برٹرینڈ رسل کے ایک مکالمے سے ماخوذ

برٹرینڈر رسل کے ایک مکالمے سے ماخوذ
برٹرینڈر رسل

برٹرینڈ رسل کے ایک مکالمے سے ماخوذ

از، قربِ عباس

میزبان: جناب رسل آپ نے اپنی زندگی میں جو کچھ سیکھا ہے اس میں سے کچھ بہت خاص، بہت اہم جو آپ آئندہ نسلوں کو بتانا چاہیں؟

برٹریندر رسل: میں دو باتیں کہنا چاہوں گا۔ ایک کا تعلق دانش مندی سے اور دوسری کا اخلاق سے:

دانش مندی کے بارے میں یہ کہ آپ جب بھی کسی چیز کا مطالعہ کریں یا کوئی بھی فلسفہ زیرِ غور ہو تو صرف اور صرف اپنے آپ سے پوچھیں کہ حقائق کیا ہیں اور  ان حقائق کی کوکھ میں سے کون سا سچ جنم لے رہا ہے۔

اپنے آپ کو نہ تو اس بات پر گم راہ ہونے دیں کہ آپ محض کسی چیز پر یقین کرنے کے خواہاں ہیں، اور نہ ہی اس گمان کے تابع رہیں کہ یقین کر لینے سے سماجی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

صرف غور کریں، تنہائی میں غور کریں کہ حقائق کیا ہیں۔

دوسری بات جو میں کہنا چاہوں گا اس کا تعلق اخلاقیات سے ہے، اور بہت سادہ سی بات ہے۔

محبت میں دانائی ہے اور نفرت میں حماقت کے سوا کچھ نہیں ہے۔

اس دنیا میں دن بہ دن ہم ایک دوسرے کے قریب ہوتے چلے جا رہے ہیں ایسے میں  ہمیں برداشت کا سبق سیکھنا ہے۔ ہمیں لوگوں کی ان باتوں کو بھی اہمیت دیتے ہوئے حقائق کی روشنی میں پرکھنا چاہیے جو ہمارے لیے نا پسندیدہ ہیں۔ ہمارے پاس ایک ساتھ رہنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔


مزید دیکھیے:  اسم حقیقت نہیں فعل ہوتا ہے  از، فرخ ندیم

اُسترا گُل، افسانہ از، اقبال حسن خان


اگر تو ہم ایک ساتھ مرنے کی بجائے جینے کے لیے یہاں پر ہیں تو ہمیں دریا دلی اور برداشت کی عادت ڈالنا ہو گی جو کہ اس زمین پر انسانی بقا کے تسلسل کے لیے اشد ضروری ہے۔