خاکی گرد پوش والی ڈائری کا ایک ورق: بتاریخ 22 اکتوبر بابت 2 نومبر

(فاروق احمد)

بھئی ہم نے اپنی طرف سے فائنل راؤنڈ کا طبل بجا دیا ہے۔۔۔ صبر کا پیمانہ ہو گیا ہے لبریز ۔۔۔ چھوٹ چلا ہے ضبط کا دامن ۔۔۔ بس اب اور نہیں ۔۔۔ اور انتظار نہیں ہوتا ۔۔۔ اب نہیں تو کبھی نہیں ۔۔۔ پانچ سال زرداری کھینچ لے گیا اور اب اگر نواز شریف بھی پانچ لے گیا تو پھر اپنا تو ڈبا ہی گول سمجھو ۔۔۔ دراصل یہاں تو گیم ہی الٹ رہا ہے ۔۔۔ ان بلڈی سویلینز کو جمہوریت کا بینڈ باجا اس لئے دیا تھا کہ بجا ہی نہ پائیں گے ذرا سے میں دم پھول جائے گا، ان میں کہاں یہ سانس کہ اتنی لمبی تان کھینچ پائیں، پر یہ بد بخت تو بجائے جا رہے ہیں ۔۔۔ تو پھر اب چارہ ہی کیا رہ جاتا ہے کہ ان کی ناک دبا لی جائے، ہوا پانی بند کر دیا جائے باجے کیلئے سانس ہی نہ بچے ۔۔۔ .ہم اگر ان کو اقتدار دے سکتے ہیں تو واپس بھی لے سکتے ہیں ۔۔۔ بڑے مہرے بلکہ شاہ مہرے ہیں ہمارے پاس، ایسے کہ جب چاہیں بازی الٹ دیں ۔۔۔ یعنی غضب خدا کا، جمہوری دور اتنا طویل ہو چلا کہ دوسرے چیف کے تبدیل ہونے کا وقت آ گیا ۔۔۔ تاریخ میں کیا کبھی ایسا ہوا کہ وزیراعظم ایک شخص رہا ہو اور اس دوران دو چیف آ کر گزر جائیں اور تیسرے کی نوبت آ جائے ۔۔۔ نہیں ہرگز نہیں ۔۔۔ قطعی ناقابلِ قبول ۔۔۔ یہ ہماری پرسٹیج اور ساکھ کا سوال ہے کہ ایک ہی بلڈی سویلین وزیراعظم کو باری باری تین چیف سیلوٹ کریں ۔۔۔ ۔لہٰذا تنگ آمد بجنگ آمد ۔۔۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے ۔۔۔ ہر صورت سویلین حکومت کو گرا کر ہی دم لیں گے ۔۔۔ اگر مزید دو سال سویلین حکومت اور رہ گئی تو اس سیکورٹی رسک جمہوریت کے ثمرات لوگوں تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔ ایسا ہوا تو پھر ہم کیسے یہ کہیں گے کہ جمہوریت نے کیا دیا ۔۔۔ اگر اس بار بھی اگست 2014 کی طرح سویلین حکومت کا دھڑن تختہ نہ ہوسکا تو پھر ایک ایک کر کے ہمارا سب کچھ تاش کے پتوں اور ریت کے ذرات کی طرح ہاتھوں سے نکلتا اور پھسلتا چلا جائے گا۔

