کشمیر اٹوٹ انگ ہے ، یا شہ رگ ؟

ایک روزن لکھاری
عمران چوہان، صاحب مضمون

کشمیر اٹوٹ انگ ہے ، یا شہ رگ ؟

 (عمران مشتاق چوہان)

بچپن سے پاکستان ٹیلی ویژن پر سنتے آئے، ‘آزاد’ نامی جموں وکشمیر کے سرکاری اداروں کی درو دیوار پراور مطالعہ پاکستان جیسی نصابی کتابوں میں پڑھتے آئے کہ قائد اعظم محمد علی جناح صاحب نے فرمایا تھا “کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔” بہرحال ساتھ یہ حوالہ دینے کی زحمت کہیں بھی نہیں کی گئی کہ کس موقعہ، کس تحریر یا کس تقریر میں جناح صاحب نے یہ قائدانہ انکشاف کیا تھا۔

خیر، بعد میں کہیں جملہ بھی پڑھنے کو ملا کہ “شہ رگ کے بغیر ایک پل بھی زندگی کا کوئی تصور نہیں۔” ہم نے سوچا اگر دو منٹ کے لیے یہ بات سچ مان بھی لی جائے کہ “شہ رگ کے بغیر زندگی ممکن ہی نہیں” تو پھر پاکستان کیسے زندہ ہے؟ جب کہ اس کی شہ رگ ‘کشمیر’ کا ایک کثیر حصہ تو بھارت کے قبضے میں ہے۔

ہمیں یقین ہو گیا کہ جس گستاخ نے یہ جملہ لکھا وہ یقینا یہودیوں کا کوئی بہت بڑا ایجنٹ، اسلام دشمن، بھارتی خفیہ ایجنسی را کا جاسوس، پاکستان کا غدار اور دو قومی نظریے سے حاسد ہی ہوا ہوگا، جس نے دلیل کے ساتھ  قائد اعظم سے (خواہ مخواہ) منسوب اس انکشاف کو محض ایک سیاسی بلنڈر ثابت کر دیا۔۔۔ اللہ پاک اس  کو ہدایت دے۔

خیر ہم کشمیر کے پاکستانی شہ رگ ہونے کا یقین نہ کرتے تو (اپنے ملک ریاست جموں وکشمیر کے نہیں) پاکستان کے غدار، اسلام دشمن اور یہودیوں کے ایجنٹ کہلاتے۔

لہذا ہم نے مان لیا کہ “کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے” اور واقعی جناح صاحب نے (کسی خاص موڈ میں آکر ایسے) فرما ہی دیا ہو گا۔۔۔ (ویسے یقین بالکل نہیں آتا)

خیر کچھ ہی دن گزرے، بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات کشیدہ ہوئے، واجب الاحترام پاکستانی وزیر اعظم نے انتہائی ہمدردی کے ساتھ “کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت” جاری رکھنے کا عزم نو فرماتے ہوئے ساتھ ہی لگے ہاتھ “کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے” والا اصولی، آئینی و عقلی بیان بھی جاری فرمادیا۔

اس مضمون کو بھی ملاحظہ کیجئے: حاشیے پر ڈلی آوازیں : کشمیر اور کشمیری تصور قومیت و وطن

جس کی جوابی کارروائی کے طور پر دو دن بعد کےاخبار میں بھارتی وزیر اعظم کا بھی اسی ہی طرح کا دبنگ اعلان پڑھنے کو ملا جس میں پردھان منتری جی نے فرمایا پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر کو آزاد کرا کے ہی دم لیں گے اور بھارت کی ہمدردیاں پاکستانی بیورو کریسی، پاکستانی وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے ماتحت چلنے والے پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر اور سر زمیں بے آئین گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ ہیں، ساتھ ہی یہ اہم معلومات بھی دی کہ “کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، پاکستان کی شہ رگ نہیں”۔

اب ہمارے فتوری ذہن میں یہ بات آئی کہ اگر بھارتی کے زیرانتظام جموں وکشمیر والے ریاستی باشندے بھارتی منتری جی سے یہ پوچھ بیٹھیں کہ آپ کا اٹوٹ انگ ساری ریاست جموں وکشمیر ہے یا صرف وہ علاقہ جو آپ کے قبضے میں ہے؟ کیوں کہ اٹوٹ انگ کے بغیر تو جسم معذور اور لنگڑا ہوتا ہے۔ جب کہ ریاست کا ایک تہائی علاقہ تو پاکستانی قبضے میں ہے۔ تو یقینا وہ اکھنڈ بھارت کے غدار، دیش دروہی، آتنگ وادی، پاکستانی ایجنٹ اور نہ جانے کون کون سے القابات سے نوازے جائیں گے۔

لہذا بہتری اسی میں ہے کہ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ اور بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ مان لیا جائے۔ شاید جناح صاحب نے صرف پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر کو ہی پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہو اور اسی طرح بھارت نے بھی غالبا صرف بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہی بھارت کا اٹوٹ انگ قرار فرمایا ہو؟

ضروری نوٹ:

خبردار! ریاست جموں وکشمیر کی آزادی کی بات کرنے والوں کی باتوں میں ہر گز نہ آئیں، کیوں کہ حکومت پاکستان کے مطابق یہ لوگ بھارتی ایجنٹ جب کہ حکومت ہندوستان کے مطابق یہ سرپھرے لوگ پاکستان کے جاسوس ہیں۔ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر والے بھارت کی ہاں میں ہاں ملائیں، پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر والے پاکستان کی ہاں میں ہاں ملائیں اور مزے اڑائیں۔

ورنہ ریاست جموں و کشمیر کے قومی ہیرو مقبول بھٹ شہید کی مثال سب کے سامنے ہے، جنہیں دہلی والوں نے پاکستانی جاسوس اور اسلام آباد والوں نے بھارتی ایجنٹ کا الزام لگا کر دلائی کیمپ مظفرآباد، شاہی قلعہ لاہور اور کوٹ لکھ پت جیل میں عبرت ناک اذیتیں دیں۔ اور بالآخر بھارت نے 11 فروری 1984ء کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دے کر آج تک میت بھی ورثاء کے حوالے نہیں کی۔