یوسفی صاحب کا مکتوب بنام مبشر علی زیدی ، المعروف اختصار پسند

یوسفی صاحب کا مکتوب بنام مبشر علی زیدی ، المعروف اختصار پسند
Main part of this illustration is the art work by Khalid A Ansari

یوسفی صاحب کا مکتوب بنام مبشر علی زیدی ، المعروف اختصار پسند

از، مبشر علی زیدی

خوش پوش امریکی زُلیخاؤں کی طرح اختصار پسند مبشر میاں! تم ٹھیک کہتے تھے کہ لکھنے والے کو فرشتے اٹھا کر لے جاتے ہیں، چاہے وہ سچ کو بین السطور چھپا کر پیش کرے۔ ہم پاکستانی ویسے بھی بین الستور جھانکنے اور جانچنے کے ماہر ہوتے ہیں۔

میاں کل ایک فرشتہ ہمیں اٹھانے آ گیا۔ صورت اس کی پروفیسر قاضی عبدالقدوس ایم اے بی ٹی گولڈ میڈلسٹ سے ملتی تھی۔ گھبرایا ہوا بھی اتنا ہی تھا۔ ہم نے پوچھا، اتنی دیر سے کیوں آئے؟

کہنے لگا، مجھے کچی آبادیوں میں زیادہ جانا پڑتا ہے۔ ڈیفنس کلفٹن کے راستے یاد نہیں رہتے۔

اس پر مرزا عبدالودود بیگ نے گرہ لگائی، کراچی کے سڑکوں کا وہ حال ہے کہ ملک الموت بھی بھٹک جاتا ہے۔

پھر انھوں نے نصیحت کی، واقعی مَر مِٹے ہو تو کسی اچھی جگہ  آخری آرام گاہ پسند کرنا۔ کراچی میں سپردِ خاک مت ہونا۔

ہم نے تعجب کیا کہ کیوں؟

تِس پَہ بولے کہ کراچی میں دفن ہوتے ہوئے ڈر رہتا ہے کہ قبر کی چائنا کٹنگ نہ ہو جائے۔ کراچی کی ٹنکیوں میں پانی اور قبروں میں مردے کم اور اسلحہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ قیامت کے دن ایک قبر سے ستر مردے نکلنے کی بات دوسرے شہروں کے لیے ہے۔ کراچی کی قبروں سے ستر کلاشنکوفیں نکل آتی ہیں۔

ہم نے کہا، مرزا! ہمارا سفرِ آخرت ہے، تمھیں مذاق کی سوجھی ہے۔ اس پر وہ ویسی صورت بنا کر بیٹھ گئے جیسی لوڈ شیڈنگ کے متاثرین کی ہوتی ہے۔ مبشر میاں! فرشتہ ہمیں جنت میں چھوڑ گیا ہے، کس واسطے کہ جہنم شاعروں اور انتخابی امیدواروں سے بھرا ہوا ہے۔ ہمیں جنت اور جہنم کی کنٹرول لائن کے قریب کٹیا ملی ہے۔ سامنے جہنم کی دیوار چین ہے جس پر تمھارے جون ایلیا ٹانگیں لٹکائے بیٹھے رہتے ہیں۔ ہم نے ان سے دریافت کیا، جون صاحب! بہشت میں کیا تاڑتے ہیں؟

انھوں نے سینہ تان کر سرحد پر گشت کرنے والی حُور کی طرف اشارہ کرکے کہا، غزل کہنے کا مواد!

ہم نے کہا کہ پھر یہیں کیوں نہیں کُود جاتے؟

فرمایا، اَوّل تو شُرَفا دوسروں کے صحن میں نہیں کودتے۔ دوسرے یہ کہ سارے مشاعرے، اردو کانفرنسیں اور لٹریچر فیسٹول جہنم میں منعقد کیے جاتے ہیں۔

مرزا کہتے ہیں، شاعر جس سُہاگ رات کی تمنا میں غزلوں پر غزلیں لکھتا ہے، وہ آتی ہے تو مشاعرہ پڑھنے چلا جاتا ہے۔

پورے بَرّ صغیر میں جون ایلیا کا امروہا شاعروں ادیبوں اور بِچھوؤں کے لیے مشہور ہے۔ مبشر میاں! سنا ہے کہ تم بھی امروہے کے ہو؟ تمھارا شمار کس صنف میں کیا جاتا ہے؟ پہلی فرصت میں تفصیل سے لکھ بھیجو۔

خیر اندیش،

یوسفی


متبادل انداز سے دیکھیے: ایک عہد ساز ادیب اور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی دنیا سے روٹھ  گئے از، احمد سہیل


About مبشر علی زیدی 15 Articles
مبشر علی زیدی کم لفظوں میں زیادہ بات کرتے ہیں۔ سنتے بھی ہیں اور سوچتے بھی ہیں۔ روز گار کے لئے براڈکاسٹ جرنلسٹ ہیں اور جیو نیوز سے وابستہ رہنے کے بعد اب وائس آف امریکہ سے منسلک ہو گئے ہیں؛ لیکن دل کی اور شعور کی گتھیاں لفظوں میں پرونے کو ادیب بھی ہیں۔ سو لفظوں میں کہانی لکھنا، لوگوں کو مبشر زیدی نے سکھایا۔