ایک روزن لکھاری
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے

میں تیسرے درجے کا شہری کیوں

میں تیسرے درجے کا شہری کیوں از، ظہیر استوری پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ لوگوں کو بنیادی حقوق دیتے نہیں بلکہ لیے جاتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بنیادی کردار پاکستان […]

ایک روزن لکھاری
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے

شام کی سرزمین پر مذہب اور نظریات کی لڑائی

شام کی سرزمین پر مذہب اور نظریات کی لڑائی ظہیر استوری انسانی تاریخ مذہب او ر نظریات کی لڑائیوں سے بھری پڑی ہے۔ دنیا میں جب بھی کوئی جنگ یا سرد جنگ شروع ہوئی ہے […]

ہم درخت نہیں کاٹتے ، ہم خودکشی کرتے ہیں
ترجمے زبان و ادبِ دیگراں

ہم درخت نہیں کاٹتے ، ہم خودکشی کرتے ہیں

ہم درخت نہیں کاٹتے ، ہم خودکشی کرتے ہیں (ظہیر استوری) درخت اور سبزہ زمین کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ زندگی کے لئے نہایت ہی اہم ہیں، چاہے وہ معاشی لحاظ سے ہوں یا ماحولیاتی، […]

ایک روزن لکھاری
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے

ہم تنقید و سوال سے کیوں ہیں

ہم تنقید و سوال سے کیوں ہیں (ظہیر استوری)         کسی بھی تھیوری یا آئیڈیالوجی اس وقت تک مکمل ثابت نہیں ہو پاتی جب تک اس پر تنقید کے دروازے نہ کھولے جائیں۔ اگر یہ تھیوری […]

ایک روزن لکھاری
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے

پاکستان کی خادمانہ فری سروسز

پاکستان کی خادمانہ فری سروسز                (ظہیر استوری) پاکستان ہمیشہ سے ایک خادم کی صورت مسلم ممالک کی خدمت میں مصروف عمل دکھائی دیتا ہے۔ خصوصاَ سعودی عرب، عرب امارات، ایران، عراق اور افغانستان کے […]

ایک روزن لکھاری
ماحولیات، پائیدار مستقبل اور تعلیم و ترقیات

امتحان ذہانت کا ہونا چاہیے یادداشت کا نہیں

امتحان ذہانت کا ہونا چاہیے یادداشت کا نہیں (ظہیر استوری) “بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ زندگی پہلے امتحان لیتی ہے پھر سبق دیتی ہے مگر استاد پہلے سبق دیتا ہے پھر امتحان لیتا ہے”۔ […]

یہ زمین ہمیں آنے والی نسلوں سے اُدھار میں ملی ہے
ترجمے زبان و ادبِ دیگراں

یہ زمین ہمیں آنے والی نسلوں سے اُدھار میں ملی ہے

یہ زمین ہمیں آنے والی نسلوں سے اُدھار میں ملی ہے (ظہیر استوری) انسان اور قدرتی ماحول کا تعلق لازم و ملزوم ہے۔ انسان اپنی آسائش کے لئے ماحول کا استحصال کرتا آیا ہے اور […]

ایک روزن لکھاری
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے

گلگت بلتستان کی کہانی : کہیں ہم غلطی تو نہیں کر رہے نا

گلگت بلتستان کی کہانی : کہیں ہم غلطی تو نہیں کر رہے نا (ظہیر استوری) 1948 میں ڈوگر راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد گلگت بلتستان کے لوگوں نے قائد اعظم کے ہاتھوں بیعت […]