عِفریت سازی

عِفریت سازی

عِفریت سازی

نصیر احمد

اخبار پڑھ کر تو لگتا ہے وسطی زمانوں میں جو تباہ کن طاعون رونما ہوا تھا، وہ بھی نواز شریف کی سازشوں کا نتیجہ تھا۔ پھر ہم ہنسنا شروع کر دیں گے۔
کہتے ہیں وہ طاعون تو چین سے منگول یوریشیا میں لے کر آئے تھے، وہاں سے شام سمیت بہت ساری جگہوں میں یہ تباہ کن بیماری پھیل گئی اور وہاں سے جینووا (اٹلی) کے تاجروں کے ذریعے یورپ میں پھیل گئی۔

تمہیں کیا پتا تاریخ کا؟ کیوں قوم کو بہکا رہے ہو، یہ واقعہ ایسے نہیں ہوا تھا۔ اس زمانے کی  اتفاق فاؤنڈری جسے الحدید کہتے تھے وہ طاعون تو اس کارخانے کی صحت و صفائی سے متعلق ناقص  پالیسیوں کا نتیجہ تھا۔ وہ چوہے انہوں نے ہی چھوڑے تھے۔ جن کی وجہ سے سیاہ موت پھیلی۔ دوسرے پلیز منگولوں کا ذکر نہ کرنا، پہلے ہی بے چاروں پر بہت الزامات ہیں اوپر سے تم طاعون لے آئے ہو۔ وہ سب نواز شریف کی کارستانی تھی۔

لیکن وہ تو اس وقت پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔
اب تم چاہتے ہو میں اس کا ذکر کروں؟
وہ کون؟
وہی لمبے کانوں والا
نہیں سمجھ آرہی؟
وہ جس کی پتلی سی آواز ہے اور سر پر شعلے دہکتے ہیں۔؟
اب بتا بھی دو
وہ جس نے سجدے سے انکار کر دیا تھا
اچھا وہ؟ اس کا نواز شریف سے کیا لینا دینا
یہی تو تم نہیں سمجھتے، ہر زمانے میں ہوتا ہے، ہر دل میں ہوتا ہے
پھر تو ہمارے تمھارے دل میں ہو گا۔
میرے دل میں نہیں تمہارے میں ہے،
اوہ نہیں یار، میں اس کا حامی نہیں لیکن تم بات کا بتنگڑ بنا رہے ہو۔ اب اتنا بھی کیا؟
یہی تو تم جاہلوں کو خبر نہیں ہوتی۔ مجھے اندر کی خبر ہے۔
وہ تو ہو گی لیکن جو باہر جو آرہا ہے،۔۔۔۔۔۔ اب کیا کہوں؟ کچھ تال میل بھی تو ہو۔
جس تن لگے عشق کمال، اونچے بے سر بے تال
اب جتنے مرضی صوفیانہ شعر پڑھو، اب اس طاعون کی ذمہ داری نواز شریف پر نہیں ثابت ہو گی۔
ثابت کیسے نہیں ہو گی، پہلے بھی تم کہتے تھے کچھ ثابت نہیں ہو گا، ہوا کہ نہیں، اس لیے مان جاؤ۔
کچھ تو خوف خدا کرو۔ یہ طاعون والی بات نہیں جمتی۔
اب آئی ہے نا یاد خدا، ہمارا کام ہی یہی ہے کہ سب گمراہ رستے پر آ جائیں۔
زیادہ مولوی نہ بنو، سچ بھی کوئی چیز ہوتا ہے، ہمارے ہاں کی خرابیوں میں فوج، مولویوں بیوروکریسی عدالت، صحافت کا بہت حصہ ہے، میں تو کہوں گا سیاستدانوں سے کہیں زیادہ۔
پہلے شریف نوازی کر رہے تھے، اب بھارت نوازی شروع کر دی۔
میں ایک سچی بات کہہ رہا ہوں،تم بھی جانتے ہو۔
نہیں، سیاستدانوں کی بے جا حمایت کر رہے ہو۔
شاید، مگر ذہنی طور پر جمہوری ہوں، اس لیے جو عوام سے کچھ قریب ہو گا، اس کے لیے کچھ ہمدردی تو دل میں ہو گی۔
یہ بیس کروڑ گدھے۔
یہی تو مسئلہ ہے، یہ گدھے نہیں، انسان ہیں، اب حیاتیاتی حقائق کو بھی بذریعہ شاعری جھٹلاؤ گے۔
کیسے حقائق؟ کہ گدھے اور انسان میں فرق ہوتا ہے
تم بہت انفرادیت پرست ہو، تمہارا کچھ نہیں بنے گا، اتحاد کے پیرائے میں چیزیں دیکھو، اتحاد سے بڑا سچ کوئی نہیں ہے
اچھا تو اظہار یک جہتی کے لیے وسطی زمانوں کا طاعون کا ذمہ دار بھی نواز شریف کو ٹھہراؤں۔
نہ ٹھہراؤ، میری بلا سے، لیکن آدمی میں کچھ سوجھ بوجھ ہونی چاہیے۔
اور اس سوجھ بوجھ کا نتیجہ یہ ہے کہ چوراسی فیصد لوگوں کو صاف پانی میسر نہیں۔
تو سمجھاتے ناں، اتفاق فاؤنڈری کا سارا کوڑا کرکٹ دریاؤں میں کس نے ڈالا۔
لگتا ہے پانی کی سطح بھی نواز شریف کی وجہ سے گری ہے، زلزلے شہباز شریف کے مائیکرو فون سے ٹکرانے کی وجہ سے آتے ہیں،آندھی کیپٹین صفدر کی پھنکاروں کی وجہ سے چلتی ہے۔
تم طنز کررہے ہو لیکن یہ ہو سکتا ہے، کل اس پر بھی میں تحقیق کروں گا۔
جس کے نتیجے میں کل ہمیں یہ پتا چلے گا کہ نواز شریف ہی تھا جس نے بہادر شاہ کے بیٹوں کے سروں کی نہاری کھائی تھی۔