بیرونی سرمایہ کار کا مکتوب بنام وزیر اعظم

ملک تنویر احمد، Malik Tanvir Ahmed
ملک تنویر احمد، صاحبِ مضمون

(تنویر احمد ملک)

مکرمی ! امید واثق ہے کہ حضور والا کے مزا ج خیریت سے ہوں گے۔ یقیناً آپ کے شب و رو ز بے پناہ مصروفیات میں گزر رہے ہوں گے کیوں ملک و قوم کے درد کا مداوا کرنے کے لئے فکر و تردد آپ کے چہرے پر اڑتی ہوائیوں سے عیاں ہے۔ ملک کے اعلیٰ ترین حکومتی مسند پر براجمان ہونے کے بعد آپ جس تندہی سے اپنا وقت بیرونی دوروں پر گزار رہے ہیں وہ آپ کے دشمنوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھا رہا ہوگا اور آپ کی شان میں طرح طرح کے استہزائیہ جملے چست کر رہے ہوں گے،یقیناً یہ آپ کے حاسدین کا وہ بغض ہے جو انہیں چین نہیں لینے دے رہا اور ’’جلنے والے کا منہ کالا‘‘ کے مصداق آپ کا کچھ نہیں بگاڑ پا رہے کیونکہ آپ کی چہرے کی بشاشت اور ترو تازگی اس بات کا حتمی ثبوت ہے کہ آپ ان بے پرکی باتوں سے ذرا برابر رنجیدہ خاطر نہیں ہوتے۔

دن بدن بیرونی دوروں اور بدیسی فضاؤں میں رچی بسی خوشبوؤں سے آپ کے چہرے کی تازگی میں دن دوگنی اور رات چوگنی اضافہ ہو رہا ہے۔آپ کے حاسدین پر تبریٰ بھیجنے کے بعد میں اصل مدعا کی طرف آپ کی توجہ چاہوں گا، اوپر تلے بیرونی سرزمینوں کو اپنے قدموں کو سعادت بخشنے کے بعد آپ نے اپنا آخری پڑاؤ ڈیوس میں ڈالا جہاں آپ ورلڈ اکنامک فورم کو اپنی دور رس بصیرت سے فیض یاب کرنے کے تشریف لے گئے۔ بھانت بھانت کے سرمایہ داروں سے ملاقات میں آپ نے انہیں پاکستان میں سرمایہ کار ی کے بے پایاں مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی یا دوسرے معنوں میں سنہری مواقعوں کی وہ گنگا جو اس ملک کے طول و عرض میں بہتی ہے ان سے حصہ بقدر جثہ ٖفیض یاب ہونے کی دعوت دے ڈالی۔ آپ جس دردمندانہ انداز میں پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے اپیلیں کرتے پائے گئے اس نے بہت سے گداز دلوں کو جھنجھوڑ ڈالا اور آپ کے پرزور دلائل و براہین نے بہت سوں کو قائل کر ڈالا کہ وہ آپ کی التجا و درخواست کو سند قبولیت بخشیں۔ آپ کے ملک میں بیرون سرمایہ کاری کے لئے نا سازگار ماحول کے باوجود بہت سے دلوں کو آپ کے انداز گفتگو نے مسحور کیا اور وہ تمام تر خطرات کے باوجود اپنا سرمایہ یہاں لگانے پر تیار ہوتے نظر آئے۔

بہت سے ہمدردوں نے ڈرایا کہ اس ملک میں سرمایہ کار ی کرنے سے بہتر ہے اپنا سرمایہ ویسے ہی دریا برد کر دو۔لیکن ان کے اظہار کردہ اندیشے اور خطرات کے سامنے آپ کا انداز تکلم اور اپنے لوگوں کے لئے آپ کے اندر ٹھاٹھیں مارتا درد سد سکندری کی طرح حائل ہو گیا ۔ہمارے کچھ دوست تو آپ کے انداز گفتگو اور ملک کے لئے آپ کے عزم سے اس قدر متاثر ہوئے کہ جذبات سے مغلوب ہو کر رہ گئے اور انہوں نے ایک ہتھیلی کو دوسری ہتھیلی پر رگڑتے ہوئے کہا ’’پیسا کیا ہے فقط ہاتھ کا میل ہے‘‘، ہم اپنا پیسا برباد کر لیں گے لیکن اس شریف آدمی کے ارمانوں کو یوں ٹھیس نہ پہنچنے دیں گے ۔کسی التجا اور درخواست کو فقط اس لئے نہیں ٹھکرانا چاہئے کہ اس سے ہم اپنے مال سے محروم ہو سکتے ہیں وگرنہ آسمانی قوتوں کی ناراضی کسی حادثے کی صورت میں آپ کی امارت اور سرمایے کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گی۔

