ناول پر کون بات کرے: ایک متبادل رائے
خالد فتح محمد اظہر حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں، ناول پر بات ناول نگار نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ ناول کو سمجھتے نہیں ہیں۔ ناول کو غیر ناول نگار ہی سمجھتا ہے۔ […]
خالد فتح محمد اظہر حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں، ناول پر بات ناول نگار نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ ناول کو سمجھتے نہیں ہیں۔ ناول کو غیر ناول نگار ہی سمجھتا ہے۔ […]
ترجمان کل بھی مامُور تھے، مارا ماری اور اوپر سے شور تب بھی تھا آج بھی ہے؛ وہی شیخ رشید، وہی رجلِ غیر رشید تھے، آج بھی ویسے ہی لطیفے ہیں: مقابل، البتہ آج بھی […]
کرونا وباء… کُل کا بھلا کُل کی خیر (نمکیات) از، یاسر چٹھہ 1۔ کل میں گروسری سٹور پر گیا۔ چیزیں ہوش اُڑا دینے والے نرخوں میں مل سکیں۔ میں چپ رہا۔ کہیں نہیں بولا۔ کیوں […]
سوائے انصافی عوام کے، سیاست میں رتِّی برابر دل چسپی اور فہم رکھنے والا جانتا ہے کہ اُس آئینے کے پیچھے کون سے بازی گر تھے۔ اب کتنا وقت گزر چکا؛ ماڈل ٹاؤن واقعہ […]
پھر لوگ لڑے، خون بہا اور آج تک وہ گاؤں سرکاری ریکارڈوں میں سرخ رنگ کے دائرے میں ہے۔ وہ گاؤں جو ایک مسجد میں اپنے رب سے کلام کر لیتا تھا اب چار پانچ عبادت گاہوں […]
ہمارے یہاں ظلم کے خلاف مظلوم کی جد و جہد میں شامل افراد مستقل نہیں رہتے۔ ان کا وجود ہمارے سکولی وقتوں کی آٹھویں جماعت کے ریاضی میں پہلی بار دیکھنے کو ملنے والی […]
کیا آپ احباب خواہ مہ خواہ کسی معاملے کو ضرورت سے زیادہ مرکزِ نگاہ نہیں بنا رہے؟ جس معاملے کو مکالمے کا محض فُٹ نوٹ بنایا جا سکتا تھا، اسے عنوان بنانا! آہ مرد […]
ناول اچھا لگا اور دل ہی دل میں سوچا کہ یار چیز اچھی بن گئی ہے اور خدشہ ہوا کہ یہاں کی مارکیٹ میں جانے کیسے چل پائے گی۔ یار لوگ ارتکاز توجہ کے مسائل کا بہت بڑا […]
سائیکل کی صفائی کا فریضہ ہمیشہ انھی بچوں کو سونپا جاتا جن کا ناشتہ اور گھر سے آئی “آدھی چھٹی” کے وقت کی چائے اس وقت کی پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مسلمہ معیاروں کے ان […]
کیا کریں، اچھا کیسے سوچیں؟ کیا ہماری یادداشت اتنی بھی نحیف نہیں کہ اربابِ فیض آباد مجلس، اور کوئٹہ کمیشن کے سزاواروں کی عادتوں اور خصلتوں کو یَک سَر بھول جائیں؟ […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