اسلامی جمہوریہ اسلامستان اور علامہ ٹرمپ آیت الاسلحہ

Yasser Chattha, the writer

اسلامی جمہوریہ اسلامستان اور علامہ ٹرمپ آیت الاسلحہ

از، یاسر چٹھہ 

آوازہ: “علامہ ٹرمپ، ظلِّ الٰہی بَر مریکہ نے اسلامی جمہوریہ اسلامستان کے سالارِ اوّل اَلوّلُون، قاسم سلیمانی کو قتل کیا؛ اب ظاہر ہے خطے میں ملکِ عزیز پاکستان کی طرح نازک صورتِ حال برپا ہو گئی ہے۔”

آویزہ: “(کیہڑا خطہ؟ کِتّھے مریکہ، کِتّھے مریکہ …؟)”

آوازہ: “مت کر شور اَبھے ایرانی پِٹّھو، آزادی کی نیلم پری کے مخاصمی … جمہوریت کے بَیری …

الفوسل فیُول باقی، اسرائیل باقی

کل الخطہُ الامریکہ، نازک صورتِ حال باقی

[ … آوازہ کی سانس سنبھلتی ہے …]

اب ریاست ہائے، ہائے مریکیہ کے سب پیر و جوان اور سیاسی جماعتوں کو وسیع تر، بَل کہ، بسیط تر مریکی مفاد میں حضرت ٹرمپ ظلِّ الٰہی بَر مریکہ کے محاسبے، impeachment، کو چھوڑ چھاڑ کر، حبلِ شیطان کو پرے پھینک کر، ایک ہو جانا چاہیے۔

“اور ہاں، نینسی پلوسی تم جیسیوں کو دیکھ کر تو صوفی پال نے، original sin کی جڑ کہا تھا …! باز آ جا بُڑھی کُڑی … حالات نازک ہیں، اور پتا ہے یہ کوئی ففتھ جنریشن وار جیسی چڑیل مار ویڈیو گیم نہیں، مریکی مفادات کو بہت خطرہ لا حق ہو گیا ہے، اور نا حق ہی ہو گیا ہے۔ اب ظاہر ہے ہم نے گولی ماری، بارود مارا، بندہ مر گیا تو کیا اس کا بدلہ لیا جاوے۔ یہ تو سرا سر فتنہ ہوا ناں …”

یَئیّں یَئیّں، یَوُّؤں یَوُّؤں:

“اسلامی جمہوریہ اسلامستان کے نظامِ دفاع بھی مقامی مظاہروں میں ‘خروج’ کرنے والوں کو بھرے بازاروں سے مقتل بھیجنے کے معاملے سے ابھی فارغ ہوئے تھے۔ دیر نا ہوئی تھی کہ ہاتھ پر سے دستانے اتارے تھے۔ اب نیا معاملہ آن پڑا۔ ولایت نے فرمایا ہے کہ بدلہ لیا جائے گا۔ مولا خوش رکھے، مولا بچائے۔ یہ بدلہ کہیں ہند سندھ کے اسلامستان کی زمین پر نا لینا۔ ولایت کو بھاگ لگّے رہن۔ یہاں تو ہمیش ہی جیو سٹرِیٹِجک کا موشن ٹوٹا رہتا ہے، نازکی ہے کہ جاندی ہی نہیں۔ پچھلی واری دی نازکی کو سنبھالنے کے چکّروَیُوہ میں سب جمہوری گروہ یک مُشت کے نکاح میں آئے ہیں۔

“کرم کرنا ولایت، دو گلیاں چَھڈ کے بدلہ لیا جے، مولا خوش رکھے، اور فقیر کی دعا ہے اسلامی جمہوریہ اسلامستان کی رعایا انگوٹھے تَھلّے ہی رہے۔ آمین”

About یاسرچٹھہ 240 Articles
اسلام آباد میں ایک کالج کے شعبۂِ انگریزی سے منسلک ہیں۔ بین الاقوامی شاعری کو اردو کےقالب میں ڈھالنے سے تھوڑا شغف ہے۔ "بائیں" اور "دائیں"، ہر دو ہاتھوں اور آنکھوں سے لکھنے اور دیکھنے کا کام لے لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد برپا ہونے والے تماشائے اہلِ کرم اور رُلتے ہوئے سماج و معاشرت کے مردودوں کی حالت دیکھ کر محض ہونٹ نہیں بھینچتے بَل کہ لفظوں کے ہاتھ پیٹتے ہیں۔