جمہوریہ سے پاکستان تک ایک یوم کا سفر

جمہوریہ سے پاکستان تک

جمہوریہ سے پاکستان تک ایک یوم کا سفر

(طلحہ شفیق)

23 مارچ  کی تاریخی اہمیت بحثیت یوم پاکستان کے کیا ہے؟ کیا آپ بھی وہی سوچ رہے ہیں  جو آپ کو میڈیا میں بتایا جارہا ہے اور جو کہانی سیاستدان سناتے آرہے ہیں۔  یہی  کہ  23 مارچ 1940  کو  قرارداد پاکستان منظور ہوئی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے محمد علی جناح  کے  زیرسرکردگی اپنے لیے ایک الگ وطن کے مطالبہ کو اپنا مقصد بنایا۔ اور  پھر سات سال جدوجہد کی اور اگست 1947  کو  آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔  اور  یوں جو  جدوجہد 23 مارچ 1940  کو شروع کی تھی وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔  اور  اب  ہر  سال اسی  واقعے  کی  یاد  میں  23  مارچ  کو  تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مگر جب اپنے استاد محترم جناب حسین عالم صاحب سے اس کے متعلق حقائق کا سنا تو حیرانی اور پریشانی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ تاریخ کا دروازہ کھٹکٹایا۔
مندرجہ بالا  باتوں کو تاریخی لحاظ سے درست قرار دیا جاسکتا ہے مگر  پھر بھی  23  مارچ  کے جشن  کی  وجہ  1940  کی  قراردادلاہور کا اس دن منظور  ہونا نہیں ہے ۔ اس دن کی اہمیت 1956 میں  جب پاکستان نے اپنا پہلا آئین بنایا تھا کی وجہ سے ہے۔ انگریزوں نے پاکستان اور  ہندوستان  کو  آزادی دیتے وقت ڈومینین کی حیثیت دی تھی۔  انگریزوں کے چلے جانے کے بعد بھی ملکہ برطانیہ  کو  پاکستان اور ہندوستان کے بادشاہ  کا اعزاز حاصل تھا۔ جب ہندوستان نے 26 جنوری 1950 کو  اپنا آئین بنایا_1۔تو  وہ  ڈومینین کی حیثیت سے باہر آیا  اور  اب  ہر سال ہندوستان میں  26  جنوری  کو  یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔  

بدقسمتی سے پاکستان میں آئین سازی  کا  کام مختلف وجوہات کے باعث تاخیر کا شکار رہا ۔  آخرکار  آزادی کے  9  سال بعد پاکستان کا پہلا آئین بنا، جس  کو  23  مارچ 1956  کو  نافذ کیا  گیا ۔ جب پاکستان نے اپنا آئین  نافذ  کیا  تو پاکستان بھی ڈومینین کی حیثیت سے نکل آیا  اور مکمل طور سے ایک آزاد اور خود مختار  ریاست  بنا۔
اگلے دو سال پاکستان نے آئین کے نفاذ کی خوشی  کو  یوم جمہوریہ  کے طور پر منایا۔ لیکن جمہوریت کی  یہ  خوشی پاکستان کی عوام   کو   زیادہ  دیر  تک   راس  نہ  آئی  اور  صرف  2  سال یوم جمہوریہ کی تقریبات منانے کے بعد اس  جشن  کو  پھر کبھی نہیں منا یا جاسکا۔ کیونکہ اکتوبر 1958 میں پاکستان میں مارشل لاء لگ گیا  اور  آئین  کو  ختم کردیا گیا  تو  فوجی حکمرانوں نے دشواری سے بچنے کے لیے 23 مارچ کی تقریبات کو آئین کے نفاذ کی بجائے 1940 کی قرارداد لاہور سے جوڑ دیا ، اور یہ غلط روایت آج تک جاری ہے۔ غیر جمہوری حکمرانوں نے 23 مارچ کی تقریبات کو یومِ جمہوریہ کی جگہ یوم پاکستان کا نام دیا۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے  کہ  1940  کی قرارداد میں کہیں بھی “پاکستان”  کا  لفظ شامل نہیں ہے اور  اس قرارداد  کا نام بھی قراداد لاہور ہے۔ اس کے علاوہ اس قرارداد میں مسلمانوں کی اکثریت پر مشتمل آزاد ریاستوں کی مطالبہ کیا گیا تھا نہ کہ کسی ایک مسلم ریاست کا_2 ۔ تو اب ایک ایسی قرارداد سے یوم پاکستان کو جوڑنا جس میں نہ تو پاکستان کا نام موجود ہے اور نہ ہی ایک وطن کا مطالبہ  کہاں کی عقلمندی ہے ؟ بلکہ قرارداد لاہور میں  کئی آزاد ریاستوں کی بات کی گئی تھی جسے کچھ دانشور ٹائپ رائٹنگ مسٹیک قرار دیتے ہیں۔  تحریک پاکستان کے دوران اس دن کو منانے کا اہتمام بھی کیا گیا لیکن صرف 1941 میں قرارداد لاہور کی سالگرہ منانے کا ذکر تاریخ میں نمایاں ہے۔ 1946 میں مسلم لیگ نے اپنے ایک اجلاس میں کئی ریاستوں کی جگہ ایک آزاد وطن کو اپنا مقصد بنایا۔

