بارے کُچھ آرٹ فلموں کے

آرٹ فلمیں تصویر

بارے کُچھ آرٹ فلموں کے

از، ذوالفقارعلی

آرٹ کا لفظ اپنے آپ میں ایک وسعت رکھتا ہے۔ آرٹ انسانی سرگرمیوں کے ذریعے وقوع پذیر ہونے والے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے جس میں لکھنا، پینٹنگز، فلمز، فوٹوز اور ڈیکوریشن قابل ذکر میدان عمل ہیں۔ جن کے ذریعے کوئی آرٹسٹ اپنے جذبات اور احساسات کو مختلف زاویوں اور خوبصورتی کے معیاروں کو دُنیا کے سامنے پیش کرتا ہے اور اپنے من میں چھُپے احساسات کو مادی شکل میں ڈھالتا ہے۔ اگرچہ آرٹ کی بے شمار شکلیں اور اظہار کے طریقے ہیں میں اُن پر ڈسکس کئے بغیر آج آپکو کچھ ایسی فلموں کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جن کو دیکھنے کے بعد انسان کو اپنے اندر ہلچل سی محسوس ہوتی ہے۔ مجھے آرٹ فلمیں اکٹھا کرنے اور اُن کو دیکھنے کا شغف رہا ہے اپنی لسٹ میں سے میں آپ کی خدمت میں کچھ ہندی سینما کی لازوال فلمیں شئیر کر رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں ان فلموں کو دیکھنے کے بعد ہمارے سوچنے کے زاویے کسی نہ کسی حد تک بدل سکتے ہیں۔
1۔ ہزار چوراسی کی ماں۔ (1084 ki maan)
یہ فلم نیکسلائیڈذ کی تحریک کے خدوخال اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ریاستی جبر اور ایک ایسی کلاس کی بھی کہانی کو بیان کرتی ہے جسمیں بے حس قسم کے لوگ سماج کی مختلف پرتوں میں پلنے والی بے چینی، نفرت اور تشدد کو نظر انداز کر کے انفرادی طور پر زندہ رہ کر زندگی کو گُزارنا چاہتے ہیں۔ انہیں دوسروں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ یہ فلم ایک ماں کی کہانی بھی ہے جو اپنے بیٹے کی موت کی وجہ جاننے کیلئے سسٹم سے سوال کرتی ہے تو آہستہ آہستہ اسے اپنے بیٹے کی موت کی وجہ سمجھ آ جاتی ہے اور وہ خود اس گلے سڑے سسٹم سے لڑنے کیلئے جدو جہد کرتی ہے۔
2۔ خاموش پانی۔( silent water )
یہ فلم بھی اپنے آپ میں کمال کی فلم ہے۔ جو پاکستانی معاشرے میں مذہبی عدم برداشت کے پہلووں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ضیا دور کی اسلامایئزیش کے ایجنڈے اور اس کے سماجی اثرات کو بہت خوبصورت طریقے سے بیان کرتی ہے۔

