آپ اہم ہیں، بچّے نہیں

لکھاری کا نام
Nibras Sohail

آپ اہم ہیں، بچّے نہیں

(نبراس سہیل)

میں ذاتی طور پہ ایسی بہت سی ماؤں کو جانتی ہوں جو اکثر حالاتِ حاضرہ سے نا واقف ہوتی ہیں۔بلکہ میں کہوں گی کہ بہت اہم حالاتِ حاضرہ سے خطرناک حد تک نا واقف رہتی ہیں۔اس لئے نہیں کہ انہیں کوئی سروکار نہیں دُنیا سے، نہ ہی اس لئے کہ وہ غیر تعلیم یافتہ ہیں، یا قومی اور بین الاقوامی امور میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔ بلکہ اس لئے کہ اُن کے بچّے گھر میں کارٹون نیٹ ورک کے علاوہ کچھ چلنے ہی نہیں دیتے۔ ’یہ اتنا روتا ہے اگر چینل بدل لو کہ بس‘ ۔۔۔ اِس ایک عذر کے ہاتھوں اپنے سارے شوق مار ڈالنا شاید اُن کے نزدیک ممتا کی عظیم قربانی ہی ہو۔

چلئے خیر چھوڑیئے یہ بھی کیا اہم بات ہوئی۔ اہم بات تو تب ہوتی ہے جب آپ کسی بے حد ضروری کام سے اپنی ایسی ہی کسی دوست کو فون کر بیٹھیں اور آپ کی کال اس لئے اٹینڈ نہ ہو کہ فون بچّے کے ہاتھ میں تھا۔ اگر کبھی قسمت سے اٹینڈ ہو بھی جائے تو آپکی [ہیلو، ہیلو‘ کے جواب میں صرف ’اوں آں‘ ہی سننے کو ملے۔ آپ مسیج کر دیجئے۔ وہ اس لئے نہیں پڑھا جائے گا ۔۔۔’یہ موبائل چھوڑتا ہی نہیں۔ تمہارا مسیج نہیں دیکھ سکی۔ کوئی ضروری کام تھا؟‘ تو جناب نتیجہً یہ طے پاتا ہے کہ کبھی ایمرجنسی میں ایسی دوست کو فون نہ کیا جائے۔

ایسی بے بس ماؤں کے مظاہرے جب شاپنگ مالز میں دیکھنے کو ملتے ہیں تو یقین جانئے خُون کھول اُٹھتا ہے کہ جب بچّہ کسی ضد میں رو رو کہ پورا مال سر پہ اُٹھا لے۔ فرش پر لوٹ پوٹ ہونے لگے یا اپنے معصوم گھونسوں اور ٹھّڈوں سے اپنی ضد منوانے پہ تُلا ہو۔ آپ سوائے تلملانے کے کچھ نہیں کر سکتے۔ ایسے بچّے آپ کے سال ہا سال کے تعلقات بھی خراب کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ ذرا آپ نے ٹوکا نہیں کہ ’بیٹا، بری بات!‘۔۔۔ آپ بچّے کے لئے تو نا پسندیدہ ہوئے ہی، اُن کے والدین کو بھی بُرے لگنے لگے۔

اس سے پھر ایک reaction پیدا ہوتا ہے . ایسے والدین اگلی ملاقات میں آپ کو دکھانے کے لئے اپنے بچّے سے پیار کی ڈوز تھوڑی اور بڑھا دیتے ہیں کہ آپ کو اطلاع ہو جائے کہ ’ہمارے لئے ہمارا بچّہ سب سے اہم ہے، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں‘ ۔۔۔۔ یہیں سے شروع ہوتا ہے آج کا اہم ترین مسئلہ۔ بچّوں کو لاڈ پیار کی آڑ میں خوُب بگاڑ دیا جاتا ہے گو کہ یہ بگاڑ کل کو والدین نے ہی بھگتنا ہوتا ہے مگر یقین جانئے کہ والدین کے ساتھ ساتھ دوسرے بھی خُوب بھگتتے ہیں۔

یکم جنوری2017 کے اخبار Naples News میں ایک ماہرِ نفسیات نے ایسی ہی بات لکھ دی جو گزشتہ چند روز سے ہم دوستوں کے درمیان بھی موضوعِ بحث بنی رہی۔ ( آپ بھی اس مضمون کے آخر میں پڑھ سکتے ہیں) مجھے تو یوں لگا کہ گویا میرے احساسات اور خیالات کو زبان مل گئی ہو۔ گو کہ اس موضوع پر کئی بار میں نے طلباء کے ماؤں کی counselling بھی کی کہ آپ بچّوں کے آگے خوُد کو بے بس کیوں سمجھتی ہیں مگر John Rosemond کی ماہرانہ رائے سے اس بات کو تقویّت ملی کہ آج امریکہ کو بھی ایسے بچّے نامنظور ہیں۔

میرے دوستوں نے بھی اپنے اپنے انداز میں اظہارِ خیال کیا جس میں ایک واضح نقطہ نظر یہ تھا کہ بلاشبہ ’ہمارے بچّے ہمارے لئے اہم ہیں ، اُن سے بڑھ کر کچھ نہیں‘۔ مگر اس ساری بات میں اُس پہلُو کو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر نظر انداز کر دیا گیا جس سوچ کہ تحت یہ آرٹیکل لکھا گیا۔

