میلانیا کا لباس اور سعودی روایات سے بغاوت کی بحث

میلانیا کا لباس اور سعودی روایات سے بغاوت کی بحث

 میلانیا کا لباس اور سعودی روایات سے بغاوت کی بحث

(طاہر عمران)
بی بی سی اردو ڈاٹ کام

سوشلستان میں کلبھوشن جادھو ایک بار پھر موضوعِ بحث ہے اور بعض ٹویٹراتیوں کو خدشہ ہے کہ کہیں کلبھوشن کی جان بخشی نہ ہو جائے تو وہ ٹرینڈز کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ پھانسی نہ ٹلے مگر ہم بات کریں گے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث اس بات کی کہ آخر کیوں میلانیا اور ایوانکا ٹرمپ نے سعودی عرب میں اپنے سر کو نہیں ڈھانپا اور ویٹیکن میں اس کے برعکس کیا۔

میلانیا اور ایونکا کا لباس کیوں موضوعِ بحث؟

امریکی صدر جہاں بھی جائیں وہ موضوعِ بحث بنتے ہیں مگر جب بات میلانیا ٹرمپ کی ہو تو میڈیا کی چاندی ہو جاتی ہے۔

ٹرمپ کے سعودی عرب اور اسرائیل کے دورے کے دوران میڈیا اپنی مائیکروسکوپ کے ذریعے تمام ویڈیو میں سے وہ لمحے نکالتا رہا کب ٹرمپ نے اپنی اہلیہ کا ہاتھ پکڑا اور کب دانستہ یا غیر دانستہ طور پر میلانیا ٹرمپ نے اپنے شوہر کا ہاتھ جھٹک دیا۔

میلانیا ٹرمپ نے سعودی عرب کے دورے کے دوران اپنا سر نہیں ڈھانپا اور حالیہ دنوں میں خواتین رہنماؤں کے بارے میں یہ بحث ضرور کی جاتی ہے کہ وہ جب سعودی عرب جائیں تو کیا سر ڈھانپتی ہیں یا نہیں۔

یہی بحث انگیلا میرکل اور ٹریزا مے دورے کے دوران رہی اور اسی طرح میلانیا ٹرمپ کا موازنہ مشعل اوباما کے ساتھ کیا گیا۔

میلانیا ٹرمپ نے سعودی خواتین کے ساتھ ایک ملاقات میں سکرٹ پہنا اور جب اسرائیل گئیں تو یروشلم کی دیوارِ گریہ پر اپنے بال نہیں ڈھانپے۔اس دورے کے اگلے مرحلے پر انھوں نے ویٹیکن میں پوپ کے سامنے نہ صرف پورا سر ڈھانپا اور ایوانکا ٹرمپ نے بھی ایسا کیا۔

اس موقع پر بہت سے ایسے تھے جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اُن کی 29 جون 2015 کی ٹویٹ یاد دلائی جو انھوں نے سابق امریکی صدر اوباما کے دورۂ سعودی عرب کے موقع پر مشعل اوباما کو نشانہ بناتے ہوئے لکھی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ’بہت سارے لوگ کہہ رہے ہیں کتنی زبردست بات ہے کہ مشعل اوباما نے دورۂ سعودی عرب کے موقع پر اپنے سر کو نہیں ڈھانپا۔ مگر اس سے سعودی عرب کی بے عزتی ہوئی۔ ہمارے پہلے ہی کافی دشمن ہیں۔‘

اس ٹویٹ کا حوالہ دے کر مختلف ٹوئٹر صارفین نے سوال کیا کہ کیا میلانیا ٹرمپ کے اس عمل سے سعودی عرب کے عوام کی بے عزتی نہیں ہوئی؟

جینی نوئس نے لکھا کہ ٹرمپ خواتین کے حوالے سے ان باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ دونوں بالکل بھی نسوانی حقوق کی روحِ رواں نہیں ہیں۔ دوسرا سعودی عرب میں غیر ملکی خواتین کے سر ڈھانپنے کے حوالے سے کوئی قوانین نہیں ہیں تو یہ خواتین ایسا کوئی ہیرو والا کام نہیں کر رہی ہیں۔

ایک خاتون عاصمہ نے لکھا کہ ’ان خواتین کی جانب سے محض تصاویر اور دکھائی دینے کے لیے سر ڈھانپنا یا نہ ڈھانپنا سعودی خواتین کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا اور یہ محض اپنے آپ کو تسلی دینے والی بات ہے۔