قائد اعظم کے پوتے اسلم جناح ، انتہائی کسمپرسی کے عالم میں؟

ایک روزن لکھاری
نسیم سید، صاحبہ تحریر

قائد اعظم کے پوتے اسلم جناح ، انتہائی کسمپرسی کے عالم میں؟

نسیم سید

صبح کی چائے کے ساتھ وطن عزیز کی خیر و عافیت جاننے کی دلی مجبوری کے سبب خبریں سننا اور ڈان کا مطالعہ کرنا ہوتا ہے۔ آج ایک ٹی وی چینل اے آر وائی کے معروف اینکر نے جشن پاکستان کے حوالے سے بارڈر پر ہونے والی شاندار تقریب کا وڈیو دکھا تے ہوئے اچانک ایک مفلوک الحال بزرگ کی یہ کہتے ہوئے ایک جھلک دکھائی کہ یہ ’’ قائد اعظم کے پوتے ہیں جواب انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔’’

یہ بزرگ اسلم جناح تھے۔ انہوں نے قائداعظم کی ایک بڑی سی تصویر کو بوسہ دے کے پاکستان سے اور قائداعظم سے اپنی محبت کا ثبوت دیا اور پروگرام آگے بڑھ گیا آ تش بازی کا منظر تھا، اب میری نگاہوں کے سامنے۔ پروگرام آ گے بڑھ گیا، مگر میری سوچیں اسی جگہ ٹھہر گئیں۔

’’قائد اعظم کے پوتے؟ ’’مگر قائد اعظم کا تو کوئی پوتا نہیں تھا۔ ان کی صرف ایک بیٹی تھی۔ ہم سب جانتے ہیں کہ قائد اعظم نے ایک پارسی خاتون سے شا دی کی تھی جس سے ان کی ایک بیٹی تھی دینا۔

دینا نے ایک پارسی سے شادی کرنی چاہی تو قائداعظم نے سخت مخالفت کی اور اس سے کہا کہ ہندوستان میں انتے مسلمان لڑکے ہیں ان میں سے کسی سے شادی کیوں نہیں کرتیں؟ تو دینا نے ترکی بہ ترکی جو جواب دیا تھا وہ واقعہ قائداعظم کے پرسنل اسسٹنٹ نے اپنے بیان میں محفوظ کردیا ہے:

Mahommedali Currim Chagla, who was Jinnah’s assistant at the time, recalls:
“Jinnah, in his usual imperious manner, told her that there were millions of Muslim boys in India, and she could have anyone she chose. Reminding her father that his wife (Dina’s mother Rattanbai), had also been a non-Muslim, the young lady replied: ‘Father, there were millions of Muslim girls in India. Why did you not marry one of them?’

قائد اعظم کی بیٹی اور داماد اور دونوں انڈیا میں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ میڈیا کے ذمہ دار اینکر اے آر وائی کے’’ بادامی ’’ صاحب نے اسلم جنا ح کو قائد اعظم کا پوتا کہہ کے تعارف کرایا۔ اور ساتھ ہی یہ بیان بھی دیا ’’جو اب نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔’’ کیا پاکستانیوں کے لیے یہ خبر، یہ منظر یہ اطلاع انتہائی شرم ناک اور تکلیف دہ نہیں ہے؟

اسلم جناح قائداعظم کے اگرپوتے ہیں تو کیسے؟ اس سوال کا جواب نہ تو اسکول میں شامل کورس کی کتابیں دیتی ہیں نہ ہی تاریخ داں۔ نہ آ ج تک ہم نے کوئی تفصیلی انٹرویو میڈیا پر اسلم جناح کا دیکھا جس میں وہ بتاتے کہ وہ خود کو قائداعظم کا پوتا کیوں کہتے ہیں۔

ممکن ہے اسلم جناح کسی رشتہ سے پوتے ہوں محمد علی جناح کے، لیکن محمد علی جناح کا پوتا کہہ کے تعارف کرانا اور پھر ان کی غربت کا احوال دکھانا اور بتانا کیا معنی رکھتا ہے۔

جن پروگرامز میں میڈیا کے دس تولہ سونا، ہزاروں سکوٹرز، گاڑیاں مفت بانٹ دی جاتی ہیں، ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ پوتا نہ سہی، اگر اسلم جناح صاحب کوئی رشتہ دار بھی ہیں تو بھی کیا ان کی مدد نہیں کی جاسکتی۔

حکومت کے سربراہ سونے چاندی کی ملوں کے مالک ہیں کروڑوں کی دولت کا خرد برد کرنا جاتنے ہیں، لیکن قائداعظم کے پوتے کو ایک گھر اور با عزت زندگی نہیں دے سکتے، حقائق کیا ہیں؟

اسلم جناح کون ہیں۔ اتنی کسمپرسی کی زندگی کیوں گزار رہے ہیں۔ ان کا کوئی تفصیلی انٹرویو کرنے کی ضرورت آج تک میڈ یا کو کیوں نہیں محسوس ہوئی۔ کیا یہ ایک جملہ ’’ قائد اعظم کے پوتے جو اب نہایت کسمپرسی کی زندی گی گزار رہے’’ پاکستان کے چہرے پر ایک بدنما داغ جیسا نہیں ہے؟

محترم بادامی صاحب تو ایک جھلک دکھا کے اپنے پروگرام کو چٹپٹا بنا کے چلے گئے، لیکن ہمیں سیکڑوں سوالات میں گھرا چھوڑ گئے۔ یہ بیان اور یہ جھلک کیا نظرانداز کردی جائے ؟