ذوالفقار علی

3۔ بُڈھا ان ٹریفک جام۔( Buddha in a traffic Jam )
یہ فلم سول سوسائیٹی، گورنمنٹ آفیشل اور آدی واسیوں کے نام پے فنڈ اکٹھا کرنے والوں کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کی اہمیت اور نو جوان نسل کی اپروچ کو بڑے خوبصورت طریقے سے دکھاتی ہے۔
4۔ عمل۔Amal )
اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ معاشی طور پر کمزور آدمی اپنی زندگی سے کتنا خوش ہے برعکس اُن کے جن کے پاس دولت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپر کلاس کی بے حسی اور اپنے ارد گرد سے لا تعلقی کو اس فلم میں بہت اچھوتے طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔
5۔ Papu can’t Dance Sala
یہ کہانی شہروں میں پلنے والی نسل کے رویوں ، سوچ اور اقدار کی حیثیت کو نئے زاویوں سے دیکھنے کی اپنے تئیں بہت اچھی کوشش ہے جس کو دیہات اور مُروجہ اقدار کے ساتھ منسلک کر کے تقابلی جائزہ لیا گیاہے تاکہ روایتی قدروں کے ساتھ ساتھ جدید اقدار اور سوچ کو بھی قبولا جا سکے اور اُن کی اہمیت کو تسلیم کیا جا سکے۔
6۔ A Wednesday
یہ فلم دہشت گردوں کے ساتھ ریاستی کمپرومائز کی کہانی کو ظاہر کرنے کے علاوہ دہشت گردی کے نتیجے میں عام لوگوں کی زندگیوں پر کس طرح کا اثر پڑتا ہے کو کمال طریقے سے بیان کرتی ہے۔
7۔ مہارتھی Maharathi )
اس فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ خون کے رشتوں کے نام پے انسان کو کس طرح استعمال ہوتا ہے۔ رشتوں سے زیادہ جائیداد کی اہمیت کو اس فلم میں مہارت سے دکھایا گیا ہے۔
8۔ مرچ مصالحہ Mirch mislala).
اس یہ فلم عورت کے کردار کو مردوں اور مذہب کے سیٹ کردہ معیاروں سے پرکھا اور تولا جاتا ہے پھر کہانی کے ذریعے ان معیاروں پر مختلف انداز سے سوال اُٹھائے جاتے ہیں۔ جو بہت تخلیقی اور تحقیقی انداز سے ہمارے سامنے عیاں ہوتے ہیں۔
9۔ پیار کا پنچ نامہ Pyar ka punchnama )
ہلکی پُھلکی کمال کی سٹوری ہے جسمیں نو جوان نسل کے فلرٹ کرنے کے طریقوں پر بہت نایاب قسم کی ٹپس ہیں اور پھر ان تعلقات کو شادی کے بندھن میں بدلنے سے ہماری آزادیوں کے سلب ہونے کی کتھا ہے جو ڈاریکٹر کے پنچوں سے ہماری روح کو جھنجھوڑتی ہے۔
10۔ ہزاروں خواہشیں ایسی۔Hazaaron Khahishen aesi
یہ کہانی ایک بزنس مین کی ہے جو محبت ، سیاست اور پھر تشدد کے مختلف رجحانات سے جوجتا رہتا ہے اور آخر میں اپنی ادھوری خواہشوں کے ساتھ زندگی کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ فلم بہت سے سوال اُٹھاتی ہے اور اپر کلاس کی زندگی میں مختلف کمیوں اور سطحی رشتوں کو بے نقاب کرتی ہے۔
11۔ گُلال Gulaal )
یہ فلم راجپوتانہ ریاست کی جدو جہد اور اس سے جُڑے قضیے کو جاندار طریقے سے ہماری روح کو ترو تازہ کر دیتی ہے ۔ سٹوڈنٹ پالیٹکس کے مختلف پہلووں کو بھی یہ فلم زبردست طریقے سے اُجاگر کرتی ہے۔

About ذوالفقار زلفی 63 Articles
ذوالفقار علی نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے۔ آج کل کچھ این جی اوز کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ایکو کنزرویشن پر چھوٹے چھوٹے خاکے لکھتےہیں اور ان کو کبھی کبھار عام لوگوں کے سامنے پرفارم بھی کرتے ہیں۔ اپنی ماں بولی میں شاعری بھی کرتے ہیں، مگر مشاعروں میں پڑھنے سے کتراتے ہیں۔ اس کے علاوہ دریا سے باتیں کرنا، فوک کہانیوں کو اکٹھا کرنا اور فوک دانش پہ مبنی تجربات کو اجاگر کرنا ان کے پسندیدہ کاموں میں سے ہے۔ ذمہ داریوں کے نام پہ اپنی آزادی کو کسی قیمت پر نہیں کھونا چاہتے۔