پاکستان نے آئین کے نفاذ کے لیے  پھر  23  مارچ  کا انتخاب کیوں کیا ؟  اس  کی  کئی وجوہات ہو سکتیں ہیں۔  جس طرح ہندوستان نے آئین کے نفاذ کے لیے  26 جنوری  کا انتخاب کیا  کیوں  کہ  26  جنوری  1930  کو  کانگریس نے جدوجہد آزادی کے  دوران  اپنی طرف سے آزادی  کا  اعلان  کردیا تھا_3 ۔  چونکہ آزادی کے لئے 15 اگست کی تاریخ  کا  انتخاب انگریزوں نے کیا تھا  اس  لئے جب ہندوستان  اور  پاکستان نے اپنے  لیے آئین بنائے اور ڈومینین کی حیثیت سے چھٹکارہ پایا تو دونوں نے اس دن کے انتخاب کے لیے اپنی تحریک آزادی  کی تاریخ سے سنہرے اور یادگار دنوں کا چناؤ کیا۔

ہندوستان نے  26  جنوری  کا  انتخاب کیا اور پاکستان نے  23 مارچ   کا۔ لیکن اس  کا  یہ مطلب نہیں ہے کہ  آج  ہندوستان کے لیے  26  جنوری  کی  اہمیت 1950 کی بجائے  1930 سے  ہے، اور  اس طرح آج  پاکستان کے لیے 23 مارچ  کی  اہمیت 1940  کے  قراداد لاہور کی  وجہ سے نہیں ہے  بلکہ  1956  میں آئین کے نفاذ  اور  اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے سے ہے۔  ہندوستان  ہر  سال  26  جنوری  کو 1950 میں آئین کے نفاذ  کی خوشی میں  یوم جمہوریہ مناتا ہے۔ بالکل اسی طرح پاکستان  کو  بھی  23  مارچ  کو  1956 میں آئین کے کی صحیح اہمیت  کو  عوام  اور خصوصاً  نئی  نسل تک پہنچانا بہت ضروری ہے  تاکہ  ان  کو  نہ  صرف مستند تاریخ پڑھنے  کو  ملے بلکہ ان  کو  آئین ، قانون  اور  جمہوریت  کی پاکستان کی بقا کے لیے اہمیت  کا  اندازہ ہو جائے۔ ہمیں تاریخی سچائیوں  کو سمجھنے  اور قبول کرنے کے لیے تبدیل ہونا پڑے گا   اور  ہر  قسم  کی  تنقیدی سوچ کے لیے ذہن  کو  کھولنا ہوگا۔ 23 مارچ پاکستان میں شہریوں کے حق حکمرانی کے اعلان کا دن ہے۔
نوٹ : ہر ایک کو اختلاف رائے  کی  مکمل آزادی ہے۔    

 1۔  Introduction to Constitution of India”. Ministry of Law and Justice of India

2۔ The Emergence of Pakistan by   Ch M Ali page no  56

3۔ “Purna Swaraj: The Demand for Full Independence 26 January 1930”. India of the Past.

1 Comment

  1. The draft of this Constitution was introduced in the Assembly on 9th January 1956 and was passed by the Assembly on 29th February 1956. The assent was given on it by the Governor General on 2nd March 1956. This Constitution was enforced with effect from 23rd March 1956. Under this Constitution, Pakistan became an Islamic Republic, hence 23rd March became our Republic day.
    http://na.gov.pk/en/content.php?id=75

Comments are closed.