حافظ سعید مدظلہ کا پیغام بنام کشمیری عوام

حافظ سعید کی نظر بندی کے تناظر میں

حافظ سعید کی نظر بندی

خالد کراّر

اے نہتے،غیور، فرزندانِ توحید وغیرہ وغیرہ آپ کو حافظ سعید کا سلام! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ امریکی سامراج کے ایما پر ایک مرتبہ پھر اِس احقر کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ مجھے اس بات کا اُسی روز سے خدشہ تھا جس دن بیگم ہیلری نے اپنے شکست تسلیم کر لی تھی اور اس کے بعد اس میک ڈونلڈ کیا کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے سفیدے میں قدم رکھا تھا۔ اس لئے میں نے بھی سامان خورد ونوش، موبائل ریچارج، رسوئی گیس وغیرہ کا بروقت انتظام کر لیا تھا جس طرح آپ سردیوں یا کرفیو کے دنوں کے لئے انتظامات کر لیتے ہیں۔ اس لئے فقیر کو اس اسیری کی چنداں پرواہ نہیں کہ میرے دل میں بھی جذبۂ حریت اسی طرح ٹھاٹھیں مار رہا ہے جس طرح چین و عرب کے سمندر میں پانی ٹھاٹھیں مارتا ہے۔ چین و عرب سے یاد آیا کہ یہ دونوں ہمارے ہیں، اس کی مستند روایت اقبال کے ہاں ملتی ہے لہٰذا اس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
میری اسیری سے جو فوائد طاغوتی او استبداری قوتیں حاصل کرنا چاہتی ہیں اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ یہ سب کچھ ان طاقتوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے جنہیں میں طاقت نہیں مانتا کیونکہ اصل طاقت کا سرچشمہ تو عوام ہوتے ہیں جب تک عوام میرے او ر میں عوام کے ساتھ ہوں کوئی کسی کا بال بیکانہیں کر سکتا۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس بار اس کڑاکے کی سردی پڑ رہی ہے اور ماہرین موسمیات، جنہیں میں ہرگز تسلیم نہیں کرتا، کی پیش گوئی ہے کہ یہ سال تاریخ کا گرم ترین سال ہوگا، لہذا اس امرکو ملحوظ رکھتے ہوئے استبدادی قوتوں کی آلہ کار اس حکومت نے مجھے رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کی ٹھانی ہے۔ میں اس حکومت کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ وہی ہتھکنڈہ ہے جوصدیوں سے آزمایا جا رہا ہے اور ہمیشہ ہم نے اسے فناہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ پس یہ بھی ایک مماثلت اور نسبت ہے کہ ہم کشمیری عوام کی آزادی کی حمایت جاری وساری رکھیں گے۔ حالانکہ جو کچھ کرنا ہے وہ کشمیریوں نے ہی کرنا ہے جسے وہ بوجہ کر نہیں رہے ہیں، میں تو بس انہیں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں انہیں آزادی دلا کر چھوڑوں گا چاہے اس دوران وہ کسی کام کے رہیں نہ رہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے اس خادم کو اعلیٰ تر قومی مفاد میں نظر بند کیا گیا ہے، اس لئے میں آپ پر گزرنے والی اس قیامت صغریٰ کو سمجھ رہا ہوں۔ در اصل یہ قومی مفاد نہایت مفید قسم کا سانچہ ہے جسے ہم مل کر اپنے اپنے مفاد کی مناسبت سے بڑی جانفشانی سے باہمی شیر و شکر ہو کر گھٹا بڑھا لیتے ہیں، لیکن اس میں ایک خامی یہ ہے کہ یہ ہر ملک اور ہر قوم کا علیحدہ علیحدہ ہوتا ہے یعنی امریکہ کا قومی مفاد جس کے متعلق میک ڈونلڈ کیا کہتے ہیں ٹرمپ نے سفیدے میں بیٹھنے سے پہلے ہی کہہ دیا کہ ‘‘امریکہ فرسٹ’’ حالانکہ قبل ازیں یہی نعرہ پرویز مشرف بھی دے چکے ہیں جو فوج کے سربراہ اور صدر تھے۔ فوج بڑی اچھی چیز ہے اس میں بڑا ڈسپلن ہوتا ہے۔
آپ اپنی جدوجہد اعلیٰ تر مقاصد کے حصول کے لئے جاری رکھیں تا ٓنکہ آئندہ گرما کے دنوں تک میں رہا نہ ہو جائوں اور میک ڈونلڈ کیا کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس کا سانچہ اگر اس قدر سخت رہا تو ٹوٹ سکتا ہے اور جب تک وہ اپنے سانچے کو قومی مفاد کے ساتھ ملا کر عالمی نظریہ ٔ ضرورت کے چوکٹھے میں فٹ نہ کر دے۔
میں ہو ں آپ کا خادم ِ خاص الخاص

حافظ محمد سعید
عفی عنہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد کراّر کشمیر(بھارت کے زیر انتظام) سے تعلق رکھنے والے تازہ کارشاعر، کالم نویس اور فکاہ نگار ہیں۔