ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے پر بے چینی کیوں ؟

ایک روزن لکھاری
نسیم سید، صاحبہ تحریر

 

(نسیم سید)

ڈونلڈ ٹرمپ جیتا تو ہم سب کو اسکی جیت پر بے انتہا ما یوسی ہوئ، غصہ آ یا، پریشانی ہوئی، کیوں ہوئی ؟ اس لئے کہ وہ ’’ریسسٹ ’’ ہے اوراب مسلمانوں کی زندگی عذاب کردیگا امریکہ میں ۔ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ ہم وہ ہیں جہوں نےہمیشہ سے مثال قائم کی ہوئی ہے اپنے ملک میں اقلیت سے بد سلوکی کی وہ جب کسی دوسرے ملک میں جا بستے ہیں تو انہیں اقلیت کے وقارکا سارا سبق فر فر یاد ہوجاتا ہے اور جب خود اقلیت پر ظلم وجبر کے کرتے ہیں یا ہوتے دیکھتے ہیں تو تالے لگ جا تے ہیں زبان پر۔ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ ایک عیسائی جوڑے کوزندہ جلا دیا گیا انکے گھروں کو آ گ لگا دی گئی اور اس کے بعد وڈیومیں بہت سے لوگوں کو بھنگڑا ڈالتے دیکھا ۔ تب کہا ں گیا اقلیت کا درد؟ احمدیوں کو اس اللہ کی مسجد بنانے کی اجازت نہیں جوجو بقول ہم مسلمانوں کے سب کا ہے ، ان کی مسجدوں کو مسمار کردیا گیا ۔ شیعہ کافر ہیں کے نعرے دیواروں پرآویزاں ہیں ۔ ہزاروں شیعہ اس لئے قتل کردیئے گئے کہ وہ شیعہ ہیں۔ ٹیلی ویژن پر ایک ہیجڑے کی ویڈیو دیکھ کے رگ حمیت پھڑک اٹھی اور احساس ہمدردی جاگ اٹھا سو کچھ لوگوں نے انکے وڈیو پوسٹ کردئے لیکن ان کی کیا عزت ہے ہمارے معا شرے میں، کس حقارت سے دیکھے جاتے ہیں ؟ کس کس طرح سے ان کا جنسی استحصال ہوتا ہے کیا اس سے نا واقف تھی ہماری قوم،ہمارملک، ہماری سلطنت؟ سعوردی عرب نے ہیجڑوں کو حج کرنے پر پا بندی لگا دی۔ یہ وہ اہل سعود ہیں جو اسلام کے ٹھیکہ دار ہیں۔ خانہ کعبہ جن کی ملکیت ہےانہوں نے خدا کی بنائی ہوئی مخلوق کوحقارت سے رد کردیا ۔ سوعزیزو اب ذا ئقہ چکھنا پڑے اگر ٹرمپ کے اقلیت کے ساتھ اسی برتاؤ کا جس کے عادی ہو ایک عمر سے غم کیوں ہے ۔ ہم اکثریہ مثال کوٹ کرتے ہیں کہ حصرت علی نے یا حصرت عمر نے ایک زانی عورت کے لئے فیصلہ دیا کہ ‘‘ پہلا پتھر وہ مارے جس نے کبھی یہ گناہ نہ کیا ہو‘‘ اورسب نے اپنے ہاتھ سے پتھر پھینک دئے ۔ میں کہتی ہوں اس عالم فا ضل دور سے تو وہ امی دور ہی اچھا تھا کہ لوگ ایماندار تو تھے کہ اپنے گنا ہ گار ہونے کے اعتراف میں پتھر پھینک دئے ۔ بھلا آ ج کون مائی کا لا ل ایسا ہوگا ؟ بلکہ سب سے زیادہ گناہ گا ر سب سے پہلے پتھر مارے گا یہ ثا بت کرنے کے لئے کہ وہ سب سے بڑا پاک باز ہے۔ میں نے جب جب اقلیت پر ظلم ہوتے دیکھا تڑپ گئی ہوں ۔ جس پر بہت سے ’’اعلی درجہ کے مسلمان ’’ سیخ پا ہوکے ادھیڑ چکے ہیں میرے بخئے ۔ مگرمیرا سوال اپنی جگہ اٹل ہے ’’ ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے پر بے چینی کیوں ؟ ڈونلڈ ٹرمپ کواپنی بے چینی اور پریشانی کا پتھر مارنے کا حق صرف ان کو ہے جوہیجڑوں کے لئے، عیسائیوں کے لئے ، شیعوں کے، احمدیوں کے اور اپنے ملک میں آباد تمام اقلیتوں کے حق میں پوری طاقت سے چلا ئے ہوں ۔ ایک سطرلکھی ہو۔ کوئی مضمون لکھا ہو۔ اپنی فیس بک وال پراحتجاج کیا ہو۔ مجھے ایسے ہی سوال کے جواب میں ایک عظیم مسلمان اور شاعر نے جواب دیا تھا ’’ میں کوئی سوشل ایکٹوسٹ نہیں ہوں، شاعر ہوں ’’ واہ! گویا شاعر کے سینے میں وہ دل نہیں ہوتا جو اوروں کے غم کو محسوس کرسکے سوائے اپنے ہجر اور وصل کے غم کے یا پھر اپنے سگوں کےغم کے۔

ٹرمپ کے خلا ف آ واز اٹھا نے کا ، اس کی جیت پر احتجاج کرنے کا حق صرف ان کو ہے جس کی مثال ’’ مائیکل مور ’’ نے قائم کی ہے ۔ ہم سب نے سو شل میڈیا پر وہ تصویر دیکھی ہے جس میں ما ئیکل مور ایک بینر لئے کھڑا ہے جس پر لکھا ہے ’’ ہم سب مسلمان ہیں ’’ اس تصویر کو بہت شیئر کیا گیا فیس بک پر ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے ملک کے کسی جرنلسٹ کو، فلم میکرکو، شا عر کو ادیب کوعیسائیوں کی زندہ جلانے پر ، احمدیوں کے قتل عام پر ۔ شیعوں کے گلے کا ٹنے پر ایسا کوئی بینر اٹھا ئے دیکھا گیا ؟ ’’ ہم سب عیسائی ہیں ’’ توبہ کریں ہم مسلمان ہوتے ہوئے کہہ دیں ’’ ہم سب عیسائی ہیں ’’ اسی دن کفر کا فتوی نہیں عائد ہوجا ئے گا ۔ یہ دہرا طرز زندگی دوہرا طرز فکر دہرا معیار ہمارا قومی مزاج ہے ۔ اسی معیار فکر کے سا تھ جینا ہے تو ایک ایک کرکے تمام دوروزے بند ہوتے چلیں جائیں گے ہم پر، کہ وقت تمام حساب کتا ب لکھ رہا ہوتا ہے اوربڑے کڑے فیصلے کرتا ہے افراد اور قوموں کے حق میں ۔ ہیجڑوں پر حج کے دوروازے بند کرنے والوں کے محل میں کہیں ایسا نہ ہوکے انہی کے خلاف عدالت لگی ہو اور دینا دیکھے کہ وہ زندگی کے لئے بلوں میں چھپتے پھر رہے ہیں ۔ جیسا کہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