ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر مذہبی لوگوں مؤقف

muslims and response to violence
muslims and response to violence

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر مذہبی لوگوں مؤقف

از، عمران شاہد بھنڈر 

عافیہ صدیقی کے بارے میں مذہب پرستوں کا مؤقف انتہائی مَضحکہ خیز ہے۔ عافیہ نے جرم کیا، اسے سزا دی گئی۔ کوئی بھی اس طرح کے جرم کا ارتکاب کسی سرمایہ دار، سوشلسٹ یا مذہبی ریاست میں کرتا تو ہر ریاست ایسی، یا اس سے بھیانک سزا دیتی۔ ایران، سعودی عرب یا کسی سوشلسٹ ملک میں کوشش کر کے دیکھ لیں۔

اگر چِہ زناء بِالجبر کے علاوہ کوئی بھی جرم اتنا سنگین نہیں ہوتا کہ اس کی مستقل اور بھیانک سزا دی جائے، لیکن ریاست کے خلاف جرائم کی جو سزائیں دی جاتی ہیں ان کی بے شمار مثالیں ترک ڈرامے “ارتغرل” میں پیش کی گئی ہیں کہ سر تن سے جدا کر دیا جاتا ہے۔ یہ ابن العربی مالکی نے کہا تھا کہ ح٘سین اپنے نانا کی شریعت کی بھینٹ چڑھ گیا؛ یعنی جو کچھ بغاوت کے نام پر بنو قریظہ کے ساتھ کیا گیا وہی کچھ حسین کے ساتھ بھی ہوا، وجہ بھی بغاوت تھی۔ 

ہر اسلامی ریاست میں ایسا ہی ہوتا ہے، اس لیے مسلمانوں کو بھی اپنے جرائم کی سزا کاٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ 

امریکہ، برطانیہ، یورپ اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمان آباد ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اعلیٰ عہدوں پر فائز بھی ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو مسلمان حکم رانوں کی معاشی، سیاسی اور مذہبی بربریت کا شکار ہو کر دوسرے ممالک میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ اب ان ممالک میں رہ کر انھی ممالک کے خلاف سازشوں کا حصہ بننا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ہے اور نہ ہی کسی ریاست کے لیے قابلِ برداشت ہے۔ 

عافیہ اس سازش کا حصہ بنیں اور سزا کی مرتکب ٹھہری۔ پاکستان کے حکم رانوں نے پکڑ کر امریکیوں کے حوالے کر دیا اور نوٹ جیب میں ڈال لیے۔ 

مغربی ممالک میں بیٹھے ہوئے کروڑوں مسلمان مغربی سیاست پر کھل کر تنقید کرتے ہیں۔ ان کی برپا کی گئی جنگوں کے خلاف احتجاج بھی کرتے ہیں، لیکن یہ سب انھی ممالک کے دیے ہوئے جمہوری حقوق ہیں۔ پاکستان جب دوسرے ممالک میں نوٹ لے کر فوجیں بھیجتا ہے تو کبھی اس کے خلاف بھی کسی احتجاج کی کال دیا کریں تا کِہ آپ کی انسان دوستی کی کچھ سمجھ آئے۔ اس وقت تو نام نہاد جہاد یاد آ جاتا ہے، لیکن تمام حقوق کی توقع مغربی ممالک سے ہی جاتی ہے۔ یہ مذہبی منافقت، مذہبی ریاکاری اور حرام خوری کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ 

باقی جہاں تک انصاف کی بات ہے تو یہ کائنات انصاف سے محروم ہے۔ ریاستیں نا پسندیدہ افراد کو اسی دنیا میں سزا دیتی ہیں۔ یہی کام خدا اگلی دنیا میں کرے گا کہ “نا فرمانوں” سے انتقام لے گا اور انھیں ابدی سزا کے طور پر جہنم کے حوالے کرے گا۔