موسیقی کو محبت ہو جانے کے لمحے سے تعبیر کروں گا

موسیقی کو محبت ہو جانے کے لمحے سے تعبیر کروں گا

موسیقی کو محبت ہو جانے کے لمحے سے تعبیر کروں گا

خوش نویس جاپانی ناول نگار ہاروکی موراکامی ( Haruki Murakami) کے ناول Kafka on the Shore سے ایک ورق

اخذ و ترجمہ: یاسر چٹھہ

“موسیقی میں لوگوں کے اندر کسی قسم کی تبدیلی لے آنے کے امکانات کس حد تک ہوسکتے ہیں؟ مثال کے طور پر آپ کسی موسیقی کے فن پارے کو سنتے سنتے اپنے اندر ایک بڑی تبدیلی کو محسوس کرنا شروع کر دیتے ہوں؟”، (ہوشینو نے اوشیما سے سوال کیا۔

اوشیما نے متفق ہونے کے انداز میں سر ہلایا۔ سر ہلانے کے بعد بولا، “یقینا، ایسا ممکن ہے۔ ہمیں موسیقی ایک خاص طرح کے تجربے و احساس کے اندر سے گزارتی ہے۔ اس تجربے و احساس کو ہم ایک طرح کے کیمیائی عمل سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں؛ ایک ایسا عمل جس سے ہمارے اندر یک سر ایک نیا پن جنم لے لیتا ہے۔ کچھ وقت گزرتا ہے اور ہم پھر سے اپنے وجود کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اپنے اندرون میں کچھ نیا پن دریافت کرتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے ہر قسم و نوع کے معیارات جن کے مطابق ہم نے آج تک زندگی گزاری ہوتی ہے، وہ سب معیارات، وہ سب پسندیدہ نمونے، وہ سب کسوٹیاں آن کی آن میں کہیں آگے کی طرف، کہیں پہلے سے مختلف مقام کی جانب ایک نیا قدم بھر چکی ہوتی ہیں۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہم دنیا و مافیھا کے ہر نوع کے وجود و عدم وجود کی کسی طرح کی نئی سمتوں کو جاتے رستوں پر چل نکلتے ہیں۔ جی ہاں، میرا ت تجربہ ایسا ہی رہا ہے؛ ایسی گزرگاہوں سے میں گزرا ہوں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتا چلوں کہ اس نوع کا احساس اکثر و بیشتر جنم نہیں بھی لے پاتا۔ لیکن ایسا ہوتا ضرور ہے۔ اپنے آپ کو اس احساس سے گزرتے کئی بار دیکھ چکا ہوں۔ اس نفیس احساس کو میں عین محبت ہو جانے کے لمحے سے تعبیر کروں گا۔”

ہوشینو اپنی زندگی میں کبھی بھی، کسی کی بھی محبت کے شدید تر احساس میں کبھی بھی گرفتار نہیں ہوا تھا۔ پر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اوشیما کی بات سن کر خاموش ہوگیا ہو۔ اس نے بات آگے بڑھانا چاہی۔ ہوشینو نے اپنے آپ کو اتفاق کرتے پایا، اور اپنے  سر کو کسی نا  کسی طور پر ہاں کے انداز میں ہلایا۔ وہ بولا، “پھر تو یہ کوئی بہت ہی اہم چیز لگتی ہے، کیا خیال ہے؟، “میرا مطلب ہے یہ موسیقی ہماری زندگیوں کے لیے بہت اہم چیز ہے؟”

“جی بعینہ یہی بات ہے،” اوشیما نے ہوشینو کے سوال کا جواب دیتے ہو کہا۔ اوشیما نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، “ان جیسے ارفع احساسات سے بھرپور تجربات کے بنا ہماری زندگیاں کس قدر بے رنگ، بے کیف اور سپاٹ ہوں۔ برلیوز )Berlioz) نے یہی بات شکسپیئر کے معروف المیاتی ڈرامے  کے متعلق کہی تھی،” ایک ایسے انسان کی زندگی جسے زندگی میں کم از کم ایک بار ہیملٹ پڑھنے کا موقع نا ملا ہو، اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کہ وہ ساری کی ساری عمر کوئلے کی کان میں ہی گزری ہو۔”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاپانی ناول نگار، ہاروکی موراکامی کے ناول، کافکا آن دی شور، صفحہ  496 اور 497 سے منتخب ایک اقتباس۔ اوشیما لائبریری معاون کا کام کرتا ہے، ہوشینو بہ لحاظ پیشہ ایک ڈرائیور ہے اور اس لائبریری کو دیکھنے آیا ہوا ہے۔


ہم توقع رکھتے ہیں کہ ایک روزن پر شائع شدہ مواد کو یہاں سے نقل کر کے کسی اور جگہ شائع کرنے والے لوگ اور ادارے اس کا مناسب انداز میں حوالہ اور کریڈٹ دینے کی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، ورنہ چور تو آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بھی دوسروں کو چور کہنے کا ہمارے یہاں ہی چلن ہے۔

About یاسرچٹھہ 240 Articles
اسلام آباد میں ایک کالج کے شعبۂِ انگریزی سے منسلک ہیں۔ بین الاقوامی شاعری کو اردو کےقالب میں ڈھالنے سے تھوڑا شغف ہے۔ "بائیں" اور "دائیں"، ہر دو ہاتھوں اور آنکھوں سے لکھنے اور دیکھنے کا کام لے لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد برپا ہونے والے تماشائے اہلِ کرم اور رُلتے ہوئے سماج و معاشرت کے مردودوں کی حالت دیکھ کر محض ہونٹ نہیں بھینچتے بَل کہ لفظوں کے ہاتھ پیٹتے ہیں۔