ہم بھی آپ کے ’’انداز التجا‘‘ کے متاثرین میں شامل تھے اور اپنا دھن دولت آپ کے ان کی اپیلوں پر نچھاور کرنے پراپنا ذہن بنا چکے تھے کہ اپنا زر و مال آپ کے ملک میں سرمایہ کاری کے طور پر لے جائیں۔ ہم آپ کے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہی تھے کہ اڑتے اڑتے ہم نے کسی سے پا نامہ کیس کے بارے میں سنا جو آپ کے ملک کی عدالت عظمٰی میں زیر سماعت ہے جس میں آپ کے ایک بد خواہ کے بقول آپ کی فیملی کا نام شامل ہے جو بیرون ملک غیر قانونی طریقے سے دولت لے جانے میں ملوث ہے۔ ابھی ہم اس خبر کی تصدیق ہی کر رہے تھے کہ آپ کی ترقی و خوشحالی سے جلنے والے ایک حاسد نے بی بی سی کی ایک خبر کا مضمون ہمارے سامنے دھر دیا جس میں آپ کے اور آپ کے خاندان کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی ہے۔ ان صاحبان کے مطابق نے آپ کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے قصے کچھ یوں بیان کئے کہ بندہ سنتا جائے اور شرماتا جائے۔

میں نے جب آپ کی دیانت و امانت کو داغدار کرنے والے اقتباسات پر شک کا اظہار کیا تو آپ کا حاسد گویا ہوا کہ اگر یہ من گھڑت ہے تو آپ کی ذات شریف نے ابھی تک بی بی سی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیوں نہ کی۔ اس دلیل پر میں اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔ دوسرے دن یہ حاسد بیرون ملک آپ کے ایام جلاوطنی کے دوران سرزمین مقدس پرپڑاؤ کے دوران آپ جناب کی سرمایہ کاری کے قصے لے کر بیٹھ گیا ۔میں نے بھی ترنت جواب دے ڈالا کہ یہ آپ کا حق تھا کہ جلاوطنی کے فارغ ایام میں کچھ تو روزی روٹی کا ساماں پیدا کیا جائے ۔لیکن اس حاسد نے اسی پر قناعت نہ کیا اور یہ انکشاف کر ڈالا کہ آپ کے ایک صاحبزادے ان سب معاملات میں ملوث ہیں۔

کم بخت نے اس پر بس نہ کیا بلکہ لندن میں آپ کے ایک دوسرے صاحبزادے کا قصہ لے کر بیٹھ گیا اور آپ کی لندن میں سرمایہ کار ی کو موضوع سخن بنا لیا اور عالمی پریس میں شائع ہونے والی ان خبروں کی کلپنگز بھی ہمارے سامنے ڈھیر کر دیں جو آپ کی لندن میں سرمایہ کار ی سے متعلق تھیں۔ اس حاسد نے فقط اس پر ہی قناعت نہ کی بلکہ آپ کی صاحبزادی کے بھی مشکوک مالی معلومات میں ملوث ہونے پر انگشت نمائی کی۔جناب والا!
ان سارے انکشافات نے میری طبیعت کو بڑی حدتک مکدر کر ڈالا اور نہ چاہتے ہوئے بھی دل کچھ آپ سے کھچا کھچا رہنے لگا۔ تمام تر تحفظات کے باوجود جو میرے دماغ میں جراثیموں کی طرح کلبلانے لگے میرا دل ابھی بھی آپ کی دردمندی اور فکرمندی میں لپٹی ہوئی اپیل کی طرح جا نکلتا ہے اور دعا لبوں سے صدا بن کر نکلتی ہے کہ خدا کرے یہ جھوٹ ثابت ہو۔

آپ کی درازی عمر کی لئے دعا گو یہ بندہ فقط اس لئے یہ مکتوب آپ کو روانہ کر رہا ہے کہ آپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات اور بیرون ملک آپ کے اثاثوں پر کچھ روشنی ڈالیں تاکہ یہ وضاحت حضور والا سے جلنے والے حاسدین کے منہ پر ماری جا سکے۔

آپ کا بہی خواہ
ایک بیرونی سرمایہ کار