سوال یہ نہیں کہ بچّے اہم ہیں کہ نہیں ، سوال یہ ہے کہ والدین کتنے اہم ہیں۔ جس سے مطلب بڑا واضح نظر آتا ہے کہ ہم اپنے بچّوں کے معاملے میں ضرورت سے زیادہ جذباتی ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ اپنی ذات کی نفی بھی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی غلط رویے کے ساتھ اپنے بچّوں کی پرورش کرنا چاہتے ہیں جو آگے چل کر سنگیں نتائج لاتی ہے۔

کسی بھی گھر میں سب سے اہم وجوُد والدین کا ہے جو بلا شبہ ابتدائی سالوں میں بالخصوص اور تمام عمر بالعموم اپنے بچوں کی تربیت اور کردار سازی کرنے کے لئے ذمہ دار ہیں۔اسی لئے والدین کی اہمیت اور اُنکے احترام کی تلقین ہمارے مذہب میں تکرار کے ساتھ کی گئی ہے۔ آج کے ماڈرن پیرنٹس جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ روک ٹوک سے بچّوں کی تخلیقی صلاحیات مسخ ہوتی ہیں اور یہ کہ بچّے خُود ہی سب سیکھ جاتے ہیں، دراصل ابتداء سے ہی اپنے رول کو ختم کر بیٹھتے ہیں ۔ نقطہ صرف یہ ہے کہ والدین خُود کو اہم سمجھیں گے تو ہی اپنے بچّوں کی تعلیم و تربیت میں اپنا کردار بھی ادا کر پائیں گے۔

اس معاملے میں ستم کی انتہا تو مغربی معاشروں نے یوں کی کہ بچوں کو والدین کے خلاف پولیس رپورٹ تک درج کروانے کی اجازت دے ڈالی۔ مگر ہم John Rosemond کی آواز کو اِن معاشروں کی آواز سمجھ سکتے ہیں جہاں اب اس ضرورت کو محسوُس کیا جا رہا ہے کہ والدین کی اہمیت کو بحال کیا جائے تاکہ وہ ماضی کی طرح بچوں کی شخصیت سازی کر سکیں۔ اُنہیں زندگی میں اپنی ترجیحات متعین کرنے اور بہترین فیصلے کرنے کی عملی تربیت دے سکیں۔ اپنی ثقافت اور اعلی اقدار اُنکے ذہنوں پہ ثبت کر سکیں تاکہ ایک با شعور اور متوازی معاشرہ وجُود میں آ سکے۔ آج اگر امریکہ اپنے تجربے کے نتیجے میں، اِس معاشرتی بگاڑ سے تنگ ہے تو کل یہ مسئلہ ہمارے یہاں بھی جوان ہو جائیگا جس کی ابتداء ہو چکی ہے۔ اِس کا حل صرف اس بات میں ہے کہ والدین اپنی اہمیت کو پہچانیں۔

John Rosemond: Your kids should not be the most important

I recently asked a married couple who have three kids, none of whom are yet teens, “Who are the most important people in your family?”

Like all good moms and dads of this brave new millennium, they answered, “Our kids!”

“Why?” I then asked. “What is it about your kids that gives them that status?” And like all good moms and dads of this brave new millennium, they couldn’t answer the question other than to fumble with appeals to emotion.

So, I answered the question for them: “There is no reasonable thing that gives your children that status.”

I went on to point out that many if not most of the problems they’re having with their kids — typical stuff, these days — are the result of treating their children as if they, their marriage, and their family exist because of the kids when it is, in fact, the other way around. Their kids exist because of them and their marriage and thrive because they have created a stable family.

Furthermore, without them, their kids wouldn’t eat well, have the nice clothing they wear, live in the nice home in which they live, enjoy the great vacations they enjoy, and so on. Instead of lives that are relatively carefree (despite the drama to the contrary that they occasionally manufacture), their children would be living lives full of worry and want.

This issue is really the heart of the matter. People of my age know it’s the heart of the matter because when we were kids it was clear to us that our parents were the most important people in our families. And that, right there, is why we respected our parents and that, right there, is why we looked up to adults in general. Yes, Virginia, once upon a time in the United States of America, children were second-class citizens, to their advantage.

It was also clear to us — I speak, of course, in general terms, albeit accurate — that our parents’ marriages were more important to them than their relationships with us. Therefore, we did not sleep in their beds or interrupt their conversations. The family meal, at home, was regarded as more important than after-school activities. Mom and Dad talked more — a lot more — with one another than they talked with you. For lack of pedestals, we emancipated earlier and much more successfully than have children since.

The most important person in an army is the general. The most important person in a corporation is the CEO. The most important person in a classroom is the teacher. And the most important person in a family are the parents.

The most important thing about children is the need to prepare them properly for responsible citizenship. The primary objective should not be raising a straight-A student who excels at three sports, earns a spot on the Olympic swim team, goes to an A-list university and becomes a prominent brain surgeon. The primary objective is to raise a child such that community and culture are strengthened.

You don’t want that. Unbeknownst to your child, he doesn’t need that. And neither does America.

Reference: John Rosemond Tribune News Service John Rosemond | Syndicated columnist lacrossetribune.com