بچوں کی تعلیم کے موضوع پر بنی دو فلمیں

Qasim Yaqoob aik Rozan
قاسم یعقوب، صاحبِ مضمون

قاسم یعقوب

(۱)تارے زمیں پر

نفسیاتِ اطفال پرائمری تعلیم میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔ بچے کا پیدائشی تعلیمی اور تخلیقی Taare-Zameen-Par_Bرُجحان کی سمت ہے۔ وہ کیا سوچتا ہے، اُسے کیسا ماحول پسند ہے، کس طرح کے لوگوں میں رہنا پسند کرتا ہے اور کون سی Activities اُسے بنا سوچے اپنی طرف مائل کرتی ہیں۔ یہ سب باتیں بچے کی ذہنی نشوونما اور بڑھوتری پر براہِ راست اثرانداز ہوتی ہیں۔ اس لیے ایک صحتمند معاشرے میں ہر بچہ خاص توجہ مانگتا ہے۔ والدین اور اِردگرد کا ماحول یہ فیصلہ کرتا ہے کہ بچے کو کیا کرنا ہے، حالاں کہ یہ فیصلہ خود بخود بچے کا رُجحان اور وقت کر دیتا ہے۔ والدین کو اِس بات کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے کہ بچہ کیا کرے گا، بلکہ یہ سوچنا چاہیے کہ بچہ جو کر رہا ہے اور جو کرنا چاہتا ہے اُس کے لیے بہترین اور سازگار ماحول کیسے مہیا کیا جائے، تاکہ اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو اظہار کا موقع ملے۔
اس فلم میں ایشان اواستی (Ishaan Awasthi)آٹھ سالہ بچہ ہے جو مختلف ذہنی کیفیات میں رہتا ہے۔ اسے ہر وقت مچھلیاں، جہاز، پرندے، رنگ اُڑتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور وہ انہیں Paint کرتا رہتا ہے۔ اسے الفاظ نہیں تصویریں اچھی لگتی ہیں۔ وہ پیدائشی طور پر مصور پیدا ہوتا ہے اور Dyslexia کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسے الفاظ اور حروف میں ترتیب رکھنا دشوار محسوس ہوتا ہے۔ یہ بات اس کے سکول والے اور والدین محسوس نہیں کرتے still38اور بُرے نتائج پر ڈانٹتے ہیں۔ نتیجتاً بچہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتاہے۔ ایسے میں اُ ن کے سکول میں عامر خان ایک غیرروائتی ڈرائنگ ٹیچر، شنکر نکمب (Shankar Nikumb) کے روپ میں آتا ہے اور سب بچوں کو حیران کر دیتا ہے۔ اسے ادراک ہوتا ہے کہ بچوں کو کیسے متاثر کیا جائے اور انہیں ان کی صلاحیتوں کا بتایا جا سکے۔ ایشان کیسے شنکر نکمب کے قریب ہوتا ہے اور اپنا اعتماد بحال کرتا ہے۔ شنکر ایک نہایت منفرد ٹیچر کی طرح ایشان کو توجہ دیتا ہے کیوں کہ وہ محسوس کرتا ہے کہ اس بچے میں کچھ Special ہے جو اظہار چاہتا ہے۔ شنکر کے رویے سے کیسے ایشان کی زندگی میں تبدیلی آتی ہے، ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ایک باپ کا کیا کردار ہونا چاہیے اور تعلیمی نظام کیسے بنایا جائے جو سماج کو حقیقی معنوں میں تعلیم کے معنی سمجھا سکے۔ ’’تارے زمیں پر‘‘ ایسے منفرد سوالات لے کر فلمی دنیا میں وارد ہونے والی شاندار فلم ہے۔

(۲)
Dead Poet’s Society

ایک حسّاس آدمی کے لیے سب سے تکلیف دہ بات یہ ہو گی کہ اسے وہ کرنا پڑے جو وہ نہیں کرنا چاہتا اور جو کرنا چاہتا ہے وہ کرنے نہ دیا جائے۔ ایسے میں زندگی نہایت بُری محسوس ہونے لگتی ہے اور ہم اُکتا جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں یہ رویہ بہت عام بلکہ سارا سماج اس المیے 67238کا شکا رہے۔ یہی رویہ لوگوں میں عدم دلچسپی، ذہنی دباؤ، بیگانگی اور تخلیقیت کی موت کا باعث بنتا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم دنیا کی کسی بھی ترقی یافتہ قوم سے کم محنت نہیں کرتے ہوں گے، مگر ابھی تک بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہمارے ہاں تخلیق نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی بنیادی وجہ شعبے کا غلط انتخاب ہوتا ہے۔ ہماری زندگیاں ویرانی اور بنجر پن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ جذبہ، تحریک اور ترقی ختم ہو جاتی ہے جو سماج میں تنزلی کا باعث بنتی ہے۔
اس فلم میں رابن ولیمز (Robin Williams) انگریزی ادب کا نہایت سرشار اور منفرد پروفیسر ہے۔ John Keating نامی یہ پروفیسر اپنے طلبہ کو سکھاتا ہے کہ زندگی میں تجربہ نہایت اہم عمل gal-dps-cast-jpgہے۔ وہ اپنے طلبہ کو نئے انداز سے ادب کا مطالعہ کرنا سکھاتا ہے۔
“Carpe Diem, Lad! Seize the Day. Make your lives extra ordinary.”
نوجوان پروفیسر کا یہ جملہ طلبہ کی زندگی پلٹ دیتا ہے اور انہیں ادراک ہوتا ہے کہ آخر وہ کس لیے پیدا ہوئے ہیں۔ فلم کیسے آگے بڑھتی ہے؟ Dead Poet’s Society کیا ہے؟ John Keating اپنے طلبہ کو کیا کہتا ہے کہ وہ کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔ اور نہایت اہم کہ تعلیم دراصل ہے کیا؟ اور تعلیمی نظام کسے کہتے ہیں؟ یہ سارے سوالات آپ کو یہ فلم دیکھنے کے بعد گہری سوچ میں مبتلا کر دیں گے۔ اگر آپ ایک استاد یا معلّم ہیں تو یہ آپ کے طریقۂ تعلیم کے لیے ایک Challange ہو گی، اور اگر طالب علم ہیں تو ایک عظیم زندگی گزارنے اور اپنے لیے بہترین کے انتخاب کی جستجو کا جذبہ بھر دے گی۔

About قاسم یعقوب 69 Articles
قاسم یعقوب نے اُردو ادب اور لسانیات میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے ماسٹرز کیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کے لیے ’’اُردو شاعری پہ جنگوں کے اثرات‘‘ کے عنوان سے مقالہ لکھا۔ آج کل پی ایچ ڈی کے لیے ادبی تھیوری پر مقالہ لکھ رہے ہیں۔۔ اکادمی ادبیات پاکستان اور مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد کے لیے بھی کام کرتے رہے ہیں۔ قاسم یعقوب ایک ادبی مجلے ’’نقاط‘‘ کے مدیر ہیں۔ قاسم یعقوب اسلام آباد کے ایک کالج سے بطور استاد منسلک ہیں۔اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے وزٹنگ فیکلٹی کے طور پر بھی وابستہ ہیں۔