتے، اور مزے کی بات کہ ایسے ایس ماما گان ہم نے دیکھے ہیں جو ہم سے بھی گئے گزرے ہیں، یعنی ہم تو نا لائقی میں اپنے مثال آپ تھے ہے، پر… ۔

آج کل کی صورتِ حال میں ماما گان، مطلب یہ کہ، وہی جنہیں دیکھ اور سوچ کر ڈر لگتا ہے، ان کو ذہن میں لا کر اب حقیقی ماما کا نام لیتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے۔