بچوں کی پرورش کتابوں کے ساتھ کرنے کے تین اہم فوائد

بچوں کی پرورش

بچوں کی پرورش کتابوں کے ساتھ کرنے کے تین اہم فوائد

جو بچے کتابوں کے ساتھ پروان چڑھتے ہیں ان میں تین اہم صلاحیتیں غیر معمولی طور پر زیادہ ہوتی ہیں۔ کتابیں بہترین رفیقِ حیات ہوتی ہیں اور اگر بچوں کی پرورش کتابوں کے ساتھ کی جائے تو اس کے ایسے تین اہم فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جنہیں کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور ان فائدوں کو جاننے کے لیے مشقت کرنا ہوتی ہے۔

ایک نئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ نو عمر بچے جو کتابیں تو پڑھتے ہیں لیکن گریجویشن سے قبل تعلیم منقطع کر دیتے ہیں ان میں بعض مہارتیں یونیورسٹی کے ان گریجویٹ جیسی ہوتی ہیں جو عموماً کتابیں نہیں پڑھتے۔ یعنی مختلف کتب پڑھنے کا عمل تعلیمی خلیج کو کم کر سکتا ہے۔

آسٹریلیا میں نیشنل یونیورسٹی سے وابستہ سماجی ماہر جوانا سیکورا نے اس ضمن میں عالمی ڈیٹا کا جائزہ لیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ پوری دنیا کے گھروں میں بچوں کی لائبریریاں ان کی زندگی کو تین اہم اسباق یا ہنر سے آراستہ کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کتابیں پڑھنے سے بلوغت میں تین ہنر دھیرے دھیرے پیدا ہو جاتے ہیں جن میں خواندگی، حساب کتاب اور مسائل حل کرنے میں ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔ گھرمیں بچوں کے لیے کتابیں جو فائدہ دیتی ہیں وہ والدین کی تربیت و تعلیم اور بچوں کی حاصل شدہ مہارت سے بھی ما ورا ہوتے ہیں۔

اس ضمن میں ماہرین نے 2011 سے 2015 کے درمیان 31 ممالک سے بالغان کی مختلف قابلیتوں (پروگرام فار دی انٹرنیشنل اسیسمنٹ آف اڈلٹ کمپی ٹینسیس) کا ڈیٹا پڑھا ہے۔ اس کے تحت 25 سے 65 برس کے قریباً 160,000 افراد سے پوچھا گیا کہ وہ یاد کریں کہ 16 برس کی عمر میں ان کے گھر میں کتنی اور کس قسم کی کتابیں تھیں۔


مزید دیکھیے:  انتہا پسندی اور تعلیم کا معاشرتی کردار  از، ڈاکٹر شاہد صدیقی

وہ کتابیں جو نہیں پڑھیں: امبرٹو ایکو کے مضمون سے ماخوذ  از، یاسر چٹھہ


معلوم ہوا کہ ایک اوسط گھر میں 115 کتابیں تھیں لیکن کسی ملک میں کم تو کہیں زیادہ دیکھی گئی تھیں۔ ناروے، سویڈن اور چیک ممالک میں اوسط 200 جب کہ ترکی، چلی اور سنگا پور میں 60 سے کم کتابیں تھیں۔ لیکن اس سروے میں اہم بات یہ سامنے آئی کہ ہر جگہ کتابوں کی موجودگی اور مطالعے نے بچوں میں کم عمری میں کئی مہارتیں جگائی تھیں۔

پہلی صلاحیت تو ذخیرۂِ الفاظ اور خواندگی ہے۔ دوسرا ہنر معلومات اور حساب کتاب میں بہتری ہے۔ جو لوگ اوسط 80 کتابوں کے ساتھ پلتے اور بڑھتے ہیں ان میں ابلاغ، گفتگو اور ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی صلاحیت بقیہ کم کتب والے لوگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ گھر میں جتنی کتابیں زیادہ ہوں گی بچوں میں یہ تین ہنر اتنے ہی زیادہ پروان چڑھیں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں کو ابتدائی عمر میں کتابیں تھامنا سکھائیں اور یہ عمل زندگی بھر جاری رکھیں۔ یہ اہم تحقیق جرنل آف سوشل سائنس ریسرچ میں شایع ہوئی ہے۔

بشکریہ: ایکسپریس ڈاٹ پی کے