پی ڈی ایم کا احتجاج… پی ڈی ایم جیت گئی ہے

Yasser Chattha
یاسر چٹھہ

پی ڈی ایم کا احتجاج … پی ڈی ایم جیت گئی ہے

از، یاسر چٹھہ

افسروں اور ان کے سویلین ونگ کی حرکتیں سیاست کی حرکیات اور اس کے نتائج سمجھنے سے قطعی نا بلد رہتی ہیں۔ اپنے اندر بھری گرم ہوا اور اس سے پُھولا ان کی اناء کا غبارہ انھیں نظامِ شمسی کا مرکزہ لگتا ہے۔ اور یہی مرکزہ پنا انھیں ایک احمقانہ پن سے دوسری بے وقوفانہ حرکت پر اکساتا ہے۔

انھیں یہ بات سمجھ نہیں آ پاتی کہ ہر الٹ پلٹ اپوزیشن اور احتجاجی گروپ کی فتح کی اگلی قسط ہوتی ہے۔

حالات کو امن شانتی میں رکھنا اور دکھانا__ جیسے کہ پاکستان ٹیلی ویژن دکھاتا ہے__ اس جیسے ہومیو پیتھک حالات کے قریب قریب رکھنا ہی حکومتی فرنٹ ڈیسک افسروں، شو بوائز، ڈیکوریشن پِیسوں اور حکومت کے اصل مالکوں کا فرض ہوتا ہے۔

ورنہ توجہ کی سیاسیات، politics of the attention، اور شور کا ہر غلغلہ احتجاجیوں اور show spoilers کی فتوحات کا ٹوکن بنتا ہے۔

نہیں سمجھے… اچھا، کوئی مسئلہ نہیں۔

سِنہ 2013 یاد کیجیے۔

سوائے انصافی عوام کے، سیاست میں رتِّی برابر دل چسپی اور فہم رکھنے والا جانتا ہے کہ اُس آئینے کے پیچھے کون سے بازی گر تھے۔ اب کتنا وقت گزر چکا؛ ماڈل ٹاؤن واقعہ انقلابی حکومت آنے کے بعد بھی ڈیپ فریزر میں کیوں ہے۔ چندہ لینے کے لیے آنے والے کینڈی کرش سوڈا ساگا والے علامہ صاحب راضی بہ رضائے الٰہی کیوں ہو گئے؟

کچھ تو ہو گا، جس سے برقِ انقلاب کے شعلوں کو پسینہ آ گیا تھا۔

سو 2013 میں نواز شریف نے سڑکوں پر فُل ڈریس سول نا فرمانیاں ہونے دیں، سپریم کورٹ کی دیواروں پر شلواریں سوکھنے دیں، گالیاں کھائیں، تقریروں میں ہونے والی قے کا تعفن جھیلا۔

وجہ؟

وجہ وہی تھی جو افسروں کی حکومت اور ان کے سویلین ونگ کے بھیجے سے کہیں دور پرے کی بات ہے۔ اب دیکھیے تبھی تو کوئی ہے جو پی ڈی ایم کا دشمن ہو کر بھی اسی کے لیے کام کر رہا ہے۔

پہلا جلسہ ہوتا ہے۔ گوجراں والا میں میدان سجتا ہے۔ اس میں ہوئی نواز شریف کی سینسر شدہ تقریر کو کوئی تیز دماغ بُدھو اپنے مکمل سیاسی ہومیو پیتھک دماغ سے پورے سرکٹ میں ریلیز کرتا ہے۔ اپوزیشن کے پیغام کو سر بلند کرتا ہے۔ talk of the town بنائے رکھنے میں دَستہ بنتا ہے۔

اور پھر کراچی میں احتجاج کا الاؤ جلتا ہے۔

کیپٹن صفدر ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگاتا ہے، مادرِ ملت زندہ باد کہتا ہے تو توہینِ مزار کا غلغلہ اٹھایا جاتا ہے۔ آئینی اور قانونی طور پر سویلین اتھارٹیز کو نمبر وَن پیشہ وری کے ذریعے مغوی بنایا جاتا ہے۔ ایسا سستا سکرپٹ لکھا جاتا ہے کہ show spoilers کو توجہ، مرکزیت اور خبری اہمیت، news cycle and editorial significance ملتی ہے۔

بس ایہہ سیاست گولف نئیں ہوندی افسراں دی … پی ڈی ایم کو اتحادی مل رہے ہیں۔ پی ڈی ایم بلا مقابلہ جیت رہی ہے۔

اور ایک عجیب سی بات کہوں یہ تحریک عمران خان کے خلاف نہیں رہی۔ یہ عمران خان کے چند ایک مالکوں کے خلاف ہو گئی ہے؛ بَل کہ مالک کے خلاف ہو گئی ہے۔

مالکوں کو دیکھنا ہو گا، ان کے ادارے کے اندر ان کے ساتھ کتنے لوگ ہیں۔ کشتی پر سے بوجھ اتارنا منطق اور کیریئر کا فیصلہ ہوتا ہے۔

مولا خوش رکھے تو یاد کیجیے گا کہ جنرل ایوب کی واپسی کے راستے کی گرد کا رنگ کیا تھا، جنرل یحییٰ خان کے جاتے سمے کیسی آندھی آئی تھی، جنرل ضیاء کیسے بَھک سے اُڑے تھے، اور جنرل پرویز مشرف کو کس نے چاروں شانوں سے اٹھایا تھا۔

پاکستان زندہ باد، پاکستانی عوام زندہ باد، پاکستانی سیاست دان زندہ باد

About یاسرچٹھہ 240 Articles
اسلام آباد میں ایک کالج کے شعبۂِ انگریزی سے منسلک ہیں۔ بین الاقوامی شاعری کو اردو کےقالب میں ڈھالنے سے تھوڑا شغف ہے۔ "بائیں" اور "دائیں"، ہر دو ہاتھوں اور آنکھوں سے لکھنے اور دیکھنے کا کام لے لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد برپا ہونے والے تماشائے اہلِ کرم اور رُلتے ہوئے سماج و معاشرت کے مردودوں کی حالت دیکھ کر محض ہونٹ نہیں بھینچتے بَل کہ لفظوں کے ہاتھ پیٹتے ہیں۔