ہماری انتی بڑی رئیل اسٹیٹ کی ایمپائر، اسلحہ کی خریداری پر اجارہ داری کے ذریعے کمیشن اور کک بیکس، کھربوں روپے کے دفاعی بجٹ کا خزانہ اور ہمارے اسٹریٹجک اثاثے کھڈے لائن لگ جائیں گے ۔۔۔ اور یقینی امر ہے کہ یہ ہم ہونے نہیں دیں گے ۔۔۔ کسی طور اور کسی صورت نہیں ۔۔۔۔اس بار کوئی حماقت نہیں اور نہ ہی کوئی لوپ ہول ۔۔۔ فول پروف پلان تیار کیا ہے ۔۔۔ کسی بھی طرح، ہر قیمت پر جمہوری سسٹم کا بوریا بستر گول کرنا ہے ۔۔۔ بس یہ سمجھ کر کہ یہ جنگ آخری ہے بس اب آخری ہے جنگ ۔۔۔۔ ہر مورچہ تیار ہے، ہر محاذ گرم، پرانے اتحادی پھر سیسہ پلائی دیوار کا روپ دھار رہے ہیں۔ ذرا دیکھئے یہ چیک لسٹ: عمرانی توپخانہ: یس سر، یس سر ۔۔۔ شیخ پوری کیولری فوج : حاضر جناب ۔۔۔ دفاع کونسل آرٹلری: الجہاد، الجہاد ۔۔۔ مدرسہ بریگیڈ: تیار اے امیر ۔۔۔اینکر فورس: ریڈی ٹو فائر سر!!!

دیکھا آپ نے ۔۔۔ اور یہ تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔ کئی خفیہ ہاتھ ہمارے ساتھ ہیں جو جمہوریت کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں ۔۔۔ اس بار ان شا اللہ فتح ہمارے قدم چومے گی ۔۔۔ لیکن آپس کی بات ہے کہ ہمیں دو بڑے خطرے لاحق ہیں ۔۔۔ ایک تو پاکستانی عوام اور دوسرا چین ۔۔۔چینی سفیر نے ہمارے فرنٹ مین سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ہمارا یہ پلان کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔۔۔ عوام کو تو خیر ہم ڈیل کر لیں گے لیکن ان کم بخت چینیوں کو سنبھالنا ذرا ٹیڑھی کھیر ہے ۔۔۔ اب یہ چین پتا نہیں کہاں سے کود پڑا ہے ہمارا دھندہ اجاڑنے ۔۔۔ چین نہیں چاہتا کہ یہاں جمہوریت کا ڈبا گول ہو جائے ۔۔۔ وہ کہتا ہے کہ ہمیں اس ملک میں ایک مضبوط آئینی اور قانونی حکومت چاہیئے اور ایسی آزاد عدالتیں جو ہماری سرمایہ کاری کو قانونی تحفظ دے سکیں ۔۔۔ چین کہتا ہے کہ ہم کسی صورت جمہوری آئینی نظام کو ختم نہیں ہونے دیں گے ۔۔۔ حالانکہ ہمیں بڑے پیسے ملے ہیں دوسری سائیڈ سے کہ یہ سی پیک کا منصوبہ کسی طرح تیل کرواو۔

لیکن شاید یہ وہ واحد چیز ہے جو ہماری دسترس سے پرے ہے ۔۔۔ ہماری استطاعت سے باہر ہے ۔۔۔ لیکن پھر بھی ہم اپنی سی کوشش کریں گے ۔۔۔ جمہوری حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے اس کار خیر میں ہمارے امریکی اور یورپی دوست بھی ہمارے ساتھ ہیں ۔۔۔ ان کا مفاد چین کے مفاد کے یکسر مختلف ہے ۔۔۔ چین کو سی پیک منصوبے کی تکمیل کیلئے ہمارے یہاں آئینی نظام درکار ہے جبکہ امریکی دوستوں کو سی پیک منصوبے کو روکنے کیلئے ہمارے یہاں اپنی مرضی کی ڈکٹیٹرشپ درکار ہے ۔۔۔ اس وقت ہمارا قبلہ ہنوز اہلِ کتاب واشنگٹن ہے اور بلڈی سویلین حکومت کا قبلہ ملحد بیجنگ منتقل ہو چکا ہے ۔۔۔ اس لیے دارالحکومت پر حملے میں ہمیں ہمارے دیرینہ اہلِ کتاب دوست واشنگٹن کی حمایت بھی حاصل ہے ۔۔۔ دو نومبر کو ہم اپنے بھرپور حملے کا آغاز کریں گے ۔۔۔ اور اس کلموہی جمہوریت سے نجات حاصل کر کے رہیں گے ۔۔۔ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔

نصر من اللہ وفتح قریب